سرکاری شعبہ کی سرمایہ کاری اور مالیات کا کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی پر براہ راست اثر ہوتا ہے ، احسن اقبال

76

اسلام آباد۔9جون (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہےکہ اقتصادی جائزہ رپورٹ 2022 میں ہماری حکومت کے صرف دو ماہ ہیں، اس میں اہداف اور حقیقی اعدادوشمار کا آپس میں ملاپ نہیں ہے کیونکہ جب اہداف رکھے گئے تو اس کے بعد ری بیسنگ کی گئی، اگر جس بنیاد پر اہداف رکھے گئے ہیں اس کے مطابق تعین کیا جائے تو اعدادوشمار تبدیل ہو جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اکنامک سروے کے اجرا کے موقع پر کیا ۔ وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ سرکاری شعبہ کی سرمایہ کاری اور مالیات کا کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی پر براہ راست اثر ہوتا ہے کیونکہ اس سے نجی شعبہ کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جاری مالی سال کیلئے پی ایس ڈی پی کا حجم 900 ارب روپے رکھا گیا تھا جسے پہلے 700 ارب روپے کر دیا گیا اور جب سابق حکومت ختم ہوئی تو اس کا حجم 550 ارب روپے پر آ گیا حالانکہ 2018 میں مسلم لیگ (ن) نے ایک ہزار ارب روپے کا پی ایس ڈی پی چھوڑا تھا، ہم نے اس دور میں دفاع اور ترقیاتی بجٹ کو برابر رکھا تھا اور اس کیلئے وسائل بھی خود فراہم کئے تھے، آج پاکستان کے مستقبل کا انحصار ایک مضبوط دفاع کے ساتھ ساتھ مضبوط معیشت پر بھی ہے، اگر ہم نے اپنے نوجوانوں پر وسائل نہ لگائے تو اس کا انجام محرومیوں کی صورت میں نکلے گا اور ہمارے نوجوان انتہاپسندی کی جانب مائل ہوں گے۔

وژن 2025 میں متوازن نمو کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ احسن اقبال نے کہا کہ 2013 میں ملک میں بجلی نہیں تھی جبکہ امن و امان کی صورتحال بھی مخدوش تھی، 2017-18 میں لوڈشیڈنگ پر قابو پایا جا چکا تھا، ہمارے پاس فاضل بجلی تھی، اسی دور میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر عملی کام شروع ہوا، سی پیک ہماری پہچان بن گیا، کئی ممالک کے سفیر مجھ سے ملنے آتے اور کہتے کہ ہم کہاں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں، بدقسمتی سے اس وقت نیا پاکستان کا ایگزٹ لیا گیا اور چار برسوں میں پاکستان کی معیشت کو برباد کر دیا گیا، اب ہم دوبارہ پٹڑی پر چڑھ رہے ہیں لیکن اس کی قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے، کوئی بھی حکومت یہ نہیں چاہتی کہ وہ تیل کی قیمت بڑھا کر عوام پر بوجھ ڈالے۔

ہم نے ایک ماہ تک انتظار کیا کہ ہم کس مد میں بچت کرکے لوگوں کو قیمتوں میں اضافے سے بچا سکتے ہیں لیکن پتہ چلا کہ لوگوں کے ساتھ سابق حکومت نے جو فراڈ کیا تھا اس میں وسائل ہی نہیں تھے۔ احسن اقبال نے کہا کہ جب ہمارا روپیہ کمزور ہونے لگا تو بالآخر ہم نے فیصلہ کیا کہ سیاسی فائدے کیلئے ملک کے مستقبل کے ساتھ نہیں کھیلا جا سکتا، پی ٹی آئی کی مس گورننس کی وجہ سے یہ مشکل فیصلہ لینا پڑا۔ احسن اقبال نے کہا کہ ترقیاتی عمل اور ترقیاتی بجٹ کو بڑھانا ہمارے لئے ایک بڑا چیلنج ہے، یہ ہم اس وقت کر سکتے ہیں جب ہماری معیشت پائیدار بنیادوں پر استوار ہو، بحیثیت قوم ہمیں سنجیدگی سے سوچنا ہے کہ ہمیں علاقائی ممالک کے برابر یا اس سے زیادہ ترقی کی شرح کو حاصل کرنا ہے، اسی مقصد کیلئے وزیراعظم نے میثاق معیشت کا تصور دیا ہے، وزات منصوبہ بندی کے زیراہتمام ایک کانفرنس بلائی جا رہی ہے جس میں تمام شعبوں کے ماہرین اور نجی شعبہ کے شراکتداروں کو بلایا جائے گا۔

سمندر پار ذہین اور کامیاب پاکستانیوں کو بھی مدعو کیا جائے گا اور انہیں چیمپئن آف ریفارمز کی حیثیت دی جائے گی، ہمیں پاکستانی بن کر سوچنا چاہئے، پاکستان منفی اور تخریبی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح انسانی وسائل کی ترقی ہے، اس مقصد کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے بجٹ میں 67 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے، ایچ ای سی کے بجٹ کو 26.3 ارب روپے سے بڑھا کر 44.2 ارب روپے کر دیا گیا ہے، سی پیک کے منصوبوں کا دوبارہ جائزہ لیا جا رہا ہے، گزشتہ حکومت نے گوادر کی بندرگاہ کی ڈریجنگ نہیں کی جس کی وجہ سے وہاں بڑا جہاز لنگر انداز نہیں ہو سکتا، اسی طرح ایم ایل ون منصوبہ پر چار سال تک سیاست ہوتی رہی، سی پیک کے تحت 9 اقتصادی زونز قائم کرنا تھے، 9 میں سے 5 زونز پر کام شروع نہیں ہوا، 4 زونز 2027 میں مکمل ہونے ہیں، وزیراعظم نے ایک سے دو سال کے عرصہ میں ان زونز کو مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ توانائی، پانی و آبی وسائل اور غذائی تحفظ نئے مالی سال کے بجٹ کے اہم ترجیحی شعبے ہیں، دیامیر بھاشا ڈیم، مہمند ڈیم اور اس طرح کے دیگر منصوبوں کیلئے بجٹ میں رقوم مختص کر دی گئی ہیں، چشمہ رائٹ کینال، لیفٹ کم گریویٹی منصوبے کی منظوری دی گئی ہے اور کوشش ہے کہ یہ منصوبہ رواں سال مکمل ہو، وزیراعظم نے پہلی بار کم ترقی یافتہ اضلاع کیلئے 40 ارب روپے کا فنڈ قائم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی ترقی کو فروغ دینے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے، اسی طرح این ایچ اے اور ریلویز کیلئے فنڈنگ میں اضافہ کیا جا رہا ہے، ٹیکنالوجی اور اختراع پر توجہ دی جا رہی ہے، اس کیلئے خصوصی پیکج دیا گیا ہے، کاروبار کرنے والی خواتین کی حوصلہ افزائی کیلئے اقدامات کئے جائیں گے، نوجوان اور بلوچستان کی ترقی بجٹ کے اہم اہداف ہیں، پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کو سب سے زیادہ حصہ دیا گیا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو ایک سمت دینی ہے، برآمدات اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس ریونیو میں اضافہ کیلئے اقدامات کریں گے، ہم نجی شعبہ کے ساتھ مل کر ملک کیلئے ایک روڈ میپ دیں گے۔ ایک سوال پر احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم نے ملک کو تیزی سے ترقی کرتی ہوئی نمو پر ڈالنے کی ہدایت کی ہے، معروضی حالات میں ہمیں دوراندیشی سے آگے بڑھنا ہے اور متوازن طریقے سے اہداف حاصل کرنا ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ اگر ہم گزشتہ چار برسوں میں 6 فیصد کی گروتھ پر چلتے تو اس کے مطابق بجلی دستیاب تھی۔