لاہور۔9اکتوبر (اے پی پی):وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ زراعت کے میدان میں حکومتی منصوبہ بندی سے تاریخی کامیابی حاصل ہوئی اور خریف کی چاروں فصلیں شاندار ہوئی ہیں۔
ہفتہ کو پی آئی ڈی آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی کی نسبت موجودہ دور میں کسانوں کی فلاح و بہبود ایک تاریخی امر ہے، ہماری کپاس مکئی گنا اور گندم جیسی فصلوں کی ریکارڈ اضافی پیداوار کے باعث مقامی ضروریات بھی پوری ہوں گی اور برآمدات بھی بڑھیں گی ۔
ان کا کہنا تھا کہ فیڈرل کمیٹی آف ایگریکلچر کے اجلاس میں جائزہ لیا گیا ہے کہ ہماری زراعت کس حد تک ترقی کر رہی ہے، گھی اور چینی کے حوالے سے مشکلات ہیں ہم، گھی پر ٹیکسز کم کر رہے ہیں تاکہ گھی عوام تک سستے داموں پہنچے ،اس کے ساتھ ہماری ترجیح ہے کہ درآمدات کی بجائے برآمدات بڑھانے پر توجہ دی جائے۔
علاوہ ازیں چینی کی پیداوار اچھی ہوئی ہے، اب بازار میں صارفین کے لئے چینی کی قیمت 80 روپے تک لانے کا ارادہ ہے اور اب ہم چینی کے سٹریٹجک ریزرو کی استعداد بھی بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بین الاقوامی صورت حال میں کساد بازاری اور مہنگائی کی بلند شرح کے باعث پاکستان میں بھی اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور یہ صورت حال آئندہ اپریل تک جاری رہنے کی توقع ہے، مہنگائی کی دوسری وجہ درآمدات بھی ہیں جتنی اشیا درآمد کی جاتی ہیں وہ ہر حال میں مہنگی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا ویژن ہے کہ درآمدات پر انحصار کرنے کی بجائے مقامی طور پر پیداوار ہو اور یوں برآمدات بھی بڑھیں گی اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے امکانات زیادہ ہوں گے ،ہم چیز کو بڑے شفاف طریقے سے لے کر چل رہے ہیں، امسال کپاس میں گزشتہ برس کی نسبت 4 ملین بیل زیادہ ہونے کی توقع ہے جبکہ بھارت کی اس سال 36 فیصد کپاس کم ایکسپورٹ ہوئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس سال کپاس کے پاکستانی کسانوں کے گھر میں 380 ارب روپے زیادہ گئے ہیں اور گزشتہ برس سے ٹیکسٹائل میں 1200 ارب روپے زیادہ آمدن ہوئی ہے۔2011 کے بعد ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ میں 4 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے اور اب ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ اس سال 20 ارب ڈالر سے زیادہ ہو جائے گی۔ انہوں نے کہاگندم کی پیداوار کا ہدف5 فیصد سے بڑھانے کے لئے10 لاکھ کسانوں کو سستے داموں گندم کے سرٹیفائیڈ بیج دیں گے،کسانوں کو 24 ارب روپے سے زائد زرعی ادویات پر سبسڈی بھی دیں گے۔
جمشید اقبال چیمہ کا کہنا تھا کہ مکئی کی پیداوار کو ہم 25 ملین ٹن پر لے کر جانا چاہتے ہیں ،پاکستان کی چینی کی ڈیمانڈ 6 ملین ٹن سے کم ہے اورگزشتہ سال چینی ہماری ڈیمانڈ سے زیادہ پیدا ہوئی ہے،اس سال سو ملین ٹن گنا پیدا ہو گا ،9 ملین ٹن کے قریب چینی پیدا ہو گی ،ہم نے 120 دن کے ذخائر ہر چیز کے رکھنے ہیں جس سے چار ماہ کی چینی ہمارے پاس موجود ہو گی۔
مزید براں یہ کہ ہم نے کسانوں کے لئے ہر سطح پر شکایت سیل بنایا ہے جس میں 123 سرکاری افسران مدد کریں گے اور 2 بین الاقوامی فرموں کو پاکستان لائے ہیں جو کسانوں کی فصلوں کی پیداوار کی انشورنس کریں گی ۔
انہوں نے کہا کہ کسان کی پیداوار اگر 70 فیصد سے کم ہو گی تو اس کی انشورنس سے مدد ملے گی، پاکپتن ، گوجرانوالہ ، حافظ آباد، شیخوپورہ میں چار پائلٹ پراجیکٹ شروع کر رہے ہیں ان اضلاع میں کسانوں کی فصلوں کی انشورنس کا سلسلہ شروع ہو گا،کامیاب کسان سکیم کے تحت12 ایکڑ سے کم رقبے کے مالک کو ڈیرھ لاکھ روپے بلاسود قرضہ بھی ملے گا ،دو لاکھ روپے کسان کو مشینری کی رقم ادا کرنے کے لئے بلا سود قرضہ ملے گا، 5 لاکھ روپے کسان کو جانوروں کی افزائش لئے بھی دیں گے۔