اسلام آباد۔16مئی (اے پی پی):وزیرخزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ سابق فاٹا اور پاٹا میں انکم ٹیکس اور سیلزٹیکس میں استثنی کی مدت میں توسیع کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، اس معاملہ پر ایف بی آر میں اجلاس منعقد کرانے کیلئے تیار ہیں۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں جنیداکبر، امجدعلی خان، صاحبزادہ صبغت اللہ، محمد اقبال اوردیگرکی جانب سے توجہ مبذول نوٹس پر وزیر خزانہ نے کہا کہ 2018 میں 25 ویں آئینی ترمیم کے وقت تمام فاٹا اور پاٹا کو جون 2023 تک ٹیکسوں میں استثنی دیاگیا تاکہ یہ علاقے ملک کے دیگرحصوں کی طرح معاشی طور پر مربوط ہو سکیں،
اس کے تحت سابق فاٹا اورپاٹا میں سیلز ٹیکس اورانکم ٹیکس کی مد میں چھوٹ دی گئی، بعدازاں فنانس ایکٹ 2023کے تحت اس میں 30 جون 2024 تک توسیع کر دی گئی ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ ملک بھرسے مختلف صنعتوں کے نمائندہ وفود مطالبہ کر رہے ہیں کہ ٹیکسوں میں استثنی ختم کر دیا جائے تاکہ سب کو یکساں میدان ملے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال حکومت نے ٹیکس استثنی کی مدت میں توسیع کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ وزیر خزانہ نے اراکین کے سوالات پر بتایا کہ صحت، تعلیم، اور انسانی معیار کے اشارئیے پورے ملک کیلئے ایک چیلنج ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ اس معاملہ پر ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں، ہم ایف بی آر میں ایک اجلاس منعقد کرانے کیلئے تیار ہیں تاکہ معزز اراکین کے تحفظات کا ازالہ کیا جا سکے۔ وزیرخزانہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سابق فاٹا اورپاٹا میں آبادی، درآمدی مصنوعات، اور دیگر اعداد و شمار سے ایوان کوآگاہ کیا جائے گا، وہاں پر بعض اشیا کی درآمدکی شرح ملک کے دیگرحصوں کے آبادی کے تناسب سے زیادہ ہے۔
اسد قیصرنے کہاکہ ہمارے حکومت میں بھی یہ ایشو سامنے آیا تھا، ہم نے تمام شراکت داروں کو بلا کر لائحہ عمل طے کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت یہ بات ہوئی تھی کہ یہ علاقے دہشت گردی کا شکار ہے، وہاں پرحالات اب بھی خراب ہے۔ یہ پاکستان کے دیگرعلاقوں سے ترقی میں پیچھے رہ گئے تھے۔ ہمارامطالبہ ہے کہ ان علاقوں کیلئے ٹیکسوں میں مراعات برقراررکھی جائیگی۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ ہم ساتھ بیٹھ کر یہ معاملہ حل کریں گے۔