34.8 C
Islamabad
پیر, مئی 19, 2025
ہومقومی خبریںسعودی عرب میں پاکستان حج میڈیکل مشن نے29 اپریل سے اب تک...

سعودی عرب میں پاکستان حج میڈیکل مشن نے29 اپریل سے اب تک مجموعی طور پر 9,170 عازمین حج کو مفت طبی علاج معالجہ اور معائنہ کی سہولیات فراہم کیں ، سربراہ پاکستان حج میڈیکل مشن کی گفتگو

- Advertisement -

مکہ مکرمہ۔18مئی (اے پی پی):پاکستان حج میڈیکل مشن کے ڈائریکٹر کرنل محمد شہیر جمال نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں حج میڈیکل مشن نے29 اپریل سے اب تک مجموعی طور پر 9,170 عازمین حج کو مفت طبی علاج معالجہ اور معائنہ کی سہولیات فراہم کیں، مختلف طبی ماہرین پر مشتمل یہ ٹیم مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور جدہ کے دو ہسپتالوں اور 12 ڈسپنسریوں میں تین شفٹوں میں کام کررہے ہیں، سرکاری اور نجی حج سکیم کے مریضوں کو بلا تفریق طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، 306 ارکان اور ادویات کے وافر ذخیرے کے ساتھ مشن سعودی عرب میں پاکستانی عازمین حج کو صحت کی جامع خدمات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے،

سعودی جرمن ہسپتال بھی حجاج کرام کو صحت کی جدید ترین سہولیات مفت فراہم کررہا ہے۔ پاکستان حج میڈیکل مشن کے ڈائریکٹر کرنل محمد شہیر جمال نے اتوار کو اے پی پی کے ساتھ تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ مدت کے دوران کل 6504 عازمین کا مکہ مکرمہ میں علاج کیا گیا جبکہ 2566 حجاج نے مدینہ منورہ میں مفت علاج کرایا۔ انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر مریضوں میں جسم میں خارش، بخار، گلے میں انفیکشن، پیروں کے جلنے، نزلہ زکام اور دماغی امراض کی علامات پائی گئیں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ تقریبا 30 مریضوں کو جدید علاج کے لئے سعودی جرمن ہسپتال بھی ریفر کیا گیا جن میں سے25 کو ڈسچارج کر دیا گیا ہے جبکہ پانچ مریض اب بھی زیر علاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی جرمن ہسپتال حجاج کرام کو صحت کی جدید ترین سہولیات مفت فراہم کررہا ہے اور ایک پیسہ بھی وصول نہیں کرتا۔ ڈاکٹر شہیر نے بتایا کہ اب تک حجاج کرام کو2 لاکھ32 ہزار951 ادویات بھی فراہم کی جا چکی ہیں۔ تشخیصی طریقہ کار کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ 218 لیبارٹری ٹیسٹ، 79 ایکسرے، 97 ڈینٹل پروسیجرز، 21 الٹرا سائونڈ اور 97 ای سی جیز کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ اسپتالوں میں اب تک 125 معمولی سرجریاں بھی کی گئی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر شہیر نے کہا کہ اب تک متعدی امراض کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ایچ ایم ایم اس سلسلے میں سعودی صحت کے حکام کے ساتھ روزانہ کی تازہ ترین معلومات شیئر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ درجہ حرارت میں حالیہ اضافے کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس کا انتظام آئی وی انفیوژن اور اورل ری ہائیڈریشن سالٹس (او آر ایس) کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ کرنل شہیر جمال نے عازمین حج کو مشورہ دیا کہ وہ خاص طور پر متوقع گرم موسم میں زیادہ سے زیادہ پانی، جوس اور اورل ری ہائیڈریشن سالٹس (او آر ایس) استعمال کریں تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس عازمین حج کی مانگ کو پورا کرنے کے لئے او آر ایس اور انٹریوینس سیال کا وافر ذخیرہ دستیاب ہے۔ انہوں نے عازمین حج کو مشورہ دیا کہ وہ فیس ماسک پہنیں، چھتری کا استعمال کریں، براہ راست دھوپ سے بچیں اور ہائیڈریشن کو ترجیحی طور پر او آر ایس کے ساتھ برقرار رکھیں تاکہ8 ذی الحجہ سے شروع ہونے والے حج کے دوران صحت مند اور توانارہ سکیں۔ ڈاکٹر شہیر جمال نے کہا کہ پی ایچ ایم ایم حج کے دوران کسی بھی طبی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے۔

ٹیم کے306 ارکان اور ادویات کے وافر ذخیرے کے ساتھ مشن سعودی عرب میں پاکستانی عازمین حج کو صحت کی جامع خدمات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔29 اپریل کو قبل از حج فلائٹ آپریشن کے آغاز کے بعد سے پی ایچ ایم ایم چوبیس گھنٹے کام کر رہا ہے۔ مختلف طبی ماہرین پر مشتمل یہ ٹیم مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور جدہ کے دو اسپتالوں اور 12 ڈسپنسریوں میں تین شفٹوں میں کام کررہے ہیں۔رواں سال سرکاری اور نجی سکیموں کے تحت ایک لاکھ 23 ہزار سے زائد پاکستانیوں کے حج کی سعادت حاصل کریں گے۔

کرنل شہیر نے وضاحت کی کہ پاکستان حج میڈیکل مشن تمام پاکستانی عازمین کو مفت طبی علاج فراہم کرتا ہے، قطع نظر اس کے کہ وہ کس اسکیم کے تحت حج کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشن ٹیم میں کارڈیالوجسٹ، پلمونولوجسٹ، ڈرماٹولوجسٹ، ریڈیولوجسٹ، گائناکولوجسٹ، ای این ٹی ماہرین، ڈینٹسٹ اور پیتھالوجسٹ جیسے ماہرین شامل ہیں۔ پہلی بار صحت عامہ کے ماہرین اور فزیوتھراپسٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے، جس سے مختلف طبی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مشن کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ کمانڈ،سٹاف اور تربیتی شعبوں میں وسیع تجربہ رکھنے والے ایک تجربہ کار ہیلتھ کیئر ایڈمنسٹریٹر کرنل شہیر نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیم اچھی طرح سے وسائل سے لیس ہے۔

تمام ادویات کوالٹی ٹیسٹنگ کے بعد پاکستان سے لائی گئی ہیں۔ یہ جدید طبی سازوسامان عازمین حج کے لئے اعلی معیار کی دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سعودی جرمن ہاسپٹل گروپ کے ساتھ شراکت داری کی ہے اور دیکھ بھال کے معیار اور تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے سپروائزری ماڈل قائم کیا ہے۔ عازمین حج کے لیے قائم کی جانے والی صحت کی سہولیات میں دو مکمل طور پر فعال ہسپتال شامل ہیں جن میں سے ایک مکہ مکرمہ اور ایک مدینہ منورہ میں ہے اور ساتھ ہی 12 ڈسپنسریاں (مکہ مکرمہ میں نو، مدینہ منورہ میں دو) اور جدہ میں ایک شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مکہ مکرمہ میں عازمین حج کی رہائش گاہوں کو 10 سیکٹرز میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں سے ہر ایک سیکٹر میں ایک ڈسپنسری ہے۔ مرکزی ہسپتال ان شعبوں میں سے ایک میں خدمات فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عازمین حج کو ان کی دہلیز پر بہتر صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے سیکٹر6 میں ایک اضافی ڈسپنسری قائم کی جارہی ہے۔ ہسپتال جدید ایکسرے، الٹرا سانڈ اور لیبارٹری کی سہولیات سے آراستہ ہیں، جبکہ اعلی درجے کی دیکھ بھال کی ضرورت والے مریضوں کو سعودی اسپتالوں میں بھیجا جاتا ہے۔

کرنل محمد شہیر نے کہا کہ ہر ڈسپنسری چوبیس گھنٹے کام کرتی ہے جس میں ایک ڈاکٹر، دو پیرامیڈکس، ایک فارماسسٹ اور ایک ایمبولینس شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشن کے 30 بستروں والے ہسپتال میں مرد اور خواتین کے الگ الگ وارڈ ز کے ساتھ ساتھ آئسولیشن رومز بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ منیٰ میں مناسک حج کے دوران صحت کی سہولیات کی فراہمی سعودی حکام کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام میڈیکل مشن ممبران کا انتخاب وزارت مذہبی امور کی جانب سے شفاف ٹیسٹنگ کے عمل کے ذریعے کیا گیا ہے۔ انہوں نے تعیناتی سے پہلے بنیادی لائف سپورٹ(بی ایل ایس) اور ایڈوانسڈ لائف سپورٹ (اے ایل ایس) پروٹوکول دونوں میں تربیت حاصل کر رکھی ہے۔

مشن نے مریضوں کے ریکارڈ کا انتظام کرنے کے لئے ایک ڈیجیٹل ڈیٹا سسٹم بھی نافذ کیا ہے اور مشاہدہ کردہ طبی رجحانات کی بنیاد پر حج سیزن کے اختتام پر ایک تحقیقی مقالہ شائع کرنے کا بھی ارادہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر شہیر نے کہا کہ جہلم کے رہائشی 62 سالہ خواجہ محمود 4 مئی کو مدینہ منورہ میں انتقال کر گئے تھے تو انہیں جنت البقیع میں سپرد خاک کیا گیا۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=598528

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں