زراعت کا پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ میں بہت اہم کردار ہے ، ڈیجیٹل طریقوں سے اس کی پیداواری صلاحیت کو بھی بڑھایا جا سکتا ہے،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ’’خوشحال وطن ‘‘پلیٹ فارم ایپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب

79

اسلام آباد۔30نومبر (اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا”دنیا بھر کی معیشتوں پر اثر انداز ہونے والی ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کے ساتھ یہ ضروری ہے کہ ہم ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے تبدیلی کی رفتار سے ہم آہنگ ہونے کے لیے ہر فرد اور ہر شعبے کو ساتھ لے کر چلیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملک میں زرعی شعبہ کی ترقی اور دیہی علاقوں میں رہنے والے کسانوں کو ڈیجیٹل رسائی فراہم کرنے کے لیے ٹیلی نار پاکستان کی طرف سے متعارف کرائے جانیوالے خوشحال وطن پلیٹ فارم ایپ کے افتتاحی تقریب کے موقع پر کیا ۔

ایپ کا افتتاح ٹیلی نار پاکستان کے 345 کیمپس میں کیا گیا۔ ٹیلی نار پاکستان اس پلیٹ فارم کے ذریعے ملک کے زرعی ایکو سسٹم کو بااختیار بنارہا ہے۔تقریب میں ٹیلی نار پاکستان، جی ایس ایم اے اور تباد لیب کے ماہرین نے ملک میں زرعی ایکو سسٹم کی ترقی کیلئے تبادلہ خیال کیا اور تجاویز پیش کیں۔زراعت کے شعبے کی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں 24 فیصد ہے اورملک کی آدھی افرادی قوت زراعت سے وابستہ ہے ۔

خاص طور پر ملک کے اس اہم شعبے کو فروغ دینے کے لیے تیار کی گئی جدید خوشحال وطن پلیٹ فارم میں لائیو ویڈیو کالز جیسے خصوصی فیچرز شامل ہے جس سے دیہی علاقوں میں رہنے والے لائیو سٹاک سے لے کر طبی اور قانونی ماہرین سے رابطہ بھی کرسکتے ہیں۔ پلیٹ فارم صارفین کو موسم، صحت کی دیکھ بھال، فصلوں اور مویشیوں کے انتظام سے متعلق مشورو ں کے ساتھ ساتھ پیداوار کو متاثر کرنے والے کیڑوں اور بیماریوں کے بارے میں تمام ضروری معلومات فراہم کرتی ہیں۔

جدید ’’خوشحال وطن‘‘ پلیٹ فارم کے ساتھ ٹیلی نار پاکستان ملک بھر میں دیہی علاقوں میں رہنے والوں کی خوشحالی کیلئے زرعی ایکو سسٹم کوجدید کرنے میں پیش پیش ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا”دنیا بھر کی معیشتوں پر اثر انداز ہونے والی ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کے ساتھ یہ ضروری ہے کہ ہم ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے تبدیلی کی رفتار سے ہم آہنگ ہونے کے لیے ہر فرد اور ہر شعبے کو ساتھ لے کر چلیں۔ زراعت کا پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ میں بہت اہم کردار ہے جبکہ ملک کی نصف افرادی قوت کا ذریعہ معاش بھی ہے جس سے اس شعبے کی صلاحیت واضح ہوتی ہے اور ڈیجیٹل طریقوں سے اس کی پیداواری صلاحیت کو بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔

ٹیلی نار پاکستان کی طرف سے خوشحال وطن پلیٹ فارم ملک میں دیہی اور کاشتکار برادری کو فعال بنانے کے لیے ایک پیشرفت کے طور پر سامنے آئی ہے۔ اس طرح کی ٹیکنالوجی پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور قومی خزانے کو بڑھا کر معیشت اور پائیدار ترقی کو یقینی بنائے گی۔ اس مو قع پر عرفان وہاب خان، سی ای او ٹیلی نار پاکستان نے کہا کہ زراعت پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور ڈیجیٹلائزیشن کے اس دور میں زراعت کے شعبہ کی صلاحیت میں اضافہ کیلئے ڈیجیٹل طریقوں کو اختتار کرنا نہایت ضروری ہے۔

ہمیں کسانوں اور دیہی علاقوں میں رہنے والوں کو بااختیار بنانے کیلئے ٹیکنالوجی میں اپنی مہارت پیش کرنے پر فخر ہے۔ میں زراعی شعبہ مئں جدت کو آگے بڑھانے کے لیے جی ایس ایم اے کی عالمی مہارت اور اس شعبے کو مستقبل کے لیے تیار کرنے کی صلاحیت اور سفارشات کے تبادلے کے لیے تباد لیب (Tabadlab) کا شکر گزار ہوں۔

جولیان گورمین، ہیڈ آف ایشیا پیسفیک، جی ایس ایم اے نے کہا ”جی ایس ایم اے کا مقصدعالمی موبائل ایکو سسٹم کو جدت کی تلاش،تیاری اور فراہمی کے ذریعے مثبت کاروباری ماحول اور سماجی تبدیلی کے لیے متحد کرتا ہے۔ ہم زراعت پر مرکوز خدمات کے ڈیزائن اور ترقی میں اپنے تجربے کو ٹیلی نار پاکستان کے جدت پر مبنی نقطہ نظر کے ساتھ جوڑنے کے لیے پرجوش ہیں۔ مزید براں ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ جی ایس ایم اے ایگری ٹیک ٹیم کی جانب سے انتہائی کامیاب خوشحال زمیندار سروس کی ترقی کے دوران کیے گئے کام کے نتیجے میں نئی خوشحال وطن پلیٹ فارم بنایا گیا۔

“ٹیلی نار پاکستان گزشتہ 16 سالوں سے ملک میں متعدد معاشروں کو بااختیار بنانے میں مصروف عمل ہے اورکنیکٹیویٹی سے آگے بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل طریقے کار فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ زرعی کمیونٹی کو بااختیار بنانے کے لیے اس کا سفر خوشحال زمیندار سے شروع ہو اور آج اس کے ایک کروڑ چالیس لاکھ صارفین ہیں جو 7272 پر کال کر کے اپنے محل وقوع اور زبان کی بنیاد پر اپنی مرضی کے مطابق مشورے لے سکتے ہیں اور ون ٹو ون ماہرانہ مشاورت بھی حاصل کر سکتے ہیں۔

خوشحال وطن پلیٹ فارم ٹیلی نار پاکستان کے ایم ایگری سفر میں مزید ایک قدم ہے۔ تباد لیب کے ساتھ شراکت میں جی ایس ایم اے اور ٹیلی نارپاکستان کے ماہرین کی سفارشات کے ساتھ رپورٹ اگلے سال کے شروع میں متوقع ہے۔