سابق وزیراعظم عمران خان ایک کھلاڑی تھے مگر انہوں نے سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ نہیں کیا ،وفاقی وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی

239
سابق وزیراعظم عمران خان ایک کھلاڑی تھے مگر انہوں نے سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ نہیں کیا ،وفاقی وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی

اسلام آباد۔21اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان ایک کھلاڑی تھے مگر انہوں نے سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ نہیں کیا اور عوام سے ملنے والے مینڈیٹ کی انہوں نے توہین کی ہے، سابق سپیکر ڈپٹی سپیکر سمیت جس جس نے آئین توڑا ہے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کو بلامقابلہ منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی اور توقع کا اظہار کیا کہ وہ آئین اور رولز کے مطابق اس ایوان کی کارروائی چلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم حکومتی تبدیلی اور آئین شکنی کے بعد اس پارلیمان کی طرف دیکھ رہی ہے، عوام نے اس پارلیمان میں اپنے منتخب نمائندے اس لئے بھیجے کہ وہ آئین و قانون کی عملداری کریں۔

گزشتہ دور میں جس طرح آئین کو پامال کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ اخلاقی لحاظ سے سابق وزیراعظم کا اکثریت کھونے کے بعد حق بنتا تھا کہ وہ مینڈیٹ کا احترام کرتے اور یہاں ایوان میں بیٹھ کر اپنے لوگوں کی نمائندگی کرتے، کیا اقتدار کی کرسی کے بغیر اس پارلیمان اور جمہوریت کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے مینڈیٹ کی توہین کی ہے۔ وہ ایک کھلاڑی تھے انہیں بہادر لیڈر کی طرح یہاں بیٹھ کر مقابلہ کرنا چاہیے تھا۔ اس پارلیمان کو چھوڑ کر الیکشن کا مطالبہ کرنے والوں میں اخلاقی جرات ہونی چاہیے کہ اپوزیشن میں بیٹھتے۔

انہوں نے کہا کہ حلف اور آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پونے چار سالوں میں بزنس ایڈوائزری کمیٹی کو غیر فعال کیا گیا، سابق سپیکر نے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کیا، پسند و ناپسند کی بنیاد پر کمیٹیوں کی میٹنگز بلائی جاتی رہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

اس کرسی پر بیٹھ کر ایسے فیصلے نہیں کئے جاسکتے۔ ساڑھے تین سالوں میں کمیونیکیشن کمیٹی کی صرف چھ میٹنگز ہوئیں، اپوزیشن کے توجہ دلائو نوٹس ایجنڈے پر نہیں لائے گئے۔ سابق سپیکر اسد قیصر نے ہمیں آئینی حق نہیں دیا۔

اس ایوان میں تین وفاقی وزراء نے سوالات کے غلط جوابات دیئے مگر ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سابق سپیکر اسد قیصر نے اسی کرسی پر بیٹھ کر کہا کہ ان کی عمران خان کے ساتھ 24 سالہ رفاقت رہی ہے جس کی وجہ سے انہوں نے آئینی تقاضا پورا کرنے سے معذوری کا اظہار کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کیا جو آئین سے بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔

ان کے خلاف آئین کے تحت کارروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے اجلاس کے صدر نشیں ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ قومی اسمبلی کی ہائوس اینڈ لائبریری کمیٹی گزشتہ ساڑھے تین سالوں سے غیر فعال رہی ہے اس کو فعال کرنے کے لئے ڈپٹی سپیکر اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ایک افسر نے ڈائریکٹر لاجز کے عہدے کے لئے 40 لاکھ روپے رشوت طلب کی ہے اس بات کا بھی نوٹس لیا جائے۔