زرعی شعبے کی ترقی کے لئے آبی ذخائر کی تعمیر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ، سید خورشید شاہ

136
زرعی شعبے کی ترقی کے لئے آبی ذخائر کی تعمیر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ، سید خورشید شاہ

اسلام آباد۔21جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پانی کی بچت، زرعی شعبے کی ترقی اور بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے آبی ذخائر کی تعمیر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، زرعی پیداوار میں اضافے سے پاکستان قرضہ لینے والے ملک کی بجائے قرضہ دینے والا ملک بن سکتا ہے، پانی کی منصفانہ تقسیم کے لئے ٹیلی میٹری سسٹم کی تنصیب پر کام ہو رہاہے ،ماحول کے تحفظ اور درختوں کا کٹائو روکنے کے لئے موثر قانون سازی کی جانی چاہئے ، پاکستان جیسا زرعی ملک گندم اور دیگر زرعی مصنوعات کی درآمد پر قیمتی زرمبادلہ خرچ کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں قومی آبی پالیسی 2018پر عملدرآمد سے متعلق ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر سیکرٹری آبی وسائل ڈاکٹر کاظم نیاز ،چیئرمین فیڈرل فلڈ کمیشن احمد کمال ، چیئرمین واپڈا ، چیئرمین ارسا اور دیگر متعلقہ وزارتوں اور اداروں کے افسران اورملکی اور غیر ملکی آبی ماہرین بھی موجود تھے۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ پانی بنیادی انسانی ضرورت ہے ، بدقسمتی سے ماضی میں اس کی اہمیت کا احساس نہیں کیا گیا اور بڑے ڈیموں اور آبی ذخائر کی تعمیر پر کام نہیں کیا گیا ، نہ ہی زیر زمین پانی کی سطح پر توجہ دی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ اور خیبر پختونخوا نے زیر زمین پانی سے متعلق اتھارٹیاں قائم کی ہیں ، باقی صوبوں کو بھی یہ اتھارٹیاں بنانی چاہئیں ، اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ آبادی کا ہے اور ملکی آبادی 24کروڑ تک پہنچ چکی ہے جو 10سال بعد 30کروڑ تک پہنچ جائے گی ، ہمیں زرعی شعبے کی ترقی کے لئے پانی کی ضرورت ہے کیونکہ جب زراعت کے لئے پانی دستیاب نہیں ہوتا تو پھر مسائل پیدا ہوتے ہیں اور ہمیں بنیادی اشیائے خوردنی بھی درآمد کرنا پڑتی ہیں۔

پانی کے استعمال اور بچت کے لئے طویل المدت منصوبہ بندی اور لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ۔ 1991کے پانی کے تقسیم کے معاہدے کے باوجود صوبوں میں پانی کی تقسیم کے حوالے سے تنازعات سامنے آتے رہتے ہیں ، منصفانہ تقسیم کے لئے ٹیلی میٹری سسٹم کی تنصیب پر توجہ دی جارہی ہے ، پانی سب کو برابر ملنا چاہئے ۔

آبی ذخائر تعمیر کئے بغیر ہمارے مسائل حل نہیں ہوں گے ، بلوچستان اور سندھ میں پانی کے ذخیرے تعمیر کر کے زیر زمین پانی کی سطح کو بلند کیا جاسکتا ہے۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ ماحول کے تحفظ اور درختوں کے کٹائو کو روکنے کے لئے موثر قانون سازی کی ضرورت ہے ،

وزارت ماحولیات کو اس طرف توجہ دینی چاہئے ، پانی کی قلت کی وجہ سے رواں سال بھی زرعی پیداوار میں کمی کا خدشہ ہے ،2010سے 2018تک پاکستان گندم برآمد کرتا رہاہے آج ہم درآمد کررہے ہیں ۔گندم اور دیگر زرعی مصنوعات کی درآمد پر قیمتی زرمبادلہ خرچ کرنے کے ہم متحمل نہیں ہوسکتے ہمیں پانی اورمعیاری بیجوں کی بہتر فراہمی کے ذریعے گندم ، گنے ، کپاس اور دیگر فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار بھی بڑھانا ہوگی ، پانی کی بچت کر کے ہم زرعی پیداوار میں اضافہ کر سکتے ہیں جس سے پاکستان قرضہ لینے والے ملک کی بجائے قرضہ دینے والے ملک میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2011میں ہماری برآمدات 25ارب ڈالر اور درآمدات 32ارب ڈالر تھیں ، آج درآمدات اور برآمدات میں فرق 40ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے ۔ زرعی پیداوار میں اضافہ کر کے ہم اپنی برآمدات میں بھی اضافہ کر سکتے ہیں ، ورکشاپ کے شرکاء پانی کی بچت ، موثر استعمال و انتظام، آبی ذخائر کی تعمیر اور ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے موثر تجاویز اور سفارشات پیش کریں ، حکومت ان سفارشات پرعملدرآمد کرے گی