اسلام آباد۔21دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ سابقہ حکومتوں نے ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلا، نواز دور کے مہنگے معاہدوں کی وجہ سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، 55 ارب ڈالر کا قرضہ واپس کرنا ہے، عمران خان وفاق کے لیڈر ہیں، ن لیگ، پی پی پی، جے یو آئی کی لیڈر شپ کا اپنا کوئی قد نہیں، اس طرح کے سیاسی بونے عمران خان پر تنقید کر کے اپنا قد بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں، تحریک انصاف قومی جماعت ہے، جے یو آئی جیسی جماعتیں پی ٹی آئی کا متبادل نہیں ہو سکتیں،جو لوگ خواتین کے حقوق کے خلاف ہوں، مذہبی طور پر متشدد پالیسی کے حامی ہوں، انہیں اقتدار ملنا کسی بھی معاشرے کے لئے حوصلہ افزاءنہیں، مولانا فضل الرحمان کا اقتدار میں آنا بدقسمتی ہوگی، آصف علی زرداری کی گفتگو سے مایوسی جھلک رہی ہے، زرداری صاحب کو ڈیل مل گئی ہوتی تو جلسوں میں اس طرح کی باتیں نہ کرتے، انہیں ڈیل کی امید ہو تو پالش لے کر پہنچ جاتے ہیں۔
آج ملک کے معاشی اشاریئے مثبت ہیں، ٹیکسٹائل سیکٹر میں 30 فیصد گروتھ ہوئی، گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ ہوا، تمام فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی، پاکستان نے کورونا کا بہتر طریقے سے مقابلہ کیا، ویکسینیشن میں پاکستان دنیا کے دیگر ممالک سے بہت آگے ہے، عام انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کے لئے الیکشن کمیشن کو ہر ممکن معاونت فراہم کریں گے، وفاقی وزراءکا وفد چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کرے گا۔ وفاقی کابینہ نے الیکشن ایکٹ 2017ءکے سیکشن 122(6) میں ترامیم، وزارت خزانہ کی سفارش پر انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکائونٹنٹس آف پاکستان کے کونسل پر سرکاری نامزدگیوں اور اسلام آباد پولیس ایکٹ 2021ءکے مجوزہ مسودہ کی منظوری دی اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 16 اور 17دسمبر 2021ءکو منعقدہ اجلاسوں میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔
منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے وزارت خارجہ کو افغانستان کی صورتحال کے پیش نظر او آئی سی کا خصوصی اجلاس کامیابی سے منعقد کرنے پر خراج تحسین پیش کیا، او آئی سی وزراءخارجہ اجلاس کے ذریعے پاکستان کا افغانستان پر نکتہ نظر دنیا تک پہنچا۔
آئندہ سال مارچ میں او آئی سی کا فارمل سیشن بھی پاکستان میں ہونے جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اور وفاقی وزیر آئی ٹی سے کہا ہے کہ وہ ای وی ایم پر چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کریں۔ کابینہ نے اس بات پر زور دیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی خریداری الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ کابینہ کو الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ملک کے تمام پولنگ اسٹیشنز تک ترسیل و استعمال اور عملہ کی ٹریننگ کے حوالے سے شیڈول پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
کابینہ نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینز اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا اختیار دینے کے قوانین لاگو ہونے کے بعد آئندہ انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے منعقد کرانے کے عزم کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات کے لئے 3900 سے 4000 الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں معاونت کا کہا گیا ہے، الیکشن کمیشن کے ساتھ اس ضمن میں ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس ضمن میں ٹینڈر جاری کرے تاکہ ای وی ایم خریدی جا سکیں اور اگلا الیکشن ای وی ایم پر کرانے میں کامیابی ہو سکے۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت تمام اقتصادی اشاریئے مثبت ہیں، ملکی معاشی صورتحال میں واضح طور پر استحکام نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف اس سال ہمیں 12.27 بلین ڈالر قرضے واپس کرنے ہیں، 2023ءمیں بھی 12.5 ارب ڈالر قرضہ واپس کرنا ہوگا۔ یہ قرضہ نواز شریف اور زرداری کا لیا ہوا ہے، ہمیں مجموعی طور پر 55 ارب ڈالر قرضہ واپس کرنا ہے۔ آج جو لوگ ہمیں بھاشن دے رہے ہیں انہوں نے ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلا۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں معاشی صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے، ٹیکسٹائل سیکٹر میں 30 فیصد گروتھ ہوئی، پچھلے سال آئی ٹی ایکسپورٹس 47 فیصد تھیں، اس سال 38 فیصد تک پہنچ گئی ہیں، امید ہے کہ سال ختم ہونے تک یہ دوگنا ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس میں31 فیصد اضافہ ہوا، تمام فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی، ایک سال کے اندر فی ایکڑ کاشت میں اضافے کو علیحدہ کیا جائے تو اس سے 1100 ارب روپے کی اضافی آمدن کسانوں کو ملی ہے۔ اس سے معیشت میں گروتھ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین منگوانے پر بہت بڑا خرچ آیا ہے، پاکستان ویکسین میں باقی ممالک سے بہت آگے ہے، پاکستان نے جس طرح کورونا کی جنگ لڑی ہے، اس کا کوئی مقابلہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 134 ارب روپے آئی پی پیز کو ادائیگیاں کی ہیں، یہ ادائیگیاں شہباز شریف اور نواز شریف کے دور میں کئے جانے والے سودوں کی وجہ سے کی گئیں، انہوں نے درآمدی فیول پر مہنگے پلانٹس لگائے جس کے نتیجے میں آج بجلی کی قیمت مہنگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں وہ خرچے بھی دینے پڑتے ہیں جو خرچے ہوتے ہی نہیں، اگر بجلی کی ڈیمانڈ نہیں ہے تو آئی پی پیز کی کپیسٹی کے مطابق ہمیں بجلی کے چارجز دینا پڑتے ہیں۔ ایک آئی پی پی 100 میگاواٹ بجلی بنا سکتی ہے اور ہماری ضرورت 25 میگاواٹ ہے تو ہمیں 100 میگاواٹ بجلی کے پیسے دینے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان معاہدوں کے نتیجے میں پاکستان کا مسلسل نقصان ہو رہا ہے، 2023ءمیں یہ نقصان مزید بڑھے گا، اس میں ہمیں اربوں روپے دینے پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کاٹن کی فصل میں 19.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، 8.5 ملین گانٹھیں پیدا کی جائیں گی، چاول کی 8.8 ملین ٹن پیداوار ہوئی ہے جو پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی پیداوار ہے۔ گنے کی فصل میں 88.1 ملین ٹن پیداوار ہوئی ہے، یہ بھی پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی پیداوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی پیداوار پچھلے سال 27.3 ملین میٹرک ٹن اور مکئی 8.5 ملین ٹن تھی۔
انہوں نے کہا کہ آٹو پالیسی کے باعث آٹو کے شعبہ میں بھی بہتری آئی ہے۔ اس وقت پاکستان میں دو لاکھ 40 ہزار گاڑیاں تیار ہو رہی ہیں، ہمارا ٹارگٹ ہے کہ ہم 5 لاکھ گاڑیوں کا ہدف حاصل کرلیں، اس کے نتیجے میں پوری انڈسٹری میں ترقی ہوگی، اصل کامیابی یہی ہوگی کہ یہ کاریں پاکستان میں تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دو سالوں میں کار مینوفیکچررز کی تعداد پانچ سے بڑھ کر 15 ہو گئی ہے، کار مینوفیکچرنگ کے شعبہ میں نئی سرمایہ کاریاں ہو رہی ہیں، بینکوں نے کار فائنانسنگ کے شعبہ میں اکتوبر 2021ءتک 240 ارب روپے کی فائنانسنگ کو بڑھا کر 338 ارب روپے کیا۔ پہلے پانچ ماہ کے دوران ایک لاکھ 11 ہزار 435 کاریں تیار ہوئیں جبکہ پچھلے سال 65 ہزار 998 کاریں تیار ہوئی تھیں، کاروں کی مینوفیکچرنگ میں اس سال 69 فیصد اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ 85 فیصد موٹر سائیکلیں پاکستان میں تیار ہو رہی ہیں، ان کے پرزہ جات بھی مقامی طور پر تیار کئے جاتے ہیں، موٹر سائیکلوں، جیپوں، ٹریکٹروں اور کاروں کی فروخت میں تاریخی اضافہ ہوا، سوزوکی کلٹس کی فروخت میں 161 فیصد، سوزوکی ویگن آر کی فروخت میں 79 فیصد، سوزوکی بولان کی فروخت میں 32، سوزوکی آلٹو کی فروخت میں 180 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹویوٹا کمپنی نے صرف جولائی کے مہینے میں 6775 یونٹس تیار کئے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی کھپت میں 13 فیصد، ڈیزل کی کھپت میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے، اب سوال یہ ہے کہ اکانومی اگر نیچے گئی ہے تو پھر ان چیزوں میں اضافہ کیسے ہوا ہے؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقتصادی اشاریئے مثبت جا رہے ہیں، جب معاشی گروتھ ہو تو ٹیکسٹائل سیکٹر، زرعی شعبہ اور ٹیکسٹائل کے شعبہ میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 20.3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 25.2 ارب ڈالر ریکارڈ کئے گئے ہیں، برآمدات کے حجم میں پچھلے سال کی نسبت 29 فیصد اضافہ ہوا ہے، اس کے علاوہ پرائیویٹ کاروباروں میں 44 فیصد اضافہ ہوا ہے، اس وقت پاکستان میں دو لاکھ کمپنیاں ایس ای سی پی کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، ان میں سے ایک لاکھ پچاس ہزار کمپنیاں پچھلے تین سالوں میں بنی ہیں، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں کاروبار میں کس طرح اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے الیکشن ایکٹ 2017ءکے سیکشن 122(6) میں ترامیم کرنے کی اصولی منظوری دی۔ یہ ترامیم سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں کی گئی ہیں اور ترامیم کا مسودہ کابینہ کی کمیٹی برائے قانون کے سامنے پیش ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ سینیٹ کا ووٹ ٹریس ایبل ہونا چاہئے، ہارس ٹریڈنگ کے الزامات آئیں تو الیکشن کمیشن کو پتہ ہونا چاہئے کہ ووٹ کہاں سے آیا ہے، اس بارے میں ترامیم پارلیمنٹ میں جائیں گی، پارلیمنٹ نے مناسب سمجھا تو اسے منظور کیا جائے گا، اس سے سینیٹ میں ہارس ٹریڈنگ کا خاتمہ ہو سکے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی ایڈہاک، ڈیلی ویجز، کنٹریکٹ ملازمین کے متعلق سمری عدالتی احکامات پر وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے وزارت خزانہ کی سفارش پر بیرونی تجارتی قرضوں کی ایکس پوسٹ فیکٹو منظوری دی اور ان کے سود پر ٹیکس سے استثنیٰ کی منظوری دی۔ یہ قرضے دسمبر 2020 تا نومبر 2021 ءکے دوران حاصل کئے گئے جن کا کل حجم 3.98 بلین ڈالر بنتا ہے۔ کابینہ نے وزارت خزانہ کی سفارش پر انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکائونٹنٹس آف پاکستان کے کونسل پر سرکاری نامزدگیوں کی منظوری دی۔ منظوری کے بعد آئی سی اے پی کونسل میں چیئرمین ایس ای سی پی، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک سید نجم علی اور فیروز رضوی شامل ہیں۔
کابینہ نے وزارت انسانی حقوق کی سفارش پر صوبہ خیبر پختونخوا سے نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ پر جواد اللہ کو بطور ممبر تعینات کرنے کی منظوری دی۔ وزارت داخلہ کی سفارش پر پاکستان قونصلیٹ دبئی میں تعینات اہلکار نوید رفیق شیخ کے چھوٹے بھائی نعمان رفیق شیخ (سپیشل پرسن)کو سرکاری پاسپورٹ جاری کرنے کی منظوری دی۔ اسلام آباد پولیس کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور دارالحکومت میں امن وعامہ کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے کابینہ نے اسلام آباد پولیس ایکٹ 2021ءکے مجوزہ مسودہ کی منظوری دی۔
مسودہ اب کابینہ کی کمیٹی برائے قانون کے سامنے پیش ہوگا۔ اس قانون میں خود مختار پولیس کمپلینٹ اتھارٹی، سیفٹی کمیشن، پبلک لیزان کونسل اور ڈسپیوٹ ریزولوشن کونسل کا قیام شامل ہوگا۔ کابینہ نے ڈاکٹر شمشاد اختر کو وائس ایڈمرل زاہد الیاس کی جگہ پورٹ قاسم اتھارٹی پر بطور سرکاری ممبر تعینات کرنے کی منظوری دی۔ قومی فوڈ سیکورٹی پالیسی کی منظوری اور عملدرآمد کے لئے کابینہ نے وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی کی سفارش پر نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ مینجمنٹ کمیٹی اور اس کی ایگزیکٹو کمیٹی پر ممبران نوٹیفائی کرنے کی منظوری دی۔
کمیٹی کے چیئرمین وزیراعظم پاکستان ہوں گے جبکہ وفاقی وزراءبرائے منصوبہ بندی، فوڈ سیکورٹی، خزانہ، صنعت، چیئرمین ایف بی آر، تمام صوبائی وزراءاعلیٰ اور چیف سیکرٹریز اور متعلقہ وفاقی ڈویژنز کے سیکریٹریز اس کمیٹی کے ممبران ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں اور وفاق میں 18 ویں ترمیم کے بعد فوڈ سیکورٹی کے مسائل ہیں، سندھ میں آج بھی آٹے کا تھیلا ساڑھے 13 سو روپے سے زیادہ ہے، پورے ملک میں آٹے کے تھیلے کی قیمت 1100 روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ کو ملک میں یوریا کھاد کی پیداوار اور فراہمی کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ اس سال پاکستان کی تاریخ میں یوریا کی سب سے بڑی پیداوار ہوئی ہے۔ اس کے باوجود شکایات آ رہی تھیں کہ کئی جگہوں پر یوریا دستیاب نہیں ہے، اس وقت بیرون ملک یوریا کی قیمت 10 ہزار روپے فی بیگ ہے جو پاکستان میں 1700 سے 1800 روپے ہے۔
وزیراعظم نے فرٹیلائزر کمیٹی کا اجلاس منعقد کرنے اور کھاد سے متعلق شکایات دور کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کھاد کی وافر مقدار موجود ہے۔ تاہم ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری میں ملوث عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
کابینہ نے وزارت سمندر پار پاکستانیز کی سفارش پر محمد نجم نواز ثاقب کو ریاض، سعودی عرب میں بطور کمیونٹی ویلفیئر اتاشی تعینات کرنے کی منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے وزارت توانائی کی سفارش پر اخلاق احمد سید کو جینکو ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز پر بطور خود مختار ممبر نامزد کرنے کی منظوری دی۔
کابینہ نے وزارت توانائی کی سفارش پر جامشورو پاور کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز پر محمد شفیق الرحمان کو بطور چیئرمین اور ارشد علی کو خود مختار ممبر نامزد کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے وزارت توانائی کی سفارش پر چیف انجینئر ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) اللہ یار خان کو عارضی طور پر سی ای او میپکو تعینات کرنے کی منظوری دی۔ یہ تعیناتی مستقل سی ای او کے آنے تک قابل عمل رہے گی۔ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 16 اور 17دسمبر 2021ءکو منعقدہ اجلاسوں میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب ایک حلقہ میں ایک ہی پارٹی کے تین سے چار لوگ الیکشن لڑیں گے تو وہ الیکشن ہاریں گے، خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں زیادہ تر حلقوں میں ایسے ہی مسائل رہے ہیں، انتظامی مسائل کی وجہ سے ہمیں خیبر پختونخوا میں بلدیاتی الیکشن میں کچھ ناکامیاں ہوئیں، پاکستان تحریک انصاف قومی جماعت ہے، جے یو آئی جیسی جماعتیں پی ٹی آئی کا متبادل نہیں ہو سکتیں۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پی پی پی کی ملکی سیاست میں کوئی حیثیت نہیں، عمران خان وفاق کے لیڈر ہیں، ن لیگ، پی پی پی، جے یو آئی کی لیڈر شپ کا اپنا کوئی قد نہیں، اس طرح کے سیاسی بونے عمران خان پر تنقید کر کے اپنا قد بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں، پی ٹی آئی کی قیادت اور ورکرز کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر عمران خان کو مضبوط کریں، عمران خان کے بغیر پاکستان کی سیاست ٹکڑوں میں بٹ جائے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے او آئی سی کے اجلاس میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا، او آئی سی کا اجلاس مارچ میں ہونے جا رہا ہے جس میں کشمیر لازمی حصہ ہوگا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پچھلے دو ہفتوں میں یوریا کی قیمت میں کمی ہوئی، اس وقت یوریا کی قیمت فی بوری 1863 سے کم ہو کر 1842 روپے ہے۔ عالمی مارکیٹ میں یوریا کی قیمت 10 ہزار روپے فی بوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عالمی قیمت کے مقابلہ میں اپنے کسان کو فائدہ پہنچایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت توانائی اور وزارت صنعت کے تعاون سے کسانوں کو بڑے خرچے سے بچایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں پانی لگتا ہے وہاں یوریا چاہئے، پانی سب جگہ اکٹھے نہیں لگتا اس لئے یوریا کی کمی نہیں ہوگی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جو لوگ خواتین کے حقوق کے خلاف ہوں، مذہبی طور پر متشدد پالیسی کے حامی ہوں، انہیں اقتدار ملنا کسی بھی معاشرے کے لئے حوصلہ افزاءنہیں ہے، مولانا فضل الرحمان کا اقتدار میں آنا بدقسمتی ہوگی۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مریم نواز کی نئی ٹیپ بھی چل رہی ہے، جب بھی صورتحال خراب ہوئی، ہم نے ان کی طرف ہی دیکھا ہے کہ کوئی بونگی ماریں گی، انہوں نے ہمیں کبھی مایوس نہیں کیا، آج جو ٹیپ چل رہی ہے، اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
آصف علی زرداری کے حالیہ بیان کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آصف علی زرداری کی گفتگو سے مایوسی جھلک رہی ہے، زرداری صاحب کو ڈیل مل گئی ہوتی تو جلسوں میں اس طرح کی باتیں نہ کرتے، جن کی خواہشات پوری نہیں ہوتیں، وہ جلسوں میں اس طرح کی باتیں کر رہے ہوتے ہیں۔ انہیں ڈیل کی امید ہو تو یہ پالش لے کر پہنچ جاتے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوا، ایک مہینے کے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز اکتوبر کے بلوں میں شامل ہوئے ہیں۔