روئی کی کوالٹی بہتر کر کے ا ربوں روپے کا زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے،ماہرین زراعت

119
Cotton cultivation
Cotton cultivation

فیصل آباد۔ 05 جون (اے پی پی):جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے زرعی ماہرین نے کاشتکاروں کو کپاس کی فصل پر کاٹن ملی بگ اور ڈسکی بگ کی فوری تلفی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے بتایاکہ یہ کیڑے کپاس کے پھولوں اور ٹینڈوں سے رس چوس کرنہ صرف پیداوارمیں کمی کا سبب بنتے ہیں بلکہ روئی کو داغ دار کر کے کوالٹی کو شدید متاثر کرتے ہیں لہٰذا ان کے تدارک کیلئے ابھی سے حکمت عملی مرتب کرنے اور عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ کپاس کی فصل کو پاکستان کی معیشت میں ایک اہم مقام حاصل ہے جبکہ روئی کی کوالٹی کو مزید بہتر کر کے ملکی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ ہر سال اربوں روپے کا زرمبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ عمدہ قسم کی کپاس اور روئی پیدا کرنے کیلئے صاف چنائی،ذخیرہ اور ترسیل میں احتیاط کے ساتھ ساتھ ان کیڑوں پر کنٹرول حاصل کرنا از حد ضروری ہے کیونکہ ان کیڑوں کے بالغ اور بچے دونوں حالتوں میں سبز ٹینڈے میں اپنی سوئی داخل کر کے بیج کا رس چوس لیتے ہیں جس سے متاثرہ بیج اور روئی پر بیکٹیریا اور فنجائی کا حملہ ہو جاتا ہے جس کے نتیجہ میں ٹینڈا پوری طرح نہیں کھلتا اور غیر معیاری روئی پیدا ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ کیڑے کے فضلات سے بھی روئی آلودہ ہو جاتی ہے یا پھر جننگ فیکٹریوں میں جننگ کے دوران ان کیڑوں کے کچلنے سے روئی پر داغ بن جاتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بیج پر شدید حملہ کی صورت میں تیل کے اجزا کم ہو جاتے ہیں اور اس طرح بیج کا اگاؤ بھی متاثر ہوتا ہے لہٰذا ان کیڑوں کی میزبان فصلات یعنی بھنڈی توری، جوار، باجرہ اور پٹ سن پر بھی ان کیڑوں کی تلفی کو یقینی بنایاجائے نیز جڑی بوٹیوں کی تلفی پر بھی خصوصی توجہ دی جائے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار فصلات پر حملہ کی صورت میں زرعی ماہرین کے مشورہ سے سفارش کردہ زہروں کا سپرے کریں تاکہ کپاس کی فصل کو نقص ان سے بچانے میں معاونت مل سکے۔