سرکاری افسران کو ایم پی اسکیل کے لئے پرائیویٹ سیکٹر کے لوگوں سے مقابلہ کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ مکمل غور و فکر کے بعد کیا گیاہے، شہزاد ارباب

63

اسلام آباد۔7مئی (اے پی پی):وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ، محمد شہزاد ارباب نے کہا کہ سروس میں موجود سرکاری افسران کو ایم پی اسکیل کے لئے پرائیویٹ سیکٹر کے لوگوں سے مقابلہ کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات (سی سی آئی آر) میں غور و فکر کے بعد کیا ہے، درحقیقت، سیکرٹریٹ کی اعلیٰ آسامیاں، جو اب تک جنرل کیڈر افسران کےلئے مخصوص تھیں، نجی شعبے کے تکنیکی ماہرین کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمت میں موجود افسران کے لئے بھی کھولی جا رہی ہیں۔

اس فیصلے کے پیچھے عقلی دلیل کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ، محمد شہزاد ارباب نے کہا کہ ہم بہترین یونیورسٹیوں سے اپنے پی ایچ ڈی اور ماسٹرز ڈگریوں والے افسران کو ڈونر ایجنسیوں کے لئے کام کرنے کی اجازت دے دیتے ہیں لیکن ہم انہیں ان کی صلاحیتوں کو اپنے نظام میں بہتری لانے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔

سرکاری ملازمین کے لئے کوئی مخصوص کوٹہ نہیں ہے اور انہیں پرائیویٹ سیکٹر کے لوگوں سے مقابلہ کرنے کیلئے ملازمت سے استعفیٰ دینا پڑتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ایچ ڈی اور ماسٹرز ڈگریوں اور فیلڈ میں مطلوبہ تجربے کے بغیر درخواست دہندگان ان پوسٹوں پر اپلائی کرنے کے اہل نہیں ہیں۔ وفاقی حکومت میں افسر کیڈر کی کل 29000آسامیوں میں سے صرف 108 آسامیاں ایم پی سکیل کی ہیں جو کل آسامیوں کا صرف0.37 فیصد ہے۔ اس طریقہ کار سے درخواست دہندگان کی تعداد میں اضافہ ہو گا اور اہلیت کے معیار پر پورا اترنے والے افراد شفاف طریقے سے مقابلہ کر سکیں گے۔

ارباب شہزاد نے زور دیا کہ سرکاری ملازمت میں قابل افراد کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے ہمیں جدید طریقے تلاش کرنا ہوں گے۔ موجودہ قواعد کے تحت استعفوں کا مطلب سرکاری ملازمت سے مستقل طور پر سبکدوشی اور ایم پی سکیل کے عہدوں پر حاصل شدہ مہارت اور تجربے سے محرومی ہے جس کے نتیجے میں ہماری ادارہ جاتی صلاحیت کم ہوتی ہے۔ ایم پی سکیل میں کام کرنے کی زیادہ سے زیادہ حد پانچ سال ہے جو قابل تجدید نہیں ہے۔