لاہور ۔ 21 مارچ (اے پی پی) سارک چیمبر کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کا دورہ پاکستان دونوں برادر اسلامی ممالک کے مابین معاشی تعاون اور باہمی تعلقات کے فروغ کےلئے سنگ میل ثابت ہوگا۔ جمعرات کو یہاں پاک۔ملائیشیا ٹریڈرز کے 10 رکنی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جنوب مشرقی ایشیا میں پاکستان ملائیشیا کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر رہا، دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کے فروغ کی بے پناہ گنجائش موجود ہے، مختلف شعبوں میں مشترکہ منصوبوں سمیت نئے مواقع کی تلاش کیلئے تمام تر اقدامات کی کوشش کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دو طرفہ تجارت میں موجودہ اضافہ 2007ءمیں آزادانہ تجارتی معاہدے پر دستخط کے بعد شروع ہوا، دو طرفہ تجارت میں پاکستان کا حصہ صرف 257 ملین ڈالر ہے، تجارت کا توازن ملائیشیا کے حق میں ہے، تجارتی عدم توازن پر قابو پانے کیلئے ملائیشیا کو پاکستانی مصنوعات کی برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے۔ یونائیٹڈ بزنس گروپ کے مرکزی چیئرمین افتخار علی ملک نے کہا کہ پاکستانی کاروباری برادری ملائیشیا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے اور نئے تجارتی امکانات کو فروغ دینے کیلئے پر عزم ہے۔ ملائیشیا اور دیگر برادر ممالک کے ساتھ پاکستان کے بہتر تعلقات تجارت کا فروغ عوامی خوشحالی کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کی کمپنیاں پاکستان میں کاروبار کیلئے رابطہ دفاتر، برانچ آفس یا کسی پاکستانی کمپنی کے قیام یا اس کے ملکیتی ماتحت ادارے یا مشترکہ منصوبے کے طور پر کسی بھی طریق کار کا انتخاب کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامک فنانس، حلال فوڈ انڈسٹری، توانائی، کم لاگت ہاوسنگ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، ٹیلی مواصلات اور تعلیم کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں اور سرمایہ کاری کےلئے بہت زیادہ گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملائشیا اور پاکستان کے مابین1957ء میں سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے قریبی دوستانہ تعلقات استوار ہیں اور مختلف علاقائی اور بین الاقوامی امور غیر وابستہ ممالک کی تحریک، اسلامی کانفرنس اور جی۔77 تنظیم سمیت ان کا نکتہ نظر یکساں ہے، پاکستان آسیان کا ڈائیلاگ پارٹنر اور آسیان ریجنل فورم کا بھی رکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی قدر مشترک ہے کہ دونوں ممالک میں نئی حکومتیں قائم ہوئی ہیں اور دونوں ہی کرپشن کیخلاف جنگ اور سرکاری و نجی شعبوں میںگڈ گورننس کو فروغ دینے کے لئے کوشاں ہیں اس سے بھی دونوں ممالک کے درمیان مزید تعاون کے نئے راستے کھل سکتے ہیں۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ پاکستان کو چاہیئے کہ ملائیشیا کو سی پیک کے میگا منصوبوں میں حصہ لینے کے لئے دعوت دے۔ پاکستان ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ سرمایہ کاری کےلئے سب سے زیادہ پر کشش ملک ہے اور وزیراعظم عمران خان نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے بہترین مراعاتی پیکیج بھی پیش کیا ہے جبکہ سیاحوں اور سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کے لئے انتہائی لبرل ویزا رجیم کا بھی اعلان کیا گیا ہے، اس سے بھی ملائیشین بزنس کمیونٹی کو فائدہ اٹھانا چاہیئے۔