کراچی۔ 03 جولائی (اے پی پی):سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ بائیو میڈیکل انجینئرنگ کے زیرِ اہتمام بین الاقوامی ڈی این اے ڈے کا انعقاد کیا گیاجس کے شرکاء میں فیکلٹی آف سول انجینئرنگ اینڈ آرکیٹکچر پروفیسر ڈاکٹر میر شبر علی، سراج خلجی، شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر ابرار الحق، شعبہ کمپیوٹر سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر ولیج حیدر، شعبہ سائیکالوجی کی چیئرپرسن ڈاکٹر سنبل مجیب سمیت فیکلٹی ممبران اور طلباء کی ایک کثیر تعداد شامل تھی۔
بدھ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق سرسید یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر منورحسین نے کہا ہے کہ ڈی این اے مستقبل کی ایک بڑی ایجاد ہے جس سے جامعات اور قوم کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔انہوں نے وقت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وقت نکل جاتا ہے تو احساس ہوتا ہے کہ ہم نے کتنا وقت گنوادیا۔بعد میں پچھتانے سے کیا فائدہ۔۔وقت کی قدر کریں اور اس کی اہمیت کو سمجھیں۔اس موقع پررجسٹرار کموڈور(ر) سید سرفراز علی نے کہا کہ ڈی این اے، بنیادی سطح پر زندگی کے بارے میں جاننے اور سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے جس کی وجہ سے جینیات، طب اور بائیو ٹیکنالوجی میں ترقی کے دروازے کھلتے ہیں جوہماری آج کی دنیا کی تشکیل کررہے ہیں۔ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز ممکنات کے دائرہ کار کو وسعت دے رہی ہیں۔جینیاتی بیماریوں کے علاج اورانسانی صحت کو بہتر بنانے کیلئے نئی راہیں متعین کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈی این اے ڈے علم کے حصول کے لیے تجسس، استقامت اور تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔پاکستان سائنٹیفک اینڈ ٹیکنالوجیکل انفارمیشن سینٹر(پاسٹک)کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر افشین طارق نے کہا کہ پاسٹک پاکستان کے سائنسدانوں، محققین، انجینئرز، صنعت کاروں اور شہریوں تک سائنسی اور تیکنیکی معلومات پہنچانے کا ایک اہم ادارہ ہے۔
پاسٹک نیشنل سینٹر اسلام آباد میں قائدِ اعظم یونیورسٹی کیمپس میں واقع ہے۔پورے پاکستان میں اس کے 6 ذیلی مراکز ہیں جو نیشنل سائنس ریفرنس لائبریری کی وسعت و تقویت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور عصر حاضر کے تقاضوں اور طریقہ کار کے مطابق معلومات کی ترسیل کے لیے عملے کی تربیت کرتے ہیں۔ زیبسٹ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف لائف سائنسزکے ڈین، پروفیسر کاشف علی نے کہا کہ جینومکس پیچیدہ امراض کے علاج کے ساتھ ساتھ تشخیصی طریقوں کے لیے نئے امکانات پیش کررہا ہے۔جینومیکس محققین کو یہ دریافت کرنے میں مدد کررہا ہے کہ کیوں کچھ لوگ مخصوص انفیکشن، ماحولیاتی عوامل اور طرز عمل سے بیمار ہوجاتے ہیں جبکہ دیگر لوگ بیمار نہیں ہوتے۔انہوں نے بتایا کہ ڈی این اے میں 455 Exabytes تک ڈیٹا محفوظ کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔جامعہ کراچی کے شعبہ نفسیات کی چیئر پرسن پروفیسر ڈاکٹر قدسیہ طارق نے کہا کہ مثبت روئیے سے ڈی این اے میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے،ذہنی تنا ئواور دبا ڈی این اے کو بری طرح متاثرکررہے ہیں۔ڈاکٹر سیف اللہ نے کہا کہ ڈی این اے کی ساخت اور فعل کی جانکاری نے بیماریوں کی تحقیق میں انقلاب برپا کردیا ہے۔مذکورہ معلومات و دریافت نے مخصوص بیماریوں کے خلاف کسی بھی فرد کی جینیاتی حساسیت، جینیاتی بے ترتیبی کی تشخیص اور نئی ادویات کے فارمولا تک رسائی کو ممکن بنادیا ہے۔ڈی این اے پولیمیریز کا بنیادی کام خلیے کی تقسیم کے دوران خلیے کے ڈی این اے مواد کی نقل کرنا ہے۔انسانوں کا ڈی این اے تقریبا 99.9 فیصد ایک جیسا ہوتا ہے مگر انسان مختلف نظر آتے ہیں۔
جامعہ کراچی کے ڈاکٹر ظفر ایچ زیدی سینٹر فار پروٹومکس کے ایسوسی ایٹ پروفیسرڈاکٹر مہتاب عالم نے کہا کہ ہم اپنی صحت کے حوالے سے لاپرواہ ہیں اور فطرت کے خلاف کام کررہے ہیں جو نقصان دہ ہے۔مغربی ممالک میں طلبا کو اسکول کی سطح پر ڈی این اے نکالنے کا طریقہ کارسکھایا جاتا ہے۔ پروفیسر ایمریٹس درخشاں جبین حلیم نے کہا کہ علم بانٹنے سے آپ کی زندگی بدل سکتی ہے۔جینیاتی مواد کا مشاہدہ، کسی بھی جاندار کی خصوصیات کو سمجھنے کے لیئے ضروری معلومات فراہم کرتا ہے۔پروفیسر ایمریٹس ایم اے حلیم نے بائیو میڈیکل انجینئرنگ کے شعبے کی اہمیت اورافادیت پر روشنی ڈالی۔اس موقع پرضیا الدین یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر حرا ذاہد نے کہا کہ ڈی این اے دو جڑے ہوئے تاروں سے بنا ہے جو ایک دوسرے کے گرد گھومتے ہوئے ایک بٹے ہوئے دھاگے کی طرح ہیں جسے ڈبل ہیلیکس کہتے ہیں۔اظہارِ تشکر پیش کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے شعبہ بائیومیڈیکل انجینئرنگ کی چیئر پرسن پروفیسر ڈاکٹر سدرہ عابد سید نے کہا کہ ڈی این اے ڈے جینیات کے شعبے میں دریافت کے جاری سفر کی پہچان ہے۔
یہ دن ان علمبردار سائنسدانوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا ہے جن کے تجسس اور عزم نے جینیاتی کوڈ کے رازوں سے پردہ اٹھایا اور آنے والی نسلوں کو زندگی کے اسرار کی کھوج جاری رکھنے کی ترغیب دی۔اس موقع پر میں PASTIC کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد اکرم شیخ کے تعاون کی تہہ دل سے ممنون ہوں جن کی معاونت اس کامیاب تقریب کے انعقاد کا باعث بنی۔اس موقع پر پوسٹر اور پروجیکٹ مقابلوں میں ٹاپ 3 پوزیشن حاصل کرنے پر طلبا کو ایوارڈ کے ساتھ نقد انعامات سے بھی نوازا گیا۔