سڈنی۔28اگست (اے پی پی):سائنسدانوں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ زمین کے کرہ ہوائی میں آکسیجن کی موجودہ شرح 41 کروڑ سال قبل قائم ہو ئی تھی۔ شنہوا کے مطابق یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کی طرف سے جاری ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ابتدا ءمیں زمین کے کرہ ہوائی میں آکسیجن کی مقدار بہت کم تھی ۔ بعد میں مختلف ادوار میں اس مقدار میں اضافہ ہوتا رہا اور یہ کوئی 41 کروڑ سال قبل موجودہ سطح تک پہنچی۔
سائنسدانوں کو اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ زمین کے کرہ ہوائی میں آکسیجن دو ارب سال قبل موجود تھی۔سائنسدانوں نے قدیم سلفیٹ معدنیات میں محفوظ ہائی ریزولوشن آکسیجن آئسوٹوپس(ہم جا) ریکارڈز کا تجزیہ کرکے فضا میں آکسیجن کے تناسب میں اضافے اور سمندروں کے ساتھ اس کے متحرک تعامل کو دوبارہ تشکیل دیا ہے۔ مطالعے سے ماحولیاتی آکسیجن میں اضافے کےحوالہ سے تین بڑے ادوار کا انکشاف ہوا ہے۔
ان میں 1600 سے 2500 ملین سال قبل پر مشتمل پہلے دور کو پیلیو پروٹیروزوئک ،538.8 ملین سال سے ایک ہزار ملین سال قبل پر مشتمل دوسرے دور کو نیو پروٹیرو زوئک اور252 ملین سال سے538.8 ملین سال پہلے تک کے تیسرے دور کوپیلیو زوئک دور کا نام دیا گیا ہے۔
یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کے سکول آف ارتھ سائنسز سے وابستہ محقق میتھیو ڈوڈ نے کہا کہ زمین کی فضا میں آکسیجن کا اضافہ آکسیجن سے سانس لینے والی پیچیدہ زندگی، زمین کے جانداروں کی رہائش کے لئے سازگار ہونے اور اہم قدرتی وسائل کی تخلیق کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔چین کی چینگڈو یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی زیرقیادت یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کے تعاون سے اور نیچر میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیو پروٹیرو زوئک دور میں آکسیجن میں اضافے کے بعد، بڑے پیمانے پر آکسیجن سے محروم سمندروں میں وقتاً فوقتاً آکسیجن کی شرح میں اضافہ ہوتا رہا۔
کاربن، سلفر اور آکسیجن کے آئسوٹوپس میں سینکڑوں ملین سالوں کے دوران ہونے والی تبدیلیوں سے پتہ چلتا ہے کہ ماحولیاتی آکسیجن میں اضافہ بار بار سمندر میں آکسیجن کے تناسب میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔ محقق میتھیو ڈوڈ کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج زمین پر زندگی کی ابتدا اور ارتقا کے ساتھ ساتھ معدنی ذخائر اور پیٹرولیم وسائل کی تشکیل کو سمجھنے کے لیےماحولیاتی فریم ورک فراہم کرتے ہیں۔