فیصل آباد ۔ 18 اکتوبر (اے پی پی):وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن رضا نقوی نے کہا ہے کہ زرعی ترقی ملکی خوشحالی کی ضامن ہے جس کیلئے زرعی سائنسدانوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی زیادہ پیداوار کی حامل اقسام تیار کرنا ہونگی کیونکہ زرعی پیداواریت کو بڑھاتے ہوئے غذائی استحکام کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
وہ بدھ کوجامعہ زرعیہ فیصل آباد میں زرعی سائنسدانوں سے خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر وزیر زراعت پنجاب ایس ایم تنویر، سیکرٹری زراعت نادر چٹھہ، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ پنجاب افتخار علی سہو، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور و دیگر بھی موجود تھے۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے یونیورسٹی کی تاریخ، جاری تعلیمی و تحقیقی منصوبہ جات و زرعی مسائل کے بارے میں بریفنگ دی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن رضا نقوی نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کے تعاون سے گندم کی زیادہ پیداواردینے والی گندم کی نئی اقسام تیار کی جارہی ہیں جس کو اگلے سال کاشتکاروں تک پہنچانے کیلئے تمام ضروری اقدامات مکمل کئے جانے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا میں سویابین کی پیداوار گذشتہ پندرہ سالوں سے حاصل کی جارہی ہے مگر بدقسمتی سے ہمارے ملک میں سویا بین کی فروغ کیلئے کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی کا سویابین کی نئی اقسام تیار کرنے کا عمل قابل تحسین ہے جس کو کاشتکار تک پہنچا کر اربوں روپے کی سویابین کی درآمد سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امسال ملک نے کپاس اور گندم کی بہترین پیداوار حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کی تاریخ میں پہلی دفعہ کابینہ کے اجلاس کا انعقاد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب گورنمنٹ صوبہ بھر میں تحقیقی ماحول کو پروان چڑھانے کے لیے پر عزم ہے تاکہ انڈسٹری اور معاشرے کو درپیش مسائل کا سائنسی بنیادوں پر حل تلاش کیا جاسکے۔
ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی پنجاب حکومت کے تعاون سے گذشتہ چند سالوں سے گندم بڑھاؤ مہم میں دس روز کے لیے فیکلٹی و طلبہ کو کھیت کھیت کھلیان کھلیان بھیجتی ہے تاکہ کاشتکاروں کو زرعی سائنسدانوں کی سفارشات بہم پہنچانے کے ساتھ ساتھ طلبہ کو بھی کسانوں کے مسائل سے آگاہی ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ زرعیہ میں دیہاتوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے داخلوں کا منظم نظام موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر گندم میں بیس فیصد تک مکئی کی آمیزش سے آٹے کو رواج دیا جائے تو اس سے نہ صرف غذائیت کی کمی کے جملہ مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی
بلکہ اس کے ساتھ ساتھ گندم کی درآمد کو بھی ختم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مکئی قیمت کے اعتبار سے نسبتاً سستی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زرعی یونیورسٹی کو نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پذیرائی حاصل ہے اور یہ بین الاقوامی اداروں کے ساتھ بہترین تعلقات استوار کیے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں یو ایس ایڈ کے تعاون سے مرکز برائے اعلیٰ تعلیم، پاک کوریا نیوٹریشن سنٹر، انٹرنیشنل سیڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری، چائنہ کنفیوشس سنٹراور ڈی ایٹ سنٹربھی قائم کر دئیے گئے ہیں۔