24.4 C
Islamabad
جمعہ, مئی 30, 2025
ہومزرعی خبریںزرعی و دیہی ترقی کیلئے کوآپریٹو نظام کو دوبارہ فعال کرنا اہم...

زرعی و دیہی ترقی کیلئے کوآپریٹو نظام کو دوبارہ فعال کرنا اہم ضرورت ہے ، ماہرین زرعی یونیورسٹی

- Advertisement -

فیصل آباد۔ 28 مئی (اے پی پی):زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے کہا ہے کہ زرعی و دیہی ترقی کیلئے کوآپریٹو نظام کو دوبارہ فعال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ غذائی استحکام کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ با لخصوص دیہی آبادی کی آمدن کو بہتربنایاجاسکے۔ وہ یونیورسٹی میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

کانفرنس برائے کوآپریٹو نظام مستحکم زراعت اوردیہی ترقی کا انعقاد انسٹیٹیوٹ آف ایگریکلچرل ایکسٹینشن، ایجوکیشن اینڈ رورل ڈویلپمنٹ، فیکلٹی آف سوشل سائنسززرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ، حکومت پنجاب کے اشتراک سے کیا گیا۔پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ دنیا بھر میں کوآپریٹو ادارے پائیدار زرعی و دیہی ترقی کو فروغ دینے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ سماجی، ثقافتی اور اقتصادی ضروریات کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ کا معیشت میں بڑا حصہ دار ہے جو کہ 37.4 فیصد روزگار فراہم کرتا ہے، تاہم پھیلتے ہوئے شہر اور زرعی زمین کو رہائشی اسکیموں میں تبدیل کرنے کے باعث زرعی اراضی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔

- Advertisement -

علا وہ ازیں بلدیاتی مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوآپریٹو سسٹم کسانوں کوٹیکنالوجی کی فراہمی میں مدد دے گا جس سے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور آمدن میں بہتری آئے گی۔زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2025 کو ”بین الاقوامی سالِ کوآپریٹو” قرار دیا ہے جس کا موضوع ”کوآپریٹو ایک بہتر دنیا کی تعمیر کرتے ہیں ” ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی کوآپریٹوز دیہی برادریوں کی فلاح و بہبود میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور چھوٹے کسان ان سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ کوآپریٹوز چھوٹے کسانوں کو بہتر منڈیوں تک رسائی، وسائل کی شراکت اور پیداواری صلاحیت بڑھانے میں مدد دیتی ہیں۔سیکریٹری کوآپریٹو ڈاکٹر احمد جاوید نے تحقیق اور منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کوآپریٹو تحریک نہ صرف معاشی بلکہ پائیدار ترقی کے لیے بھی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوآپریٹوز مساوات، باہمی تعاون اور رکنیت پر مبنی اصولوں پر قائم ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملکی اور بین الاقوامی زرعی یونیورسٹیز کے ساتھ تعاون کو فروغ دے کر مؤثر انداز میں مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کی ڈائریکٹر جنرل مانیٹرنگ و ایویلیوایشن ڈاکٹر کرن خورشید نے کہا کہ وہ ملکی ترقی کے لیے تمام اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زرعی کوآپریٹوز کو متعدد چیلنجز درپیش ہیں، جن سے نمٹنے سے زرعی مسائل کا حل اور چھوٹے کسانوں کی بہتر معاونت ممکن ہے۔

نیشنل رورل سپورٹ پروگرام کے سی ای او راشد باجوہ نے کہا کہ NRSP کا مشن دیہی برادریوں کو مقامی سطح پر تنظیم سازی کے ذریعے ترقیاتی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی، عملدرآمد اور انتظام میں خودمختار بنانا ہے تاکہ روزگار، غربت کے خاتمے اور معیارِ زندگی میں بہتری لائی جا سکے۔محمد اعجاز قریشی نے آسٹریلیا میں زرعی کوآپریٹو اداروں کی ترقی اور کامیابی پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان ان ماڈلز سے سیکھ کر اپنے نظام کو بہتر بنا سکتا ہے۔

فور برادر کے سی ای او جاوید قریشی نے کوآپریٹوز، ماہرین، محققین اور پالیسی سازوں کے مابین مؤثر رابطوں کی ضرورت پر زور دیا انہوں نے کہا کہ عملی اقدامات سے کوآپریٹوز کی کارکردگی اور پائیداری میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔سوشل سائنسز فیکلٹی کے ڈین ڈاکٹر بابر شہباز نے کہا کہ ہمیں زرعی کوآپریٹوز کو مضبوط بنانے، درپیش چیلنجز سے نمٹنے اور مؤثر مالیاتی ماڈلز پر کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کوآپریٹوز کو عوامی مرکزیت اور مقصدیت پر مبنی ادارے تصور کیا جاتا ہے جو، اجتماعی فیصلہ سازی اور پائیدار کاروباری اصولوں پر کام کرتے ہیں۔اس موقع پر ڈاکٹر طاہر یعقوب بھٹی (صدر زرعی ترقیاتی بینک)، ڈاکٹر سلیم طاہر (صدر پنجاب پراونشل کوآپریٹو بینک)، ڈاکٹر محمد اشفاق، ڈاکٹر آصف کامران، ڈاکٹر محمد رافع مزمل، ڈاکٹر راؤ صابر ستار، ڈاکٹر گلفام حسن، ڈاکٹر سید عامر، ڈاکٹر صدف اور دیگر نے شرکت کی۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=602461

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں