راولپنڈی۔9جولائی (اے پی پی):راولپنڈی ویمن یونیورسٹی نے بین الاقوامی سطح پر ایک اہم اعزاز حاصل کرتے ہوئے پاکستان کی پہلی خواتین یونیورسٹی ہونے کا اعزاز پایا ہے جو سلک روڈ ایگریکلچرل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ انوویشن الائنس(SAERIA )کا حصہ بنی ہے۔ یہ اتحاد شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے تحت کام کرتا ہے اور خطے کی نمایاں جامعات کے درمیان زرعی تحقیق، ترقی اور سائنسی تعاون کو فروغ دینے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی ترجمان کے مطابق اس اتحاد میں 19 ممالک کے 156 ادارے رکن ہیں۔اس کامیابی کا سہرا راولپنڈی ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر انیلا کمال کو جاتا ہے جنہیں اس اتحاد کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر سلک روڈ الائنس اور نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اور فارسٹری یونیورسٹی کی جانب سے مدعو کیا گیا۔ یہ اجلاس قازقستان کے شہر الماتی میں منعقد ہوا، جہاں چین کی نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی اور قازق نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ یونیورسٹی نے میزبانی کے فرائض انجام دیے۔ڈاکٹر انیلا کمال نے اجلاس میں نہ صرف پاکستان کی نمائندگی کی بلکہ اعلامیہ بھی پیش کیا جس میں ماحولیاتی تبدیلی کے پیش نظر درپیش خطرات سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوششوں کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
انہوں نے خاص طور پر خواتین کی شمولیت کو فروغ دینے اور پاکستانی طالبات و محققین کو بین الاقوامی پلیٹ فارمز تک رسائی دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر انیلہ نے میزبانوں کا شکریہ ادا کیا ۔اجلاس کے دوران وائس چانسلر نے بیلٹ اینڈ روڈ بائیو ہیلتھ ایگریکلچرل انڈسٹریل الائنس کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر لی شِن ژانگ سمیت کئی اہم عالمی ماہرین سے ملاقاتیں کیں، جن میں مستقبل میں مشترکہ تحقیق، طلبہ و اساتذہ کے تبادلے اور پالیسی سطح پر اشتراکِ عمل پر گفتگو کی گئی۔
راولپنڈی ویمن یونیورسٹی کی شمولیت سے اب ادارے کو بین الاقوامی سطح پر اسکالرشپس، تحقیقی تربیت اور ثقافتی تبادلوں کے وسیع مواقع میسر آئیں گے۔ اس سے نہ صرف طالبات کا عالمی تجربہ بڑھے گا بلکہ یونیورسٹی تحقیق، تعلیم اور ماحول دوست زرعی نظام کے میدان میں نئی راہیں کھول سکے گی۔یاد رہے کہ رواں برس کے آغاز میں راولپنڈی ویمن یونیورسٹی نے نارتھ ویسٹ یونیورسٹی (چین) اور قائداعظم یونیورسٹی (اسلام آباد) کے اشتراک سے ایک سہ فریقی اجلاس کی میزبانی بھی کی تھی، جس میں پاک-چین زرعی تعاون اور حیاتیاتی تنوع پر تحقیق کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر انیلا کمال نے کہا،”یہ نہ صرف ہمارے ادارے بلکہ پورے ملک کے لیے باعثِ فخر ہے کہ ایک خواتین یونیورسٹی کو عالمی زرعی پالیسی سازی اور تحقیق میں مؤثر کردار ادا کرنے کا موقع ملا ہے۔ جس سے ہمارے اساتذہ اور طالبات کے لئے تحقیق کی نئی راہیں ہموار کرنے ہوں گی۔”راولپنڈی ویمن یونیورسٹی کی یہ شمولیت، خواتین کی اعلیٰ تعلیم میں ایک نئے باب کا آغاز ہے، جو مستقبل میں مزید علمی و تحقیقی کامیابیوں کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔