ڈھاکہ۔29اگست (اے پی پی):سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم کی کابینہ کے تین ارکان کو گرفتار جبکہ دو کے خلاف مزید مقدمات کا اندراج کیا گیا ہے۔ ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق سابق سپیکر شیریں شرمین چوہدری اور سابق وزیر تجارت ٹیپو منشی کو کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہروں کے دوران ایک سنار کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔46 سالہ شیریں شرمین چودھری نے اپریل 2013 سے اگست 2024 تک بنگلہ دیش کی قومی اسمبلی کی پہلی خاتون سپیکر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ 74 سالہ ٹیپومنشی کو رنگ پور میں درج قتل کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ 38 سالہ سنار مسلم الدین ملون کے قتل کے الزام میں منشی اور پارلیمنٹ کی سابق سپیکر شیریں شرمین چوہدری سمیت 17 افراد کو نامزد گیا ہے۔
مسلم الدین ملون کو 19 جولائی کو رنگپور میں سرکاری ملازمتوں میں متنازع کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کی زیرقیادت تحریک کے دوران گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ سابق وزرا دیپو مونی اور مفضل حسین چودھری مایا کے ساتھ ساتھ سابق رکن پارلیمنٹ سلیم محمود اور دیپو مونی کے بھائی جے آر ودود ٹیپو کو ایک نئے کیس میں ملزم بنایا گیا ہے۔یہ مقدمہ مختار حسین پٹواری نامی شخص نے چاند پور ماڈل پولیس اسٹیشن میں درج کرایا ہے جس میں 300 سےزیادہ نامزد افراد اور مزید 200 سے 250 نامعلوم ملزمان بھی شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق، 4 اگست کو چاند پور شہر کے بس اسٹینڈ علاقے میں طلبہ تحریک کے دوران عوامی لیگ سے وابستہ دیپو مونی کے حامیوں نے طلبہ پر حملہ کیا، انہیں زدوکوب کیا اور دھماکہ خیز مواد سے دھماکہ کرکے خوف و ہراس پھیلا دیا۔ اس حملے میں کئی طلبہ اور عام لوگ زخمی ہوئے جن میں مدعی مختار حسین پٹواری کا بیٹا بھی شامل تھا ۔اس سے قبل، دیپو مونی اور ان کے بھائی جے آر ودود کے ساتھ ساتھ عوامی لیگ کے دیگر رہنماؤں کے خلاف مزید دو مقدمات درج کیے گئے تھے۔
پولیس کے مطابق دیپو مونی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ بنگلہ دیش کی سابق سپیکر شیریں شرمین چوہدری اور سابق وزیر تجارت سی کو کوٹہ اصلاحات کے حالیہ مظاہروں کے دوران ایک سنار کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ ڈھاکہ ٹریبیون اخبار نے رپورٹ کیا کہ 74 سالہ منشی کو ریپڈ ایکشن بٹالین نے بدھ کی رات ڈھاکہ کے گلشن سے رنگ پور میں درج قتل کے مقدمے میں گرفتار کیا تھا۔38 سالہ سنار مسلم الدین ملون کے قتل کے الزام میں منشی اور پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر چوہدری سمیت 17 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
5 اگست کو بھارت فرار ہونے والی بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف اب تک قتل کے الزامات سمیت کم از کم 75 مقدمات درج کرائے جا چکے ہیں۔ان کے ملک سے فرار کے بعد عوامی لیگ کے کئی سینئر رہنما، قانون ساز اور سابق وزراء روپوش ہو چکے ہیں۔