سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر روان ادیرے سنگھے کی سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک سے ٹیلی فون پرگفتگو

173

لاہور ۔ 11 مئی (اے پی پی) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر روان ادیرے سنگھے نے کہا ہے کہ رکن ملکوں کی جانب سے قدرتی وسائل کے بھرپور استعمال اور اقتصادی انضمام کے ذریعے چیمبر کے وژن 2030 ءپر عمل درآمد سے خطے میں ترقی و خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک سے ہفتہ کو کولمبو سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران کیا۔روان ادیرے سنگھے نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں تجارت کے حوالے سے شاندار صلاحیت ہے جسے وژن 2030 ءکے سانچے میں ڈھالنے کی ضرورت ہے جس کا مقصد رکن ملکوں کے درمیان تجارتی مسائل کا حل ہے، جس سے علاقے کی مجموعی ترقی متاثر ہورہی ہے۔ صدر سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے کہا کہ ایشیائی معیشتوں بشمول چین، جاپان اور بھارت کی نمو کا عمل جاری ہے اور وہ عالمی مارکیٹ میں اپنا زیادہ سے زیادہ حصہ وصل کرنے لیے کوششیں تیز کررہی ہیں جس کی وجہ سے عالمی اقتصادیات میں ایشیا کی اہمیت میں اضافہ ہورہا ہے۔انھوں نے کہا کہ مستقبل میں جنوبی ایشیا کا اقتصادی میدان میں اہم کردار ہے بالخصوص وژن 2030 ءکو عملی جامہ پہنا کر اس کا کردار بہت معتبر ہوجائے گا۔مختصر یہ کہ ہم اپنے رکن ملکوں کے درمیان تجارت، تجارت و صنعتی ترقی اور ٹرانسپورٹ کے مسائل کے حل کے لیے کیا کرنا چاہتے ہیں، اور یہ کہ ہم اس سلسلسے میں زیادہ سے زیادہ کیا کرسکتے ہیں تاکہ سارک چیمبر 2030 ءتک دنیا کا سب سے بہتر اور متحرک چیمبر بن سکے۔روان ادیرے سنگھے نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ملکوں کے درمیان سکیورٹی اور سیاسی مسائل بڑی رکاوٹیں ہیں، انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ رکن ممالک حالیہ کامیابوں پر خوش ہوں ، کیونکہ سارک اقوام نے مجموعی قومی پیداوار کے شعبے میں سب سے زیادہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور ان کی اوسط شرح نمو 6.5 فیصد رہی ہے،اس کا مطلب ہے کہ سارک ممالک کی شرح نمو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مستقبل کے دو عشروں کے دوران سب سے بڑی معیشتوں کا تعلق ایشیا سے ہوگا جو جنوبی ایشیائی ملکوں کے لیے ایک بہترین موقع ہے۔ادیرے سنگھے نے کہا کہ یورپ اور امریکا سمیت دنیا بھر میں سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ کاروباری دنیا کو اس سے ہٹ کر دیکھنا چاہیے اور ناہموار سیاسی صورتحال کا حل تلاش کرنا چاہیے۔سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے کہا کہ انھوں نے خطے کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا ہے اور خطے میں ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے ضابطہ عمل پر عمل کا منصوبہ بنایا ہے۔انھوں نے کہا کہ خطے کی 55 فیصد تجارت کی صلاحیت کو پوری طرح استعمال میں نہیں لایا جاتا، یہ مقاصد، ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی اور ایکسچینج آف ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔انھوں نے عالمی معیشت میں جنوبی ایشیا کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پاکستان کا عالمی ٹریڈ سپلائی چین کے طور پر کردار کئی گنا بڑھ جائے گا جو جنوبی ایشیا کی سماجی و اقتصادی ترقی پر بھی مثبت اثر ڈالے گا۔