بیونس آئرس۔19فروری (اے پی پی):ایک وفاقی تفتیشی جج نے ارجنٹائن کے سابق صدر البرٹو فرنانڈیز پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے اپنی شریک حیات سابق خاتون اول فابیولا یانیز کو اسی سرکاری رہائش گاہ پر مارا پیٹا جہاں انہوں نے گھریلو تشدد سے نمٹنے کے لیے حکومت کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق سات ماہ کی تفتیش کے بعد عدالت نے پیر کو سابق صدر پر سابق خاتون اول (جس سے اس نے شادی نہیں کی لیکن اس سے ان کا ایک بیٹا ہے) فیبیولا یانیز پر آٹھ سال کے عرصے کے دوران متعدد بار حملہ کرنے کا الزام لگایا۔ حالانکہ اسی عرصے کے دوران ملک میں گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے انہوں نے کئی ایک اقدامات کی بھی منظوری دی تھی۔
عدالت نے فرنانڈیز پر اپنے سابق ساتھی کے 500 میٹر کے اندر آنے یا اس سے رابطہ کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔دریں اثناء فرنینڈز نے اس معاملے پر اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ”اگر کوئی ایسا ہے جس پر رشتے میں حملہ ہوا ہے تو وہ میں ہوں۔ میں ہی ہوں جس نے توہین اور بدسلوکی برداشت کی ہے۔سابق خاتون اول کی سوجی ہوئی آنکھ اور بازو پر سیاہ زخموں کے ساتھ تصاویر سامنے آئیں۔جسٹس ایرکولینی جو سابق صدر کے انشورنس فراڈ کیس کی سربراہی کر رہے تھے نے فرنینڈز کے پرسنل سیکرٹری کے فون کی تلاشی کے دوران خاتون اول کی مبینہ طور پر مار پیٹ کی تصاویر دیکھیں، جو ان کے ساتھ 30 سال سے زائد عرصے سے کام کر رہی تھیں۔
یانیز نے جج کو بتایا کہ اس نے سیکرٹری کو تشدد کے بارے میں بتایا۔ اس نے جولائی میں یہ بیان ایک پراسیکیوٹر کو دیا تھا اور اگست میں میڈرڈ میں ارجنٹائن کے سفارت خانے میں دیا گیا ایک بیان سامنے آیا۔قابل ذکر ہے کہ البرٹو فرنینڈیز 2019ء اور 2023ء کے درمیانی عرصے کے دوران ارجنٹائن کے صدر رہے اور 2014 سے لے کر گذشتہ سال علیحدگی تک صحافی اور اداکارہ فابیولا یانیز سے منسلک رہے۔
فرنینڈز کے دور صدارت میں یانیز باضابطہ طور پر خاتون اول تھیں۔یانیز جو اس وقت اپنے بیٹے فرانسسکو کے ساتھ اسپین میں رہتی ہیں نے اگست 2024ء میں اپنے سابق پارٹنرپر جسمانی اور نفسیاتی تشدد کا الزام لگایا، لیکن فرنینڈز نے ان الزامات کی تردید کی اور یانیز پر جھوٹی گواہی دینے کا الزام لگایا۔