رفاہ انسٹیٹیوٹ آف میڈیا سائنسز،رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی المیزان کیمپس کے زیر اہتمام یومِ اقبال کی مناسبت سے سیمینار

59

اسلام آباد۔11نومبر (اے پی پی):رفاہ انسٹیٹیوٹ آف میڈیا سائنسز،رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی المیزان کیمپس پشاور روڈ راولپنڈی کے زیر اہتمام یومِ اقبال کی مناسبت سے سیمینار بعنوان ” زبان ، قومی شناخت اور اقبال” منعقد ہوا ۔ سیمینار میں نامور شاعر نقاد، دانشور اور اقبال شناس پروفیسر جلیل عالی مہمان خصوصی تھے جبکہ دیگر مقررین میں ڈاکٹر صفدر رشید ( دانشور، محقق، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد) اور عطاء الرحمن چوہان صاحب ( صدر تحریک نفاذ اردو پاکستان) شامل تھے۔

پریس ریلیز کے مطابق سیمینار دو حصوں پر مشتمل تھا پہلے حصے ” زبان اور قومی شناخت” میں مقررین سے زبان کی تاریخ و اہمیت اور اس کے سماجی وظیفے پر گفتگو ہوئی۔ ڈاکٹر صفدر رشید نے اردو زبان کے جامعاتی و تنظیمی کردار پر مدلل گفتگو کی اس کے علاوہ عطاء الرحمن چوہان صاحب نے اردو کے بطور سرکاری زبان نافذ ہونے پر بات کرتے ہوۓ کہا کہ ملک میں انگریز سرکار کا بنایا ہوا نظام اب تک چلا آ رہا ہے اور کچھ لوگ اسی نظام کے پروردہ ہیں جو نہیں چاہتے کہ اردو بطور سرکاری اور مقابلے کے امتحان کی زبان کے طور پر نافذ ہو۔

نصاب پر بات کرتے انہوں نے کہا ہمارے ہاں بچے کی بنیاد ہی اچھی طرح نہیں بن پاتی اور اس کی تمام معاشرتی علوم کی سمجھ کا وسیلہ اسکی مادری زبان کی بجاۓ انگریزی کے جسکی وجہ سے نہ وہ تین میں رہتا ہے نہ تیرہ میں ،یہ ایک بڑی وجہ ہے کہ سماج میں ایک بڑی خلیج پیدا ہوتی جا رہی ہے اور ہم اپنی شناخت سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔

ڈاکٹر صفدر رشید نے جامعات میں اردو ادب کے فروغ کے ذکر کے حوالے سے کہا کہ یہ امر خوش آئیند ہے کہ بی ایس پروگرام میں طلباء کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جنہیں واقعتاً زبان و ادب کو سمجھنے کی خواہش ہوتی ہے اور اپنے اس شوق کو لے کر وہ اپنی تاریخ و تہذیب کے مطالعے اور اسے سمجھنے میں خاطر خواہ بہتری محسوس کرتے ہیں۔

پروگرام کے دوسرے حصے میں اقبال کے تصورِ قومیت کے متعلق بات کرتے ہوۓ پروفیسر جلیل عالی نے نہایت تفصیل سے پاکستان بننے سے پہلے کے حالات و واقعات اور تقسیم سے بعد کے منظر نامے پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اقبال کے اس شعر’’اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر، خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی‘‘کو سمجھنے کی بہت ضرورت ہے ، وہ کون سے عوامل ہیں جو ہمیں ایک لڑی میں پرو کر ناقابلِ تسخیر بنا سکیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں سوچی سمجھی سازش کے تحت زبان کو ختم کیا جا رہا ہے۔

ملک کا پنچانوے فیصد سے بھی زائد طبقہ اردو بولنے سمجھنے والا ہے ، ڈرامے ، اخبارات اردو زبان میں ہیں۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ کمرشلزم کی خاطر ہر شعبے بشمول زبان کو بھی بس ایک شے سمجھ کر بیچا جا رہا ہے اس سے زیادہ زبان کو کوی اہمیت نہیں دی جا رہی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ابتدائ تعلیم ہی ایسی زبان میں ہو جس میں سمجھنے اور سیکھنے کے عمل کو مہمیز مل سکے۔

معروف غزل و صوفی گائیک اقدس ہاشمی نے میزبانی کے فرائض انجام دیئے۔ سیمینار کے اختتام پر ڈائریکٹر رفاہ انسٹیٹیوٹ آف میڈیا سائنسز جناب سید ریحان حسن نے مہمان خصوصی اور مقررین کو یادگاری شیلڈذ پیش کیں اس کے علاوہ منتظمین کو بھی اعزازی اسناد سے نوازا گیا۔