زرعی زہروں کی باقیات سے پاک دھان کی پیداوار میں اضافہ سے ملکی معیشت کواستحکام حاصل ہو گا،ڈاکٹر اشتیاق حسین

335
’’منصوبہ برائے چاول اور سبزیوں پر زرعی زہروں کی باقیات کی تخفیف‘‘ کے موضوع پر میگا کسان اجتماع کا انعقاد

لاہور۔23فروری (اے پی پی):ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل زراعت،توسیع واڈپٹیو ریسرچ پنجاب ڈاکٹر اشتیاق حسین نے کہاہے کہ بدلتے موسمی حالات کے پیش نظر زرعی زہروں کی باقیات سے پاک دھان کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ سے نہ صرف غذائی تحفظ کا حصول ممکن ہو گا بلکہ برآمدات میں اضافہ سے ملکی معیشت کواستحکام بھی حاصل ہو گا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد میں پیداواری منصوبہ برائے دھان 2024-25ء کی منظوری بارے منعقد اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر اشتیاق حسین نے کہاہے کہ دنیا میں چاول برآمد کرنے والے ممالک میں پاکستان کو اہم مقام حاصل ہے،دھان پاکستان کی نقد آور فصل اور یہ80لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ پر کاشت ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اپنی ملکی غذائی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ 40لاکھ ٹن سے زائد چاول برآمد کر کے 2ارب ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل کر رہا ہے، یہ بات نہایت خوش آئند ہے کہ گزشتہ سال دھان کے زیر کاشت رقبہ میں ریکارڈ اضافہ ہوا، گزشتہ سال پنجاب میں65 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ پر دھان کی فصل کاشت کی گئی جس سے تقریباً62 لاکھ ٹن سے زائد پیداوار حاصل اور دھان کی برآمد سے اربوں ڈالر ز کا قیمتی زرمبادلہ کا حصول بھی ممکن ہوا۔انہوں نے کہاکہ حکومت پنجاب چاول کی پیداوار میں اضافہ اور اس کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے موثر اقدامات کر رہی ہے۔

اس موقع پر ڈائریکٹررائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کالا شاہ کاکو ڈاکٹر محمد اعجاز نے اجلاس میں بتایا کہ زرعی سائنسدانوں نے دھان کی نئی منظور شدہ باسمتی اقسام جن میں سونا سپر، وائٹل سپر، نبجی جی ایس آر۔6،7اور8، نیاب ایس ٹی۔9، نیاب آر سی۔195،2021ء ایرومیٹک،نیاب باسمتی2020، سپر باسمتی،سپر گولڈ، شاہین باسمتی، کسان باسمتی، چناب باسمتی، پنجاب باسمتی، نیاب باسمتی2016 اور باسمتی ہائبرڈ کے ایس کے111ایچ اور غیر باسمتی فائن قسم پی کے386کے علاوہ موٹی اقسام اری6، کے ایس282، کے ایس کے133، نیاب اری9، کے ایس کے434،نبجی جی ایس آر6اور موٹی اقسام کی منظور شدہ مختلف ہائبرڈ اقسام متعارف کروائی ہیں، ان اقسام کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے متعلق کاشتکاروں کی فنی رہنمائی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

چوہدری مشتاق علی نے اجلاس میں بتایاکہ گندم کی فصل کی برداشت کے بعد کاشتکار سبز کھادکے طور پر استعمال ہونے والی فصل جنتراگائیں اور مناسب وقت پر کتر کراس کوزمین میں ملا دیں تاکہ نامیاتی مادہ میں اضافہ ہو،اس عمل سے کیمیائی کھادوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث ناصرف کیمیائی کھادوں کے استعمال میں کمی لائی جا سکتی ہے بلکہ دھان کی پیداوارمیں خاطر خواہ اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دھان کی فصل میں کھادوں کے متناسب استعمال کو یقینی بنایا جائے اور زنک کے علاوہ بوران کی کمی کی صورت میں 33فیصد والا زنک سلفیٹ بحساب 5کلو گرام اور 03کلو گرام بورک ایسڈ یا4.5 کلو گرام بوریکس (10.5فیصد)فی ایکڑ استعمال کیاجائے۔اجلاس میں دھان کی پیداواری ٹیکنالوجی میں چند ضروری ترامیم کے بعدپیداواری منصوبہ برائے دھان 2024-25ء کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں ڈائریکٹر ایگری کلچر کوآرڈینیشن چوہدری مشتاق علی ، ڈائریکٹر رائس ریسرچ انسٹیٹیوت کالا شاہ کاکو ڈاکٹر محمد اعجاز ،ڈائریکٹر سوشل سائنسز ریسرچ انسٹیٹیوٹ فیصل آباد ڈاکٹر بشیر احمد، ڈائریکٹر پیسٹ وارننگ فیصل آباد ڈویژن ڈاکٹر عامر رسول سمیت زرعی سائنسدانوں اور شعبہ توسیع کے افسران نے شرکت کی۔