19.9 C
Islamabad
جمعرات, اپریل 3, 2025
ہومقومی خبریںرواں مالی سال کے پہلے 5ماہ میں ترسیلات زر اور برآمدات میں...

رواں مالی سال کے پہلے 5ماہ میں ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافہ ، درآمدات، بیرونی سرمایہ کاری، زرمبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر میں بھی اضافہ ہوا، وزارت خزانہ کی ماہانہ معاشی آئوٹ لک رپورٹ جاری

- Advertisement -

اسلام آباد۔27دسمبر (اے پی پی):رواں مالی سال کے پہلے 5ماہ میں ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے،درآمدات، بیرونی سرمایہ کاری، زرمبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔وزارت خزانہ کی جانب سے ماہانہ معاشی آئوٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ مرکزی بینک کے مالی ذخائر 7.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.85 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جس کی وجہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں مالی سال ترسیلات زر میں 33.6 فیصد کا اضافہ ہونا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جاری مالی سال کے پہلے 5ماہ میں ترسیلات زر 14.77 ارب ڈالر رہیں۔ جولائی تا نومبر (5 ماہ میں) برآمدات 7.4 فیصد اور درآمدات 8.3 فیصد بڑھیں۔ علاوہ ازیں کل بیرونی سرمایہ کاری میں 42.2 فیصد کا اضافہ ہوا۔اسی طرح 4ماہ میں ایف بی آر محصولات میں 23.2 فیصد کا اضافہ ہوا۔ نان ٹیکس آمدنی میں 101.3 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ 4ماہ میں مالی خسارہ 495 ارب روپے سرپلس رہا اور زرعی شعبے کو قرضوں میں 8.5 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

- Advertisement -

وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق جولائی تا نومبر افراط زر کی شرح 29.2 فیصد سے کم ہوکر 4.9 فیصد پر آگئی۔ اسی طرح بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 5 ماہ میں 0.02 فیصد کا اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں کہاہے کہ ملک کی معاشی طور پرمستحکم ہوئی ہیں جس کی نشاندہی سی پی آئی افراط زر میں مزید کمی، مستحکم اشیائے خوردونوش کی قیمتوں، موثر مالیاتی استحکام کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی برآمدات اور ترسیلات زر کی مدد سے کرنٹ اکائونٹ سرپلس اور ایک سازگار مالیاتی پالیسی سے ہوتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان ترقیوں نے کاروباری اور صارفین کے اعتماد کو تقویت دی ہے جس کا اظہار نجی شعبے کی جانب سے قابل ذکر کریڈٹ لینے اور پاکستان سٹاک ایکسچینج میں نمایاں اضافے سے ہوتا ہے۔

محتاط مالیاتی انتظام اور سٹریٹجک اصلاحات پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے راہ ہموار کر رہی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہاگیا کہ 2024-25 کے لیے زرعی شعبے کو خود کفیل بنانے کے لیے کوششیں جاری ہیں، کیونکہ حکومت نے 9.262 ملین ہیکٹر رقبے سے 27.920 ملین ٹن گندم پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ یہ ہدف حاصل کرنے کے لیے ضروری زرعی وسائل، معیاری بیج، کھاد اور میکانائزیشن کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مربوط کوششیں کی جا رہی ہیں۔ جولائی تا نومبر مالی سال 2025 کے دوران زرعی قرضہ کی تقسیم 925.7 ارب روپے تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے 853.0 ارب روپے کے مقابلے میں 8.5 فیصد زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2024ء میں بڑی صنعتوں کی پیداوار (ایل ایس ایم) میں سالانہ 0.02 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو اکتوبر 2023 میں 5.79 فیصد کمی سے مثبت تبدیلی کی علامت ہے۔ آٹو انڈسٹری نے جولائی تا نومبر 2025ء کے دوران اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، کیونکہ تمام گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت میں بالترتیب 25.2 فیصد اور 24.8 فیصد اضافہ ہوا۔اس دوران نومبر 2024ء میں صارفین کی قیمتوں کا اشاریہ (سی پی آئی) افراط زر سالانہ بنیاد پر 4.9 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو پچھلے مہینے کے 7.2 فیصد اور نومبر 2023 کے 29.2 فیصد کے مقابلے میں نمایاں کمی ظاہر کرتا ہے۔ٹیکس وصولیوں کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ جولائی تا نومبر مالی سال 2025ء کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس وصولی 23.3 فیصد بڑھ کر 4,295 ارب روپے تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال 3,485 ارب روپے تھی۔

اسی طرح مالیاتی توازن نے 495 ارب روپے کا سرپلس (جی ڈی پی کا 0.4 فیصد) ظاہر کیا جو گزشتہ سال کے 862 ارب روپے کے خسارے (-0.8 فیصد جی ڈی پی) کے مقابلے میں ایک بڑی بہتری ہے۔ کرنٹ اکائونٹ کی پوزیشن میں بھی نمایاں بہتری آئی جس کی وجہ برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہے۔کرنٹ اکائونٹ نے جولائی تا نومبر 2025ء کے دوران 944 ملین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا جو گزشتہ سال کے 1,676 ملین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں بڑی تبدیلی ہے۔مستقبل کے امکانات کے حوالے سے

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت زرعی پیداوار کے اہداف کے حصول کے لیے کسانوں کو سہولیات فراہم کر رہی ہے تاہم غیر معمولی بارشوں کے باعث پانی کی قلت زرعی پیداوار کے لیے چیلنج بن سکتی ہے۔ اسی طرح مالی سال 2025 کے لیے اقتصادی بحالی کو برقرار رکھنے کے لیے مزید مالیاتی اصلاحات اور پالیسی میں نرمی متوقع ہے جو پیداواری سطح اور معاشی پیداوار کو بہتر کرے گی۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=540053

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں