فیصل آباد۔ 11 ستمبر (اے پی پی):نظامت زرعی اطلاعات محکمہ زراعت کے ترجمان نے کہا کہ زیتون کی کاشت کے ذریعے ہر سال خوردنی تیل کی درآمد پر خرچ ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بچا کر ملکی معیشت پر پڑنے والے بوجھ کو کم کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیتون کے کاشتکار ماہ ستمبر کے دوران فصل کی برداشت مکمل کر لیں کیونکہ زیتون کاپھل عام طور پر ستمبر میں پک کر تیار ہو جاتاہے جس کی بروقت برداشت انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے بتایاکہ زیتون کی کاشت گرم معتدل درجہ حرارت والے علاقوں میں کی جاسکتی ہے جبکہ اس کی تجارتی کاشت 30سے 45ڈگری شمالی عرض بلد اور جنوبی بلد کے ان علاقوں میں ہوسکتی ہے جہاں شدید سردی نہ پڑتی ہوتاہم زیتون کی نئی فصل کی کاشت کیلئے پانی کے اچھے نکاس والی زمین کا انتخاب کیا جائے۔
انہوں نے بتایاکہ زیتون کی زیادہ تر اقسام میں پھل اور پھول بنانے والی کلیوں کے بننے کے مراحل کیلئے بہار سے قبل سردیوں میں تقریباً دو ماہ کے عرصہ کیلئے روزانہ درجہ حرارت کا اتار چڑھاؤ زیادہ تر 1.5اور 15.5ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہنا چاہیے کیونکہ ٹھنڈک کی یہ ضرورت پوری نہ ہونے کی صورت میں پھول اور پھل نہیں بن سکیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ تجربات کے بعد زیتون کی چند اچھی اقسام شمالی پنجاب کیلئے موزوں پائی گئی ہیں جو اس آب وہوا میں اچھی پیداوار دیتی ہیں۔