اسلام آباد۔27نومبر (اے پی پی):رواں مالی سال کے پہلے چار مہینوں میں معاشی اشاریوں میں توقع سے زیادہ بہتری دیکھی گئی جس کی خصوصیات میں مہنگائی میں کمی، ترسیلات زر اور آئی ٹی برآمدات میں نمایاں اضافہ، بیرونی اور مالیاتی شعبوں میں استحکام اور شرح سود میں کمی شامل ہیں۔وزارت خزانہ کی ماہانہ اقتصادی آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق نومبر میں افراط زر کی شرح 5.8 فیصد سے 6.8فیصد کی حد میں رہنے کی توقع ہے جو دسمبر 2024 تک مزیدکم ہوکر 5.6 فیصد سے 6.5فیصد تک کم ہو جائے گی۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہےکہ رواں مالی سال کے دوران پائیدارمعاشی بحالی کا عمل جاری ہے،شرح سود اورمہنگائی میں کمی جبکہ برآمدات اورترسیلات زرمیں اضافہ ریکارڈ کیا گیا،زرمبادلہ ذخائر،روپے کی قدر،سرمایہ کاری اورٹیکس ریونیو میں بہتری آئی۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ کےمطابق 4 ماہ میں ٹیکسٹائل، آٹو انڈسٹری کی پیداوارمیں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، کاروں کی پیداوار51 فیصد،ٹرک،بسیں 80 فیصد،جیپوں کی پیداوار 55 فیصد بڑھی، ٹریکٹرز کی پیداوار میں 54.2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی،ترسیلات زر میں 34.7 فیصد اضافہ، 4 ماہ میں حجم 11.84 ارب ڈالر رہا،اشیاء و خدمات کی برآمدات میں 8.7 فیصد تک اضافہ13 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔رپورٹ کےمطابق کرنٹ اکاؤنٹ جولائی تا اکتوبر 21 کروڑ 80 لاکھ ڈالرسرپلس رہا،ٹیکس ریونیو 25.3 فیصد اضافے سے 3443 ارب روپےجمع ہوا،براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 32 فیصد اضافہ سے 90 کروڑ 43 لاکھ ڈالر رہی،مجموعی بیرونی سرمایہ کاری میں 56 فیصد اضافہ،حجم ایک ارب ڈالر سے زیادہ رہا،زرمبادلہ ذخائر 7.38 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11 ارب ڈالر سےتجاوز کرگئے،گزشتہ سال کے 4 ماہ کے مقابلے میں ڈالر 8.7 روپے سستا،277.80 روپے پر آگیا
۔آؤٹ لک رپورٹ کےمطابق بڑی صنعتوں کی مجموعی پیداوار 4 ماہ میں 0.8 فیصد تک گرگئی،4 ماہ میں زرعی مشینری کی درآمدات میں 71 فیصد اضافہ ہوا،پالیسی ریٹ 22 فیصد سےکم ہو کر 15 فیصد پرآگیا،مسلسل پالیسی معاونت،بیرونی استحکام سےمعیشت میں مسلسل بہتری کا امکان ہے،ستمبر میں مہنگائی 7.2 فیصد،جولائی تا اکتوبر 8.7 فیصد رہی۔ماہانہ اقتصادی اپڈیٹ اور نومبر کے آؤٹ لک کے مطابق محتاط مالی استحکام کی وجہ سے مالیاتی شعبے کا استحکام واضح ہوا ہے کیونکہ جولائی تا ستمبر کے دوران خالص وفاقی محصولات 1,406 روپے سے 186 فیصد بڑھ کر 4,019 بلین روپے ہو گئے۔ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 1406 ارب روپے تھا ۔ رپورٹ کے مطابق ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو بالترتیب 25.5 فیصد اور 566.9 فیصد اضافے سے 2563 ارب روپے اور 3022 ارب روپے ہو گئے۔
دوسری جانب کل اخراجات گزشتہ سال کے 2,438 بلین روپے کے مقابلے میں 1.8 فیصد سے تھوڑا سا بڑھ کر 2,483 ارب روپے ہو گئے جبکہ پالیسی ریٹ میں بتدریج کمی کی وجہ سے مارک اپ اخراجات میں 5.3 فیصد کمی واقع ہوئی۔ مالیاتی توازن 981 بلین روپے (جی ڈی پی کا 0.9فیصد ) کے خسارے کے مقابلے میں 1,896 بلین روپے (جی ڈی پی کا 1.5فی صد) سرپلس ہوا جبکہ بنیادی توازن (سرپلس) 3,202 بلین روپے (جی ڈی پی کا 2.6فی صد ) تک پہنچ گیا۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے 400 ارب روپے (جی ڈی پی کا 0.4 فیصد) کے مقابلے میں تھا۔جولائی تا اکتوبر مالی سال 2025 کے دوران ایف بی آر کی خالص ٹیکس وصولی 25.3 فیصد بڑھ کر 3,442.6 بلین روپے ہو گئی جو گزشتہ سال 2,748.4 بلین روپے تھی۔ اکتوبر 2024 میں ایف بی آر نے 24.5 فیصد زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا جو اکتوبر 2023 میں 706.8 بلین روپے کے مقابلے میں 879.7 بلین روپے تک پہنچ گیا۔
رپورٹ کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر رہتے ہوئے نیچے کی جانب گامزن ہے۔ جولائی تا اکتوبر مالی سال 2025 کے دوران سی پی آئی افراط زر 8.7 فیصد رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 28.5 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ سال بہ سال مہنگائی اکتوبر 2024 میں 7.2 فیصد ریکارڈ کی گئی جو پچھلے مہینے میں 6.9 فیصد تھی اور اکتوبر 2023 میں ریکارڈ کی گئی 26.8 فیصد سے نمایاں طور پر کم تھی۔جولائی تا ستمبر مالی سال 2025 کے دوران لارج اسکیل مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) کے شعبے کی نمو میں 0.8 فیصد کی معمولی کمی واقع ہوئی ہے ۔درآمدات میں اضافے کے باوجود برآمدات اور ترسیلات زر میں قابل ذکر اضافے کی وجہ سے بیرونی کھاتوں کی پوزیشن بہتر ہوئی۔ جولائی تا اکتوبر مالی سال 2025 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ میں گزشتہ سال 1,528 ملین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں 218 ملین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا۔
کرنٹ اکاؤنٹ نے اکتوبر 2024 میں349 ملین ڈالرکا سرپلس ریکارڈ کیا، اکتوبر 2023 میں 287 ملین دالر کے خسارے کے مقابلے میں ستمبر 2024 میں 86 ملین ڈالر اور اگست 2024 میں 29 ملین ڈالر کے سرپلس کے بعد مسلسل تیسری ماہانہ سرپلس کی نشاندہی کرتا ہے۔جولائی تا اکتوبر مالی سال 2025 کے دوران اشیا کی برآمدات میں 8.7 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 9.7 بلین ڈالر کے مقابلے میں 10.5 بلین ڈالر تک پہنچ گیا جبکہ درآمدات 18.8 بلین ڈالر ریکارڈ کی گئیں، جو گزشتہ سال 16.7 بلین ڈالر (13.0 فیصد اضافہ) کے مقابلے میں ریکارڈ کی گئیں۔ اس کی وجہ سے سامان کی تجارت میں 8.3 بلین ڈالر کا خسارہ ہوا، جو پچھلے سال 7.0 بلین ڈالر تھا۔
مستقبل کے نقطہ نظر کو ثابت کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معیشت کے حقیقی شعبے کو زراعت اور صنعتی شعبے کی پالیسیوں سے تعاون حاصل کرنا جاری ہے۔ زرعی محاذ پر ہدف کے رقبہ اور پیداوار کے حصول کے لئے گندم کی فصل کی بوائی جاری ہے۔ کسانوں کو مناسب قیمتوں پر اہم معلومات کی بروقت فراہمی کے حوالے سے حکومتی سہولتیں برقرار ہیں۔ آنے والے مہینوں میں مالیاتی استحکام اور مہنگائی پر قابو پانا معاشی سرگرمیوں کو تقویت فراہم کرے گا۔ یہ متوقع ہے کہ برآمدات، درآمدات اور کارکنوں کی ترسیلات ان کے بڑھتے ہوئے رجحان کا مشاہدہ کرتی رہیں گی کیونکہ نومبر 2024 میں برآمدات2.5-3.0 بلین ڈالر، درآمدات4.5-4.9 بلین ڈالر اور کارکنوں کی ترسیلات2.8-3.3 بلین ڈالر کی حد میں رہیں گی۔