رواں مالی سال 25-2024کا اقتصادی سروے جاری ، مجموعی قومی پیداوار میں 2.7فیصد اضافہ ہوا،جی ڈی پی کا حجم پہلی مرتبہ 411ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ،اقتصادی سروے

35
Economic Survey

اسلام آباد۔9جون (اے پی پی):وفاقی حکومت نے پیر کو رواں مالی سال 25-2024کا اقتصادی سروے جاری کردیا ہے۔ وفاقی وزیرخزانہ و محصولات سینیٹرمحمد اورنگزیب نے اپنی اقتصادی ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران اقتصادی سروے جاری کیا۔اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال میں مجموعی قومی پیداوار( جی ڈی پی ) میں 2.7فیصد اضافہ ہوا،جی ڈی پی کا حجم پہلی مرتبہ 411ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ،فی کس سالانہ آمدنی 1824 ڈالر رہی ، افراط زر کی شرح 0.3فیصد تک کم ہوگئی ، برآمدات میں 6.8فیصد جبکہ ترسیلات زر کے محصولات میں 30.9فیصد اور ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں 25.9فیصد اضافہ ہوا ہے

، مالیاتی خسارہ 2.6فیصد تک کم ہوگیا جبکہ کے ایس ای 100 انڈیکس میں 52.6فیصد کی شرح نمو ریکارڈ کی گئی ہے ۔ اقتصادی سروے کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران زرمبادلہ کے قومی ذخائرمیں 5 ارب ڈالر کا دوگنا اضافہ ہوا ہے جبکہ مالی سال 2023 میں زرمبادلہ کے ذخائر5.4ارب ڈالر تھے،مالیات کے موثر نظام اور اخراجات پرکنٹرول سے گزشتہ 20 سال میں پہلی مرتبہ پرائمری بیلنس سرپلس رہا ہے جس سے جی ڈی پی کے مقابلے میں قرضوں کی شرح میں خاطرخواہ کمی ہوئی،زرعی شعبہ کی ترقی کےلئے زرعی مداخل، تصدیق شدہ بیجوں، مشینری کی خرید اری اور فارم منیجمنٹ کےلئے ایگریکلچر کریڈٹ سکیم متعارف کرائی گئی جس سے خاطرخواہ نتائج حاصل ہوئے ہیں ،

خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)کے اقدامات سے توانائی ، زراعت،کان کنی، معدنیات،آئی ٹی اور دفاع کے شعبوں میں پائیدار ترقی کےلئے متعدد مواقع پیدا ہوئے، ایس آئی ایف سی کے تحت ملک میں مجموعی کاروبار کے ماحول کی بہتری اور سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے کےلئے جامع اقداما ت کئے گئے ، کم آمدنی والے طبقات کو ریلیف فراہم کرنے کےلئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 27فیصد اضافہ کیا گیا، وزیراعظم یوتھ سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 16ہزار سے زائد افراد کو آئی ٹی اورمہمان نوازی کے شعبہ میں 5ہزار نوجوانوں کو عالمی مستند اداروں سے تربیت فراہم کی گئی۔ اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو 2.7فیصد رہی ہے جس میں صنعتی شعبہ کی 4.8فیصدشرح نمو کا اہم کردار ہے۔

واضح رہے کہ رواں مالی سال کےلئے صنعتی شعبہ کی نمو کا ہدف 4.4فیصد مقرر کیا گیا تھا جبکہ گزشتہ برس صنعتی شعبہ کی شرح نمومنفی 1.4فیصد رہی تھی ۔ رواں مالی سال میں جی ڈی پی کا حجم پہلی مرتبہ 411ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جبکہ گزشتہ سال یہ حجم 372ارب ڈالر تھا۔

اسی طرح مجموعی فی کس سالانہ آمدنی میں بھی 162ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے اور فی کس آمدن 1824 ڈالر تک پہنچ چکی ہے، اپریل 2024کے دوران افراط زر کی شرح 17.3فیصد تھی جو اپریل 2025میں 0.3فیصد تک کم ہوگئی۔ مزید برآں کرنٹ اکائونٹ خسارہ بھی جولائی 2024 سے اپریل 2025کے دوران 1.9ارب ڈالر سر پلس رہا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران ملک کوکرنٹ اکائونٹ میں 1.34ارب ڈالر خسارے کا سامنا تھا۔

جاری مالی سال میں برآمدات میں 6.8فیصد اضافہ ہوا اوربرآمدات کی مالیت 27.3فیصد تک بڑھ گئی جبکہ آئی ٹی کے شعبہ کی برآمدات میں 21فیصد سے زائد کی بڑھوتری ریکارڈ کی گئی ہے۔ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں 30.9فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 10ماہ میں مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری 16.5فیصد اضافہ سے 1209.4ملین ڈالرتک بڑھی ہے۔سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کے نتیجہ میں جاری مالی سال میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں 52.6فیصد اضافہ ہوا۔

اسی طرح ٹیکس محصولات میں 25.9فیصد کی شرح نمو سے محصولا ت کا حجم 8126ارب ڈالر کے مقابلے میں جولائی 2024تا مئی 2025کے دوران 10ہزار234 ارب ڈالر تک بڑھ گیا۔ جاری مالی سال کے دوران جی ڈی پی کے مقابلے میں مالیاتی خسارے کی شرح گزشتہ سال کی 3.7فیصد کے مقابلے میں 2.6فیصد تک کم ہوگئی۔

اکنامک سروے کے مطابق بنکنگ سیکٹر کے اثاثہ جات میں 15.8فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور اثاثوں کی مالیت دسمبر2024کے اختتام پر53.7ٹریلین روپے تک پہنچ گئی۔ آئی ایم ایف کا ای ایف ایف پروگرام پاکستان کی معیشت کے استحکام کا مظہر ہے۔