سابق حکومتی وزیر کے بیان سے پی آ ئی اے کو70 ارب روپے کا نقصان ہوا ، سعد رفیق

202
خواجہ سعد رفیق
وزیرِ اعلی خیبر پختونخوا کو وفاقی حکومت سے متعلق لفظی گولہ باری زیب نہیں دیتی، خواجہ سعد رفیق

لاہور۔6اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ سابق حکومت کے دور میں ایک وزیر کے بیان سے پی آ ئی اے کو70 ارب روپے کا نقصان ہوا،اسلام آ باد ایئر پورٹ کو آ ئوٹ سورس کیا جا رہا ہے ،پی آئی اے کے کسی ملازم کو بیروزگار نہیں کیا جائے گا، گوادر میں چار سو ایکڑ اراضی ایکوائر کی گئی،ریلوے کی بحالی کیلئے متعدد اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز لاہور میں جدید الیکٹرک آرک فرنس مشین کی افتتاحی تقریب کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔وزیر ریلوے کو متعلقہ منصوبے کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ فرنس کو چین سے 2019میں درآمد کیا گیا جس کا شمار جدید ترین فرنس میں ہوتاہے، 27کروڑ 84لاکھ سے مکمل کئے جانے والے اس منصوبے پر سول ورک کا آغاز 2022میں کیا گیا، الیکٹرک آرک فرنس کی صلاحیت 5ٹن ہے۔

انہو ں نے کہا کہ پی آئی اے کو مالی خسارے سے نکالنے کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کو آگے لانا ہوگا،اس سلسلے میں پہلے مرحلہ میں اسلام آ باد ایئرپورٹ کو آئوٹ سورس کرنے کیلئے منتخب کیا گیا ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں لاہور اور کراچی کو آئوٹ سورس کیا جا ئے گا۔انہوں نے کہا کہ اسلام آ باد ایئرپورٹ کو 15سال کیلئے آئوٹ سورس کیا جا رہا ہے، آئوٹ سورس کا مطلب کسی چیز کو بیچنا ،گروی رکھنا یا پرائیویٹ کرنا نہیں ہے بلکہ اس ادارے کی مالی حالت کو بہتر کرنے کیلئے اس میں سرمایہ کاری لانا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا کے چھہ سات ایئر پورٹس اور امریکہ کے اکثر آئوٹ سورس ہو چکے ہیں، سائوتھ افریقن کی ایئر لائن ڈوب گئی تھی ،پرائیویٹ سیکٹر کے شامل ہونے سے ان کی ایئر لائن اپنے پائوں پر کھڑی ہو چکی ہے۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایک انٹرنیشنل ادارہ دلچسپی رکھتا ہے لیکن جو ادارہ زیادہ سے زیادہ پی آ ئی اے کے مالی معاملات کو بہتر کرنے میں آگے آئے گا اس کو ترجیح دی جائے گی،اس کیلئے8 اگست کو اخبار میں اشتہار آئے گا اور رواں سال کے آخر یا 2024 کے شروع میں اسلام آ باد ایئرپورٹ کو آئوٹ سورس کر دیا جا ئے گا۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی قوم کو جاننے کیلئے وہاں کے ایئر پورٹس کی حالت کو دیکھا جاتا ہے،کوئی ملک ہمیں لیز پر جہاز دینے کو تیا ر نہیں بلکہ جو دیئے ہیں وہ بھی واپس مانگ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریلوے کی بحالی کیلئے متعدد اقدامات کئے جا رہے ہیں، ریلوے میں بہت کام ہونے والے ہیں،ریلوے کو اپنے پروڈکشن یونٹس میں پرائیویٹ شعبے کو لانا چاہیے،ایک چیز جو باہر سے دس روپے کی ملتی ہے وہ ہم خود 15روپے میںاپنی ورکشاپس میں بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ریلوے کے مسائل کو حل کرنے کیلئے اگلے بجٹ میں پیسے آنے چاہیے تاکہ جو ٹریک خراب ہو چکا ہے اس کو ٹھیک کیا جائے،کوئٹہ میں ایک لائن ریت پر بچھائی گئی ہے جس پر بڑی مشکل سے مال گاڑی چلا رہے ہیں ،998 کلو میٹر کا ٹریک ہے جس کو ہمیں بہتر کرنے ضرورت ہے۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آج میں نے جس جدید الیکٹرک آرک فرنس مشین کا افتتاح کیا ہے اس کو انگریز نے جب سے لگایا تھا اس کو کسی نے ٹھیک ہی نہیں کیا تھا،ہم نے اپنے پچھلے دور میں اس کو بہتر کرنے منظوری دے دی تھی لیکن جب 2022 میں واپس آئے تو یہ اسی طرح پڑی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومت نے ریلوے کی بہتری کیلئے کوئی کام نہیں کیا بلکہ اپنا وقت صرف اپنے سیاسی مخالفین پر کیچڑ اچھالنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ریلوے کیرج فیکٹری کو پرائیویٹ پارٹنر شپ میں لے کر جانا چاہیے،ہم نے اس کو راستے پر ڈال دیا ہے اب اگلی حکومت کا فرض ہے کہ اس کو آ گے لے کر چلے۔انہوں نے کہا کہ روز ویلٹ ہوٹل کو ہم نے تین سال کیلئے کرائے پر چڑھا دیا ہے ، روز ویلٹ ہوٹل سے220 ملین ڈالر تین سال کیلئے پاکستان کو ملیں گے ، پیسے قومی خزانے میں آنا شروع ہو چکے ہیں۔