اسلام آباد۔27جون (اے پی پی):رومانیہ کے سفارت خانہ نے پاکستان اور رومانیہ کے درمیان تعلیمی اور ثقافتی تعاون میں ایک تاریخی پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے مسرت کا اظہار کیا کہ پاکستان میں پہلی بار رومانیائی زبان کی کلاسز نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل)، اسلام آباد میں متعارف کرائی جا رہی ہیں۔
پاکستان میں رومانیہ کے سفارت خانہ کی طرف سے جمعہ کو جاری بیان کے مطابق یہ اقدام رومانیہ کی وزارت تعلیم و تحقیق کے ماتحت ایک سرکاری ادارے رومانیہ لینگویج انسٹیٹیوٹ (آر ایل آئی) اور پاکستان کی نمایاں اعلیٰ تعلیمی درسگاہ ’’نمل‘‘ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت عمل میں آیا ۔ نمل، عالمی زبانوں کی تدریس اور بین الثقافتی مکالمے کے فروغ کے لیے وقف ایک اہم ادارہ ہے۔
رومانیہ لینگویج انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل داایانا تھیوڈورا کوئبوس، اور میجر جنرل (ریٹائرڈ) شاہد محمود کیانی، ہلالِ امتیاز (ملٹری)، ریکٹر’’نمل‘‘ نے معاہدے پر دستخط کئے۔
اس شراکت داری کے تحت رومانیہ لینگویج انسٹیٹیوٹ نمل کی فیکلٹی آف لینگویجز میں رومانیائی زبان، ادب، ثقافت اور تمدن کی تدریس کے لئے ایک تربیت یافتہ رومائیائی لیکچرر مقرر کرے گا۔
یہ کلاسز بطور اختیاری مضامین طلبا کے لئے دستیاب ہوں گی، جو یونیورسٹی کے لسانی و ثقافتی کورسز میں مزید وسعت پیدا کریں گی۔رومانیائی لیکچرر ثقافتی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیں گے اور رومانیہ اور پاکستان کے درمیان تعلیمی روابط کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کریں گے۔
پاکستان میں رومانیہ کے سفیر ڈاکٹر ڈین اسٹوئینیسکو نے کہا کہ ہم اس اہم پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہیں جو ہماری تعلیمی سفارت کاری، عوامی روابط اور باہمی تفہیم کو فروغ دینے کی وسیع کوششوں کا حصہ ہے۔
ہم امید کرتے ہیں کہ رومانیہ میں بھی "اردو کلاسز” متعارف کرائی جائیں گی۔ رومانیہ پاکستان کے ساتھ اپنی دوستی کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور سمجھتا ہے کہ زبان اور ثقافت اقوام کے درمیان پُل کا کام کرتی ہیں۔رومانیائی زبان لاطینی زبان سے ارتقا پذیر ایک رومانیائی زبان ہےجو رومانیہ اور جمہوریہ مالدووا کی سرکاری زبان ہے۔
اس کے لسانی روابط فرانسیسی، اطالوی، پرتگالی اور ہسپانوی جیسی دیگر رومانوی زبانوں سے جُڑے ہوئے ہیں، تاہم اس پر رومانیہ کے جغرافیائی و تاریخی پس منظر کے باعث سلاوی، یونانی، ترکی اور ہنگرین زبانوں کا منفرد اثر بھی موجود ہے۔
اگرچہ رومانیائی اور اردو زبانیں دو مختلف لسانی خاندانوں رومانیائی (یورپی) اور ہند آریائی سے تعلق رکھتی ہیں، تاہم ان میں کچھ دلچسپ مماثلتیں موجود ہیں۔ دونوں زبانوں نے ترکی اور فارسی سے الفاظ مستعار لئے ہیں، خاص طور پر روز مرہ بول چال اور ثقافتی اصطلاحات میں۔
مزید برآں، دونوں زبانیں اپنے ادبی رنگ، جذباتی اظہار اور گفتگو میں شائستگی و ادب کی اہمیت کے حوالے سے جانی جاتی ہیں۔ اگرچہ ان کی ساخت مختلف ہے، لیکن اردو بولنے والوں کے لیے رومانیائی زبان سیکھنا دلچسپ تجربہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس میں کئی ثقافتی اور لفظی پُل موجود ہیں۔ رومانیہ، یورپی یونین کا رکن ملک ہے اور تعلیم، کاروبار اور تعلیمی تبادلوں کے شعبوں میں ایک باصلاحیت شراکت دار ہے۔
پاکستان میں رومانوی زبان کی تدریس اُن طلباء، محققین، اور پیشہ ور افراد کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گی جو ایراسمس سکالرشپس، بین الجامعاتی تعاون یا یورپ میں کیریئر بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
مزید یہ کہ رومانیہ میں جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے طلبا اور ورکرز کی بڑھتی ہوئی کمیونٹی آباد ہے اور رومانیائی زبان کا علم ان کے کامیاب انضمام اور ترقی کے لیے معاون ثابت ہوسکتا ہے۔’
’نمل‘‘میں رومانیائی زبان کے کورسز کا آغاز دونوں ممالک، رومانیہ اور پاکستان، کی اس مشترکہ وابستگی کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ تعلیمی فضیلت، ثقافتی تنوع، اور بامعنی تعلیمی تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔