ریاست میں احتجاج کا حق سب کو ہے مگر انتشار کا حق کسی کو بھی حاصل نہیں، ملک میں آئین موجود ہے، ریاست آئین اور قانون کے مطابق ہی چلے گی، وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

134

اسلام آباد۔7نومبر (اے پی پی):وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود نے کہا ہے کہ ریاست میں احتجاج کا حق سب کو ہے مگر انتشار کا حق کسی کو بھی حاصل نہیں، ملک میں آئین موجود ہے، ریاست آئین اور قانون کے مطابق ہی چلے گی، ملک کے ساتھ اس طرح کے کھیل کھیل کر عدم استحکام پیدا نہ کیا جائے، ہم نے بھی لاشیں اٹھائی ہیں مگر ریاست کو مورد الزام کبھی نہیں ٹھہرایا، عمران خان ملک کی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہے، پاکستان کی سیاست کا تعین عوام ہی کرے گی۔

پیر کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا اسعد محمود نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال، ریاست اور حکومت کی ذمہ داریاں، قوم کا اضطراب اور ملک کا معاشی عدم استحکام 2018ء میں پیدا کیا گیا ہے۔ ماضی میں اس ایوان میں جو کرتب اور تماشے دکھائے گئے وہ سب کے سامنے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم سب جو اس ایوان کا حصہ بنتے ہیں ہم آئین کی بالادستی ، قانون کی حکمرانی اور ایوان کے تقدس کی بات کرتے ہیں، جس کی گزشتہ چار سال حکومت تھی اس نے ملک میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام پیدا کیا، اس ایوان کے تقدس کو بار بار انہوں نے پامال کیا، ہم اس ملک میں سیاسی استحکام، آئین کی بالادستی ، قانون کی حکمرانی اور معاشی استحکام کے لئے سرجوڑ کر بیٹھے ہیں مگر وہ اس ملک پر مسلط کیا گیا شخص کبھی بھی ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام نہیں چاہتا۔ جمعیت علماء اسلام کا شروع دن سے یہ موقف تھا کہ یہ شخص اپنے غلط افکار اور غلط نظریات کی بنا پر نوجوان نسل کے ذہنوں کو پراگندہ اور زہر آلود بنا رہا ہے وہ ملک کے گلی کوچوں میں جب بھی بات کرتا ہے تو زہر اگلتا ہے، اب وہ ریاستی اداروں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ سپیکر قومی اسمبلی اس طرح کے مذموم ایجنڈے رکھنے والوں کے حوالے سے اپنا فیصلہ صادر فرمائیں۔

انہوں نے کہا کہ اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ ماضی میں کیا کیا حربے استعمال نہیں ہوئے۔ بعض سرکاری افسر اس کی ان باتوں پر اپنے عہدوں سے بھی سبکدوش ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں آئین موجود ہے، ریاست آئین اور قانون کے مطابق ہی چلے گی۔ عمران خان پر فائرنگ کے واقعہ پر تمام سیاسی زعما نے مذمت کی اور شہید کارکن کے خاندان کے ساتھ اظہار افسوس کیا۔ اس واقعہ کو بعد میں مذموم سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے آلہ کے طور پر استعمال کیا گیا۔ کبھی کسی جرنیل، کبھی رانا ثناء اللہ کے خلاف بات کرتا ہے، ایف آئی آر کے اندراج میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ خود ہے۔ یہ ایف آئی آر کے تقاضے پورے نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے اپنے پارٹی رہنما اس واقعہ کو مشکوک بنا رہے ہیں، کوئی کہتا ہے کہ ایک گولی لگی ہے، کوئی کہتا ہے دو گولیاں لگی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نظریہ اور فکر کی بنیاد پر وجود میں آیا ہے۔ جن لوگوں کو پاکستان کا وجود برداشت نہیں ہو رہا وہ مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔ ہمارے اکابرین بھی شہید ہوئے مگر ہم نے ریاستی اداروں پر کبھی انگلی نہیں اٹھائی۔ ہم ریاست، آئین اور قانون کی بالادستی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں ضلع باجوڑ میں ہماری جماعت کے 16 ذمہ داروں کو شہید کیا گیا۔ ہم ان کا خون کس کے ہاتھوں پر تلاش کریں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی میں یہ جس شخص کو ڈاکو کہتے تھے آج اسے اپنا وزیراعلی بنایا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے کھیل کھیل کر عدم استحکام پیدا نہ کیا جائے، مختلف نظریات رکھنے والی جماعتیں اگر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہیں تو اس قوم کے لئے جمع ہیں، ماضی میں جن جن دوست ممالک کو ناراض کیا گیا، ہم نے ان کا اعتماد بحال کیا ہے۔ جس پر انہوں نے ایک مرتبہ پھر پاکستان میں سرمایہ کاری کا یقین دلایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے قربانیاں دی ہیں مگر ریاست کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا۔ ہم انشاء اللہ یہ سفر آئندہ بھی جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شخص پاکستان کی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہے، ملک کی سیاست کا تعین عوام کو کرنا ہوگا۔ ریاست کے اندر احتجاج کا حق سب کو ہے مگر انتشار کا حق کسی کو حاصل نہیں ہے۔

مولانا اسعد محمود نے کہا کہ ریاست مدینہ کا نعرہ سیاسی کارڈ کے طور پر استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اپنے دور حکومت میں نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف فیصلے دینے والے ججوں نے یہ بیان حلفی جمع کروائے کہ انہوں نے فیصلے دبائو کے تحت دیئے ہیں، ان فیصلوں کی وجہ سے اب تک ایک خاندان جلا وطنی کا شکار ہے۔ مسلم لیگ (ن) ، پیپلز پارٹی ، جے یو آئی (ف) اور حکومت میں شامل تمام جماعتیں کسی لالچ کی بنیاد پر اکٹھی نہیں ہوئی، صرف اور صرف ہمارا مطمع نظر پاکستان کو مشکلات سے نکالنا اور عوام کے دکھ درد کو دور کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کابینہ میں عوامی مسائل پر کھل کر بات کرتے ہیں، ہم یقین دلاتے ہیں کہ بجلی اور پٹرول کی قیمتیں کم ہوں گی اور ملک میں غربت کا خاتمہ ہوگا اور خوشحالی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے مذموم مقاصد کے لئے ملک کی نوجوان نسل کو استعمال نہ کریں، ملک بھر کے مدارس میں اس وقت بھی 30 لاکھ سے زائد بچے اور بچیاں دینی تعلیم حاصل کر رہے ہیں، یہ پاکستان کا روشن چہرہ ہے جسے عالمی سطح پر دکھانے کی ضرورت ہے۔

سیلاب کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہیں، کوئی ایک حکومت یا صوبہ ان مسائل سے نہیں نمٹ سکتا، پوری قوم کو مل کر اس صورتحال سے نمٹنا ہوگا۔