سابق حکومت کی نااہلی اور غلط قانون سازی کی وجہ سے ملک بحران کا شکار اور بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا، مقامی وسائل پر انحصار بڑھانے کیلئے منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے،وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک کی پریس کانفرنس

57
سابق حکومت کی نااہلی اور غلط قانون سازی کی وجہ سے ملک بحران کا شکار اور بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا، مقامی وسائل پر انحصار بڑھانے کیلئے منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے،وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک کی پریس کانفرنس

اسلام آباد۔1جولائی (اے پی پی):وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ سابق حکومت کی نااہلی اور غلط قانون سازی کی وجہ سے ملک بحران کا شکار اور بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا، مقامی وسائل پر انحصار بڑھانے کیلئے منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے، ملک میں گیس سالانہ 10 فیصد کم ہو رہی ہے، شمسی توانائی اور متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کریں گے، توانائی کے شعبہ میں اجارہ داری قائم نہیں کرنے دی جائے گی، توانائی کے شعبہ میں مجرمانہ غفلت کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے کمیشن بنایا جائے گا، 4 سے 6 ماہ کی مشکل کے بعد ملک کی سمت درست ہو جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں گیس کی قلت ہے اور گیس دستیاب نہیں ہے، عوام کو اصل صورتحال سے آگاہ کرنا ہماری ترجیح ہے، وزیراعظم کے حکم سے ملکی وسائل پر انحصار بڑھانے کیلئے ایک نیا وژن اور پلان لائیں گے، تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش پر توجہ دینا ہو گی، ملک میں گیس سالانہ10 فیصد کی شرح سے کم ہو رہی ہے، سابق حکومت کے دور میں تیل و گیس کی تلاش بڑھانے کیلئے اقدامات نہیں کئے گئے، ہم تیل و گیس کمپنیوں سے مشاورت بھی کریں گے اور انہیں پیداوار بڑھانے کیلئے مراعات بھی دیں گے، سابق دور میں پاکستان سے تیل و گیس کمپنیاں چلی گئی تھیں،

انہیں بھی سرمایہ کاری کیلئے راغب کیا جائے گا اور مؤثر پیکیج دیا جائے گا، ٹائٹ اور شیل منصوبوں پر بھی کام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں ایک کمیٹی وزیراعظم نے قائم کی ہے، سرکاری و نجی عمارات پر شمسی توانائی کیلئے سولر پینل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو اس جانب راغب کیا جا سکے کہ وہ خود بھی شمسی توانائی استعمال کریں اور اضافی بجلی گرڈ سٹیشنز کو بھی فروخت کریں اس سے وہ اپنی آمدنی بھی بڑھا سکتے ہیں،

اس سلسلہ میں چار سے پانچ ہزار میگاواٹ کے منصوبوں پر کام جلد شروع ہو گا، ملک میں تیل و گیس اور معدنیات کی تلاش، قابل تجدید توانائی کے وسائل پر انحصار بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، چھوٹے کاروبار کیلئے مراعات دی جائیں گی اور بیورو کریسی رکاوٹوں کو ختم کیا جائے گا، ڈی ریگولیشن کے پروگرام پر کام ہو رہا ہے، توانائی کے شعبہ میں کسی کو اجارہ داری قائم نہیں کرنے دیں گے بلکہ مسابقت کو فروغ دیا جائے گا۔ مصدق ملک نے کہا کہ وزیراعظم نے توانائی کے شعبہ میں مجرمانہ غفلت سے ملک کو نقصان پہنچانے کے ذمہ داروں کے تعین کیلئے کمیشن قائم کرنے کی ہدایت کی ہے جس کا چند دنوں میں اعلان ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال میں ایک میگاواٹ بھی بجلی سسٹم میں شامل نہیں کی گئی، سابق حکومت کی نااہلی کی وجہ سے بجلی کی پیداواری قیمت بڑھتی رہی لیکن اس کی ایڈجسٹمنٹ نہیں کی گئی، اوگرا کی سفارش کے باوجود گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا اور جانے سے پہلے ایسا قانون بنا دیا گیا کہ کوئی حکومت اگر عوام کو سہولت دینا بھی چاہئے تو نہ دے سکے اور اس قانون کے مطابق اوگرا کی سفارش کردہ قیمت 40 دن کے بعد خود بخود لاگو ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب گیس 4 اور 6 ڈالر کی مل رہی تھی تو اس وقت سابق حکومت نے معاہدے نہیں کئے، آج 40 ڈالر تک قیمت پہنچ گئی ہے اور ایک جہاز کی قیمت 140 ملین ڈالر ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس کے حکام سے وزارت خارجہ کی سطح پر بات ہوئی ہے، روس میں پاکستان کے سفیر نے بھی روس کے نائب وزیر توانائی سے بات کی، دونوں ممالک کے درمیان تیل یا گیس کی خریداری کے حوالہ سے کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے، تیل پیدا کرنے والے ممالک کے وزراء اور سفراء سے ہم بات کر رہے ہیں تاکہ تیل و گیس کی خریداری کی جا سکے، آئل ریفائنریوں سے بھی اضافی خام تیل کے حوالہ سے ان کی صلاحیت کے بارے میں دریافت کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت برسر اقتدار آئی تو ہمیں معلوم تھا کہ سخت فیصلے کرنا پڑیں گے اور شاید اس کی سیاسی قیمت بھی چکانا پڑے لیکن اگر دوسرا راستہ اختیار کرتے تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، ہم تو ملک کی سمت درست کرنے آئے ہیں، 4 سے 6 ماہ کی مشکل کے بعد ملک کی سمت درست ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء میں بھی ایسی ہی صورتحال تھی اور 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی تھی، سابق حکومت نے روپے کی قدر کم کرکے کیپسٹی پیمنٹ بڑھا کر دکھائی، جب روپیہ مستحکم تھا تو کیپسٹی پیمنٹ زیادہ نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ گھریلو شعبہ میں بجلی کی چوری زیادہ ہے، سولر پینل لگنے سے اس میں بھی کمی آئے گی اور لائن لاسز بھی کم ہو جائیں گے۔