اقوام متحدہ ۔28فروری (اے پی پی):اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے واسیلی نیبنزیا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مشرق وسطیٰ سے متعلق امریکی مسودہ قرارداد کی حمایت نہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دستاویز فلسطینی شہریوں کوہلاک کرنے کے لائسنس کے سوا کچھ نہیں ہیں ۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپنی تقریر میں کہا کہ امریکا کی طرف سے تجویز کردہ غزہ پر سلامتی کونسل کی قرارداد کے متبادل مسودے میں جنگ بندی کا مطالبہ نہیں ہے اور اس کا مقصد انکلیو میں اسرائیلی کارروائی پر اقوام متحدہ کی امدادی کارروائیوں کو بڑھانا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم کونسل کے اراکین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس امریکی قرارداد کی حمایت نہ کریں۔انہوں نے کہاکہ فوری جنگ بندی اور اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی انسانی قانون کی تعمیل غزہ میں بڑے پیمانے پر غذائی قلت کو روکنے کے لیےانتہائی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو غزہ کی پٹی تک انسانی ہمدردی کی رسائی میں رکاوٹیں ڈالنے والے ممالک کے خلاف پابندیاں عائد کرنے پر غور کرنا چاہیے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اس وقت ٖغزہ کے لئے جنگ بندی ،محفوظ اور بلاتعطل انسانی راہداریوں کی تخلیق سب سے اہم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امداد کی ترسیل کے ساتھ ساتھ شدید بیمار لوگوں کے انخلاء کو یقینی بنایا جائےجنہیں علاج نہ ہونے کی صورت میں غزہ میں موت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ واضح رہے 20 فروری کو امریکا نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے ایک مسودہ قرارداد کی منظوری کو روک دیا۔ روس اور چین سمیت سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے تیرہ نے الجزائر کی طرف سے پیش کی گئی دستاویز کے حق میں ووٹ دیا۔ برطانیہ نے اس قرارداد کو مسترد کر دیا اور امریکہ نے اس قرارداد کو ویٹو کر دیا۔