فیصل آباد۔ 30 جون (اے پی پی):زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے انسٹی ٹیوٹ آف ہوم سائنسز اور یونیسیف کے اشتراک سے ”رایئزنگ پیرنٹس” کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ پیر کو منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ والدین کو بچوں کی پرورش کیلئے روزمرہ اوقات میں خصوصی وقت مقرر کرنا ہو گا تاکہ عزت و تعظیم پر مبنی مثبت پرورش سے اعلیٰ اقدار کو پروان چڑھاتے ہوئے معاشرے میں بڑھتے ہوئے عدم برداشت اور تلخ رویوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔ اس موقع پر آگاہی واک کا بھی اہتمام کیا گیا جو ایڈمن بلاک سے شروع ہو کر یونیورسٹی کے کلاک ٹاور پر اختتام پذیر ہوئی۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی نے کہا کہ دورحاضر میں معاشی جدوجہد نے افراد کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے یہی وجہ ہے کہ اوقات ایام برق رفتاری کے ساتھ اپنا سفر طے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بچوں کے لئے خصوصی وقت کا اہتمام کرنا ہو گا تاکہ ان کے احساسات اور جذبات سے شناسائی حاصل کر کے بہتر انسان کی تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ تربیت ایک مسلسل سیکھنے والا عمل ہے جو بچوں کی جذباتی اور ذہنی نشوونما پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ فیکلٹی آف فوڈ سائنس کے ڈین ڈاکٹر عمران پاشا نے کہا کہ پرورش ایک ایسا سفر ہے جو محبت، چیلنجز اور مسلسل سیکھنے سے بھرپور ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بچوں کی بڑی تعداد غذائیت کی کمی کا شکار ہے جو کہ نہ صرف ان کی جسمانی بلکہ ذہنی نشوونما پر بھی بری طرح اثرانداز ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں قائم پاک کوریا نیوٹریشن سینٹر کے تحت بچوں میں غذائیت کی کمی پر قابو پانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات عمل میں لائے جا رہے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ آف ہوم سائنسز کی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر بینش اسرار نے کہا کہ یونیورسٹی میں موجود ڈے کیئر سینٹر نہ صرف یونیورسٹی کی فیکلٹی اور سٹاف بلکہ عوام الناس کے بچوں کو بھی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ بچے دن کا زیادہ وقت ڈے کیئر میں گزارتے ہیں،
اس لیے ان کے جسمانی اور ذہنی نشوونما کو مدنظر رکھتے ہوئے معیاری وقت کی فراہمی کو یقینی بنایا جاتا ہے اور ہر عمر کے بچوں کے لیے مناسب سرگرمیاں ترتیب دی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر عائشہ ریاض نے کہا کہ والدین سے مضبوط وابستگی کسی بھی بچے کی زندگی میں سب سے بڑا حفاظتی عنصر ہے۔ یونیسیف کے احتشام الحق نے کہا کہ بچے کی پرورش والدین کی سب سے قیمتی ذمہ داری ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ بچوں میں غذائی قلت ایک سنگین مسئلہ ہے جسے قومی سطح پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔
کلینیکل سائیکالوجسٹ اقراء نفیس نے صحت مند والدین اور بچوں کے تعلقات کے قیام پر زور دیا تاکہ بہتر مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔ لیکچرر ہوم سائنسز قرۃ العین نے کہا کہ ہر بچے کو محبت بھرا، محفوظ اور پرورش دینے والا ماحول میسر آنا چاہیے۔ پولیس کمیونیکیشن آفیسر مبرہ ثمین نے بتایا کہ پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے تحت جبری مشقت کے شکار بچوں کے لیے پاکستان کا پہلا ورچوئل سینٹر برائے چائلڈ سیفٹی قائم کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مرکز میں پیشہ ور ماہرین کی ٹیم لاپتہ بچوں کی تلاش، ورثاء سے رابطہ اور تصدیق جیسے امور انجام دے رہی ہے۔ڈاکٹر حرا افتخار، ڈاکٹر علوینہ حسّیب اور ڈاکٹر بینش سرور نے کہا کہ بچے کی ابتدائی تین سالوں میں دماغی نشوونما سب سے تیز ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بچے کھیلتے ہیں تو وہ اپنی دنیا کو دریافت کرتے ہیں اور اہم صلاحیتیں حاصل کرتے ہیں۔