اسلام آباد۔17فروری (اے پی پی):وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہاہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف تمام سرکاری اداروں میں کفایت شعاری کے بڑے اقدامات کا اعلان کریں گے تاکہ حکومتی اخراجات کو کم سے کم کرکے مالیاتی خسارے پر قابو پایا جا سکے، ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے سخت فیصلوں کی ضرورت ہے ،سیاسی جماعتوں سمیت تمام متعلقہ فریقوں کو حکومت کا ساتھ دینا چاہئے ۔جمعہ کو ایوان بالا میں ضمنی مالیاتی بل 2023 پربحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سادگی کے اقدامات کو حتمی شکل دینے کے لئے پہلے ہی ایک کمیشن تشکیل دیا ہے اور وہ خود کمیشن کی طرف سے حتمی شکل دی گئی سفارش کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی کابینہ کے تمام ارکان نے پہلے ہی رضاکارانہ طور پر قومی خزانے سے تنخواہیں نہ لینے کا اعلان کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت پی ٹی آئی حکومت کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عمل کر رہی ہے تاکہ ریاست کو اپنی سیاست کی قیمت پر بچا سکے۔دونوں ایوانوں میں حکومت کی طرف سے پیش کردہ ضمنی مالیاتی بل 2023 کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس سخت فیصلے لینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے کیونکہ ملک کی معیشت دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی بہت زیادہ ہے اور لوگ انتہائی پریشان ہیں لیکن بات یہ ہے کہ یہ وقت ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا ہے کیونکہ اس کے بغیر ہم مزید اندھیروں میں ڈوب جائیں گےتاہم انہوں نے کہا کہ معاشرے کے انتہائی غریب طبقے کو مہنگائی سے بچانے کے لئے حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لئے مختص رقم کو 40 ارب روپے سے بڑھا کر 400 ارب روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر مملکت نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ جائے یا نہ جائے، اسے معیشت کے اہم شعبوں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنا ہوں گی کیونکہ اس کے بغیر ملکی معیشت مستحکم نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کے شعبوں میں حال ہی میں بڑھائے گئے ٹیرف کا اطلاق چھوٹے صارفین پر نہیں ہوگا۔انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں حکومت کا ساتھ دیں کیونکہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے سخت فیصلوں کی سخت ضرورت ہے۔