اسلام آباد۔18فروری (اے پی پی):وزارت تعلیم و پیشہ وارنہ تربیت کی جانب سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ سرکاری جامعات کی مالی مشکلات دور کرنے کے لئے صوبائی اور وفاقی وزارت خزانہ کے وزرا کے مابین معامدہ طے پا گیا ہے ۔
منگل کو قومی اسمبلی اجلاس میں عالیہ کامران کے سرکاری جامعات کے مالی امور سے متعلق توجہ دلائو نوٹس پیش کیا گیا جس پر وضاحت کرتے ہوئے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری فرح ناز اکبر نے ایوان کو بتایا کہ وفاقی حکومت نےایچ ای سی کو رواں سال کے لئے 65 بلین روپے کا بجٹ فراہم کیا جبکہ صوبوں کو 42.5 بلین جو 45 فیصد شیئر بنتا ہے، دیا گیا ہے اس تناظر میں چاروں صوبوں کی وزارت خزانہ نے ایک معاہدہ کیا ہے جس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ یونیورسٹیوں کے مالی بوجھ کو کم کیا جائے گا ۔
وزیر خزانہ کے ساتھ بھی ایک معاہدہ طے پاگیا ہے اس سے صوبوں کو جامعات کے مالی معاملات کے حل میں مدد ملے گی ۔ عالیہ کامران نے سوال اٹھایا کہ 65بلین کا بجٹ کافی ہے اگر صوبے کا شیئر الگ کر دیں تو وفاق کا کتنا حصہ بنتا ہے ۔ فرح اکبر ناز نے بتایا کہ ہم نے 120بلین تجویز کئے تھے لیکن 65 بلین کی منظوری ہوئی ہے،آئندہ سال اس میں مزید اضافہ ہوگا ۔
وفاقی پارلیمانی سیکرٹری تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت فرح ناز اکبر نے عظیم الدین زاہد کی وساطت سے گھرکی ادارہ برائے ساننس اینڈ ٹیکنالوجی ، ترمیمی بل 2024 پیش کیا ۔ آغا رفیع اللہ نے اورقومی اسمبلی میں کارروائی اور طریقہ کار کے قواعد 2007 کے قاعدے میں ترامیم پیش جو ڈپٹی سپیکر نے قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیں ۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=562529