اسلام آباد۔18ستمبر (اے پی پی):ملک میں گلوبل انڈیکیشن (جی آئی) قانون کی منظوری کے بعد پاکستان کے پاس بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنی اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کو بڑھانے کے اہم مواقع ہوں گے۔پیر کو پاکستان کی انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (آئی پی او) کے سینئر عہدیدار نے ’’اے پی پی ‘‘کو بتایا کہ اس قانون سازی کے بعد چاول، گلابی نمک، قیمتی پتھروں اور مختلف تجارتی اشیا کی بین الاقوامی منڈی میں برآمدات کے لیے بہتر مواقع میسر آئیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ جغرافیائی اشارے بین الاقوامی منڈی میں پاکستانی مصنوعات کی عالمی طلب اورسستی اشیا ء کی طرف راغب کرکے قومی اور بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ایک ممکنہ اقتصادی معاون کے طور پر کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ جی آئی (رجسٹریشن اینڈ پروٹیکشن) ایکٹ، 2020 وفاقی حکومت نے گزشتہ سال کے وسط میں متعارف کرایا تھا تاکہ ملک کی غیر زرعی اور زرعی مصنوعات کو بین الاقوامی مارکیٹ میں اجاگر کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت نے پہلے مرحلے میں جن زرعی اور غیر زرعی مصنوعات کو جی آئی رجسٹریشن کے لیے تجویز کیا ہے ان میں آم، کھٹی اور قیمتی پتھرجن میں روبی، زمرد، ٹورمالائن، پکھراج اور ایکوامارین کی کچھ اقسام شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے گلابی نمک اور باسمتی چاول سمیت مقامی اشیا کی برآمدات میں اضافے کےلئے یہ اقدام کیا ہے تاکہ عالمی سطح پر ان اشیاء کی پذیرائی ہوسکےاورپاکستانی تاجر ان اشیاء کی برآمد سے فائدہ اٹھا سکیں۔
انہوں نے کہاکہ ا ن اشیاء کو اس قانون کے تحت رجسٹر کیا جا سکتا ہے، حکومت کے اس اقدام سے عالمی سطح پر پاکستان کی مقامی مصنوعات کو بھی تحفظ ملے گا۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں بین الاقوامی منڈیوں میں بعض حریف پاکستان سے تعلق رکھنے والی باسمتی اور بعض دیگر اشیاء کو بین الاقوامی سطح پر اپنی مصنوعات کے طور پر فروغ دیتے رہے ہیں جس سے ان کی شناخت کی حفاظت ضروری ہے اس لیے وفاقی حکومت اس قانون پر عملدرآمد میں تیزی لا رہی ہے۔
عہدیدار نے کہا کہ یہ بتانا مناسب ہے کہ’’رجسٹریشن اینڈ پروٹیکشن ایکٹ” ایک وسیع اصطلاح ہے جو مختلف بین الاقوامی معاہدوں،کاپی رائٹس، ٹریڈ مارک اور جغرافیائی اشارے سے متعلق قوانین کا حوالہ دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (ڈبلیو آئی پی او) کا رکن ہے اور اس نے مختلف شکلوں بشمول ٹریڈ مارکس اور جغرافیائی اشارے کے تحفظ کے لیے کاپی رائٹس کے قوانین نافذ کیے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ٹریڈ مارکس کو کنٹرول کرنے والا قانون 2001 کا ٹریڈ مارکس ایکٹ ہے، جو اشیا یا خدمات میں فرق کرنے کے لیے تجارت میں استعمال ہونے والے مخصوص نشانات کو قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے۔
یہ قانون پاکستان میں ٹریڈ مارک کے استعمال، رجسٹریشن اور نفاذ کو بھی منظم کرتا ہے۔اس حوالے سے پاکستان نے جغرافیائی اشارے (رجسٹریشن اینڈ پروٹیکشن) ایکٹ، 2020 نافذ کیا ہے۔یہ قانون جغرافیائی اشارے (GIs) کے رجسٹریشن اور تحفظ کی سہولت فراہم کرتا ہے، جو کہ ایک مخصوص جغرافیائی علاقے سے پیدا ہونے والی اور اس علاقے سے متعلق خصوصیات، شہرت کی حامل مصنوعات کی شناخت کے لیے استعمال ہونے والی نشانیاں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ان دونوں قوانین کا مقصد املاک دانش کے حقوق کا تحفظ اور ٹریڈ مارکس اور جغرافیائی اشارے کے غیر مجاز استعمال یا خلاف ورزی کو روکنا ہے۔