زرعی شعبے میں ویلیو ایڈیشن سے عالمی سپلائی چین میں پاکستان کے حصے میں اضافہ ہوگا،چوہدری سالک حسین

120

اسلام آباد۔23مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ چوہدری سالک حسین نے کہاہے کہ زرعی شعبے میں ویلیو ایڈیشن کے ذریعے عالمی سپلائی چین میں پاکستان کے حصے میں اضافہ ہوگا،فوڈ پراسیسنگ پاکستان کے ترجیحی شعبوں میں سے ایک ہے۔ان خیا لات کا اظہار انہوں نے پیر کو سرمایہ کاری بورڈ کے زیرِ اہتمام اوپٹما انٹیگریشن گروپ، چین اور ایشیا پاک انویسٹمنٹ، پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر سیکرٹری سرمایہ کاری بورڈ فارینہ مظہر، چیئرمین اوپٹما انٹیگریشن گروپ سام سیو، سی ای او سائنو پاک اپٹیما ٹیکنالوجیز یوشع سلیم باجوہ بھی موجود تھے ۔

اس موقع پر وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ نے پاکستان کے زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبے میں چینی فریق کی دلچسپی کو سراہا۔انہوں نے کہاکہ فوڈ پراسیسنگ پاکستان کے ترجیحی شعبوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان چائنہ بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم سرمایہ کاری بورڈ، چینی سفارتخانے اور آل پاکستان چائنیز انٹرپرائزز ایسوسی ایشن (APCEA) کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے، زرعی شعبے میں ویلیو ایڈیشن کے ذریعے عالمی سپلائی چین میں پاکستان کے حصے میں اضافہ ہوگا، دونوں کمپنیوں کو کامیابی سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط پر مبارکباد دیتا ہوں۔

اپٹما انٹیگریشن گروپ، چائنا اور ایشیا پاک انویسٹمنٹ، پاکستان نے بزنس ٹو بزنس زرعی تعاون کے فروغ کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدا مات کررہی ہے ۔سی ای او سائنو پاک اپٹیما ٹیکنالوجیز یوشع سلیم باجوہ نے کہا کہ پاکستان میں 100 بلین ڈالر کی بلیو اکانومی کی صلاحیت ہے جبکہ ہم صرف تقریبا0.5 ارب ڈالر صرف مچھلی کی برآمدات پر کم از کم 5 گنا امکانات ہیں جو فی الحال500 ملین ڈالرسے کم ہیں۔اس میں جدید ٹیکنالوجیز متعارف کروا کر سہولیات کی اپ گریڈیشن کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔پاکستان میں سمندری خوراک کو پکڑنے اور اس کی پروسیسنگ کے ساتھ ساتھ او آئی جی جیسے علمبردار متعارف کروا کرپاکستانی مچھلی اور جانوروں کی پروٹین کی صنعت میں داخل ہونے میں دلچسپی بہت ساکھ دے سکتی ہے۔پاکستان میں اعلی معیار کی خوراک زیادہ مقدار میں پیدا کرنے کی صلاحیت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سمندری خوراک کی برآمد کے لیے ایک اختتام سے آخر تک سپلائی چین قائم کریں۔ تمام پروڈکٹس ہونے کے لیے پاکستان میں تیار کیا جاتا ہے اور وہاں استعمال کے لیے چین پہنچایا جاتا ہے۔ اگلے مرحلے میں یہ پروجیکٹ میں ہائی ٹیک پروسیسنگ کی سہولت اور متعلقہ ٹیکنالوجی کی منتقلی شامل ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت 50 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پراجیکٹ کے ذریعے گوادر میں 100 سے زائد ہنرمند ملازمتیں پیدا ہوں گی۔