فیصل آباد۔ 07 دسمبر (اے پی پی):زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور میموریل یونیورسٹی گرنفل کیمپس کینیڈا کے مابین تعلیمی اور تحقیقی روابط کو فروغ دیا جائے گا تاکہ ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے دورحاضر کے چیلنجز سے نبردآزما ہوا جا سکے۔ اس امر پر اتفاق زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے میموریل یونیورسٹی گرنفل کیمپس کینیڈاکے نائب صدر آئن سوتھرلینڈ، ایسوسی ایٹ نائب صدر ڈاکٹر ممتاز اختر چیمہ اور ڈائریکٹر بین الاقوامی آفس سونجھا نٹسن کے ساتھ سنڈیکیٹ روم میں منعقدہ اجلاس کے دوران کیا۔
ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے بتایا کہ ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہو کر زراعت، تعلیم و تحقیق کو نئے دھارے میں لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بہترین تعلقات استوار کئے ہوئے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زرعی یونیورسٹی برصغیر پاک و ہند کی پہلی زرعی دانش گاہ ہے جس کے چشمہ فیض سے دیگر زرعی ادارے پروان چڑھے اور زرعی یونیورسٹی کو زراعت میں دنیا کی بہترین سو یونیورسٹی میں شمار کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تغیرات کو مدنظر رکھتے ہوئے یونیورسٹی میں مختلف اجناس کی نئی اقسام متعارف کروائی گئی ہیں جس سے فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ آئن سوتھرلینڈ نے کہا کہ میموریل یونیورسٹی میں 19ہزار طلباسو سے زائد ممالک سے زیرتعلیم ہیں اور یہ مادرعلمی اب تک تقریباً لاکھ فارغ التحصیل طلباء پیدا کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں جامعات کے مابین روابط کو پروان چڑھانا قابل تحسین ہے۔ ڈاکٹر ممتاز اختر چیمہ نے زرعی یونیورسٹی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ماضی کی طرح یہ جامعہ ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے زرعی خوشحالی کے نئے دور کی ضامن بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو زراعت کے میدان میں بے شمار مشکلات کا سامنا ہے تاہم اگر اس سیکٹر کو سائنسی بنیادوں پر جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ لیس کیا جائے گا تو پیداواریت میں کئی گنا اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میموریل یونیورسٹی کی تحقیقات اور افرادی قوت کو دنیا بھر میں خاص مقام حاصل ہے اور دونوں جامعات میں روابط کا نیا سلسلہ اختراعی سوچ اور انڈسٹری کو درپیش مسائل کے حل میں سنگین میل ثابت ہو گا۔