لاہور۔22فروری (اے پی پی):رمضان المبارک میں ذیابیطس، امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر اور معدہ کے مرض میں مبتلا افراد رمضان المبارک میں نہ صرف کھانے پینے میں اعتدال سے کام لیں بلکہ معالج سے بھی رجوع کریں اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے ادویات کے شیڈول اور متوازن غذا کے استعمال پر ضرورتوجہ دیں۔
میو ہسپتال کے پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر اسرار الحق طور اور لاہور جنرل ہسپتال میڈیکل یونٹ3 کے ڈاکٹر محمد مقصود نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ماہ صیام کو اچھی طرح سے گزارنے کیلئے طبی لحاظ سے احتیاط کی ضرورت ہے اور اگر ان طبی ضروریات کو مد نظر رکھا جائے تو جہاں اس ماہ میں روحانی فوائد حاصل ہوتے ہیں وہاں جسمانی فوائد بھی حاصل ہو سکتے ہیں اور روزے رکھنے کے ساتھ بیماریوں پر بھی قابو پایاجا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سحری اور افطاری میں غیر متوازن غذائوں کا استعمال انسانی صحت کو متاثر کرتاہے، شوگر، امراض قلب کے مریض اکثر اس پہلو کو نظر انداز کر دیتے ہیں، زیادہ نمکیات اور آئل سے تیار ہونے والی اشیا کا کثرت سے استعمال مذکورہ امراض میں مبتلا لوگوں کےلئے پیچیدگیاں پیدا کرتا ہے۔
پرفیسر اسرار الحق طور نے کہا کہ السر کے مریض کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ روزہ رکھنے کے بعد معدہ کافی گھنٹے خالی رہتا ہے جس کی وجہ سے معدہ کا تیزاب بڑھ جاتا ہے جن مریضوں کو معدے کا السر ہوتا ہے ان کو روزے رکھنے میں احتیاط کرنی چاہیے، سحر و افطار میں بھی غیر مناسب غذا کا استعمال معدہ کے السر کو خراب کر سکتا ہے جبکہ دل، گردے اور بلڈ پریشر کے مریضوں کو نمک کے استعمال میں خاص طور پر احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ زیادہ نمک کا استعمال ان کی بیماری کو بڑھا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ مریض جو ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا ہیں اور ان کا مرض ابتدائی سٹیج پر ہے وہ روزے رکھ سکتے ہیں۔ڈاکٹر محمد مقصود نے کہا کہ افطار کے وقت بہت ساری میٹھی چیزیں نہ کھائیں یہ خون میں شوگر کی مقدار کو بڑھا دیتی ہیں،کھجور سے روزہ کھولنا بہترین ہے، بہت زیادہ مشروبات کاا ستعمال کھانے میں دقت پیدا کریں گے، مناسب مقدار میں پکوڑے، سموسے یا چاٹ وغیرہ استعمال کی جا سکتی ہے، افطار میں بھی کھانے میں اعتدال اور مناسب غذا استعمال کرنی چاہیے،زیادہ کیفین والے مشروبات بھی معدے کی تیزابیت کو بڑھا کر مشکل پیدا کر سکتے ہیں اس لئے افطار میں پھل یا چاٹ مفید ہیں۔