کراچی۔ 28 مئی (اے پی پی):میئر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ بعض افراد کے ایم سی سے زمینیں اور عمارتیں لے کر اسے اپنی پراپرٹی بنا لیتے ہیں اور شہر کے بارے میں کچھ نہیں سوچتے، یہ زمینیں اور یہ عمارتیں مختلف سماجی اور فلاحی مقاصد کے لئے حاصل کی جاتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بیچ ہائوس اونرز ایسوسی ایشن کے وفد سے گفتگو کے موقع پر کیا۔ صدر بیچ ہائوس اونرز ایسوسی ایشن راوی داوانی، جنرل سیکرٹری نادر دوباش، جوائنٹ سیکرٹری عدیل میمن، شاہ پورمانک جی، عادل، سینئر ڈائریکٹر لینڈ صباح الاسلام اور دیگر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔
میئر کراچی نے کہا کہ ہاکس بے کے ساحل سمندر پر موجود ہٹس کا کرایہ کے ایم سی کو 16 ہزار روپے سالانہ مل رہا تھا جبکہ وہاں کئی ہٹس کو کمرشل بنیادوں پر چلایا جا رہا ہے اور ایک ایک ہٹ کا کرایہ 3 سے 4 لاکھ روپے روزانہ وصول کیا جاتا ہے۔ میئر کراچی نے کہا کہ 21 اپریل 2021 کو جب سٹی کونسل نے ایک قرارداد کے ذریعے ہٹس کے کرایوں میں اضافہ کیا تو متعدد کرایہ داروں نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا اور بعض لوگوں نے اسٹے آرڈر بھی حاصل کر لیا۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ کراچی جیسے بین الاقوامی شہر کے ساحل پر واقع ہٹس کا کرایہ 16 ہزار روپے سالانہ انتہائی کم ہونے کے ساتھ ساتھ غیرمنصفانہ تھا جس میں اضافہ کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ساحل سمندر پر کے ایم سی کے 267 ہٹس ہیں اور کرایہ بڑھانے پر 72 ہٹس کے کرایہ داروں نے عدالت سے رجوع کررکھا ہے، اگر کرایہ داروں کو اضافہ شدہ کرایہ زیادہ لگتا ہے تو وہ ہٹس خالی کر سکتے ہیں تاکہ دوسرے افراد کو دیئے جاسکیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ ہٹس کے متعدد کرایہ داروں نے 2017 سے کے ایم سی کو کرایہ ادا نہیں کیا، ماڑی پور روڈ اور کینپ روڈ بننے کے بعد ان ہٹس پر پہنچنا انتہائی آسان ہوگیا ہے اور شہریوں کی ایک بڑی تعداد روزانہ ساحل سمندر کا رخ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہٹس کے کرایہ دار اپنے طور پر فیصلہ کریں کہ انہیں مقدمہ لڑنا ہے یا مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ 2017سے 30 جون 2024 تک یکمشت کرایہ جمع کرانے کی صورت میں کے ایم سی کرائے کی مد میں رعایت دینے کے بارے میں تعاون کرسکتی ہے۔ میئر کراچی نے کہا کہ کسی بھی مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی نکالا جاسکتا ہے، یہ پبلک اسپیس ہے اور عوام کو کسی بھی صورت ان پبلک اسپیس پر جانے سے روکا نہیں جاسکتا، جو لوگ ایک سال کی مدت کے لئے کرائے پر کے ایم سی سے زمین لیتے ہیں یا تو وہ اس جگہ کو اپنی خاندان کے لئے مختص کرلیتے ہیں یا پھر کمرشل بنیادوں پر ان ہٹس کو چلایا جاتا ہے اور عام افراد کو یہ ہٹس بھاری کرایہ ادا کرکے ملتے ہیں۔ میئر کراچی نے سینئر ڈائریکٹر لینڈ کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر کرائے کے چالان جاری کریں اور ڈیفالٹرز کو نوٹس دیں لیکن ہٹس کے انہدام سمیت کسی بھی قسم کی کوئی تادیبی کارروائی عمل میں نہ لائی جائے۔ میئر کراچی نے اس بات پر زور دیا کہ وہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے حامی ہیں اور پیپلز پارٹی کے وژن کے مطابق اداروں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے سے ادارے بہتر انداز میں چل سکتے ہیں اور انہیں منافع بخش بنایا جاسکتا ہے۔
بیچ ہائوس اونرز ایسوسی ایشن نے میئر کراچی کو پیشکش کی کہ وہ اس مقام کو خوبصورت اور دلکش بنانے میں کے ایم سی کا ساتھ دیں گے اور پرکشش تفریحات سے آراستہ کرنے کے لئے تیار ہیں تاکہ شہریوں کی بڑی تعداد ساحل سمندر سے لطف اندوز ہوسکے۔بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ دنیا بھر میں ساحل سمندر انتہائی پرکشش جگہ ہوتی ہے جہاں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے کے علاوہ اس منافع بخش بنایا جاسکتا ہے۔ میئر کراچی نے وفد کے ارکان سے کہا کہ وہ اپنی تجاویز لے کر آئیں، قابل عمل ہونے کی صورت میں ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور ان سے ہر ممکن تعاون بھی کیا جائے گا، انہوں نے کے ایم سی کے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہ کی جائے اور ساحل سمندرپر کسی بھی ہٹ پر کسی قسم کی کوئی توڑ پھوڑ نہ کی جائے لیکن ہٹس کے کرایہ دار اگر مسلسل کرایہ ادا نہیں کریں گے تو ان کی الاٹمنٹ منسوخ کرکے تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ اس موقع پر ایسوسی ایشن کی جانب سے میئر کراچی کو یادگاری شیلڈ بھی پیش کی گئی۔