گوجرانوالہ۔1مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے امید ظاہر کی ہے کہ رمضان میں لوڈشیڈنگ میں واضح کمی آئے گی اور سحر و افطار کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی جبکہ باقی اوقات میں معمول کی لوڈشیڈنگ ہو گی۔ گوجرانوالہ میں بدھ کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر توانائی نے کہا کہ کل وزیر اعظم نے اجلاس میں رمضان المبارک میں بجلی کی دستیابی کا جائزہ لیا اورعوام کو ریلیف دینے کا کہا گیا۔ خرم دستگیر نے کہا کہ ذیادہ لائن لائسز والے علاقوں میں 4 سے 6 گھنٹوں سے ذیادہ لوڈشیڈنگ ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دسمبر میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ معطل تھی اور ہم کوشش کر رہے ہیں 30 جون 2023 تک پاکستان میں ایڈوانس میٹرنگ ہو جائے گی جبکہ اوور بلنگ کا معاملہ ہم جدید ٹیکنالوجی سے ختم کرنے جا رہے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ جس طرح بھی ممکن ہوا عوام کو ریلیف فراہم کریں گے جیسے حال ہی میں 5 روپے پٹرول سستا کرکے ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا ایک انتخابی اتحاد میں تبدیل ہونا یا نا ہونے کا فیصلہ مستقبل میں ہوگا، لیکن کس طرح متحد ہو کر عمران خان کی فسطائیت کا مقابلہ کر سکتے ہیں اس پر بات ہوتی ہے ۔ عمران خان کی زہریلی میراث ہونے کی وجہ سے آج یہ حالات پیدا ہوئے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ مریم نواز گوجرانوالہ کے دورہ کے دوران تنظیمی امور کے مختلف اجلاس کی صدارت کریں گی۔ وزیر توانائی نے کہا کہ ہم آئین پر عمل کے پابند ہیں، جو آئین یہ کہتا ہے 90 روز میں انتخابات ہونے ہیں،وہ آئین یہ بھی کہتا ہے کہ انتخابات نگران حکومتوں کے تحت ہونگے، جب اکتوبر میں جنرل الیکشن ہوں گے کیا تب ان دونوں صوبوں میں حکومت معطل ہو گی؟ اگر انتخابات ہو جاتے ہیں تو ان صوبوں میں کیا صورتحال ہو گی یہ معاملہ بڑا گھمبیر ہے۔ انہوں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے میں 4 ججز نے واضح طور پر فیصلے سے اختلاف کیا ہے لاہور ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت ہونے کے باوجود ججز نے سوموٹو لینے سے بھی اختلاف کیا۔
انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف نیب کی 200 پیشیوں پر پرامن طریقے سے جاتے رہے ہیں لیکن عمران خان اور انکے پیروکار عدالتوں میں پیشی پر انتہا پسند رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔ عمران خان زخمی شخص بن کر اپنے اقتدار میں واپسی کی کوشش کر رہے ہیں انہوں نے لانگ مارچ کرنے کا کہا جس میں وہ ناکام ہو گئے۔خرم دستگیر نے کہا کہ جیل بھرو تحریک کو ان کے کارکنوں اور رہنمائوں نے خود مسترد کر دیا وہ ملک میں بے چینی اور بے یقینی کی صورتحال پیدا کر رہے ہیں یہ سارے بحران عمران خان کی فاسشٹ حکومت کی وجہ سے پیدا ہوئے ۔