ریلوے نے 230 مسافر بوگیوں کی خریداری کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی

65

اسلام آباد۔25فروری (اے پی پی):پاکستان ریلویز نے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت230 مسافر کوچز اور820 ہائی کیپسٹی ویگنز کی خریداری کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے جس کا مقصد ٹرینوں کی رفتار کو بہتر بنانا اور مقررہ اوقات پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے۔ وزارت ریلوے کے حکام نے بتایاکہ اب تک تقریباً 46 مکمل طور پر بلٹ اپ (سی بی یو) مسافر کوچز خریدی جا چکی ہیں جبکہ بقیہ 184 ملک میں تیار کی جائیں گی اور کوچ 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے فاصلہ طےکرسکیں گی ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے پٹریوں کی بحالی اور تعمیر نو کے کام کو مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ انجنوں کی رفتار کو بہتر بنانے کے لئے بھرپور کوشاں ہے تاکہ مسافروں کو بروقت ان کی متعلقہ منزلوں تک پہنچایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی سے پشاور تک ٹریک اینڈ سگنلنگ سسٹم، مین لائن ‘ایم ایل ون’اور لاہور سے پشاور 462.20کلومیٹر) ٹریک کو ڈبل کرنے سمیت بنیادی ڈھانچے کو بھی بہتر بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹریک کی لمبائی1726 کلومیٹر ہے اور محکمہ نے پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک) کے تحت ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن کے منصوبے میں 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کو بہتر بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت حاصل کیا جانے والا رولنگ اسٹاک 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ محکمہ کے پاس 4000-4500 ہارس پاور کے 55 ڈیزل الیکٹرک انجنوں کا بیڑا ہے جو فریٹ آپریشن کے لئے مختص ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ نقل و حمل کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکمپیوٹر بیسڈ انٹرلاکنگ (سی بی آئی)سسٹم ایم ایل ون کے48 اسٹیشنوں پر نصب کیا گیا ہے، تاکہ ٹرین آپریشن کی رفتار اور حفاظت کے لئے سگنلنگ اور انٹرلاکنگ کو بہتر بنایا جاسکے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے ایک بڑا ادارہ ہے جس میں تقریباً 63 ہزار ملازمین شامل ہیں اور اس کا نیٹ ورک پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسپتالوں، ڈسپنسریوں اور چائلڈ ہیلتھ کیئر یونٹس کے ایک وسیع نیٹ ورک کے ذریعے صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات سمیت متعدد فلاحی سرگرمیوں کی وجہ سے ملازمین کی اچھی دیکھ بھال کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ دوران سفر وفات پانے والے ملازمین کے اہل خانہ کے لیے وزیراعظم فیملی اسسٹنس پیکج پالیسی کے تحت فراہم کی جانے والی مراعات اورسہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔