سعودی عرب کی میزبانی میں مشرق وسطیٰ اور یورپی سفارتکاروں کا شام کے مستقبل پر اجلاس

130

ریاض۔13جنوری (اے پی پی):سعودی عرب کی میزبانی میں دارالحکومت ریاض میں شام کے مستقبل پر مشرق وسطیٰ اور یورپی ممالک کے سفارتکاروں کا اہم اجلاس منعقد کیا گیا ۔ العربیہ اردو کے مطابق شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد پیدا شدہ صوتحال کا جائزہ لینے، شام میں امن و استحکام کے لیے شام کی نئی حکومت کی مدد کرنے اور دہشت گردی سے نمٹنے کے حوالے سے گزشتہ روز اجلاس کی صدارت سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور شام کے عبوری وزیر خارجہ اسعد الشیبانی نے کی۔ اجلاس میں مشرق وسطیٰ اور یورپی ممالک کے اعلیٰ سفارتکاروں نے شرکت کی جبکہ ترکیہ کے وزیر خارجہ خاقان فیضان بھی بعد ازاں اس کا حصہ بنے۔ علاوہ ازیں برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی ، جرمنی کی وزیر خارجہ اینا لینا بیئربوک اور امریکا کے نائب وزیر خارجہ جان باس کے علاوہ یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار کاجاکالاس کے ساتھ ساتھ شام کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ گیر پیڈرسن نے بھی خصوصی طورپر شرکت کی۔ اجلاس میں مصر ، متحدہ عرب امارات ، قطر، اردن ، بحرین ، عراق ، لبنان اور کویت شامل تھے اور ان کے سفرا نے بھی حصہ لیا۔ شرکائے اجلاس نے شام پر عائد کردہ بین الاقوامی پابندیوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ بشار الاسد کے دور حکومت میں مغربی ممالک اور امریکا کے علاوہ یورپی یونین نے شام پر مختلف پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ پابندیوں کا یہ سلسلہ 2011 میں شام میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سامنے آیا تاہم خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد بھی یہ پابندیاں جاری رہیں۔ جرمنی کی وزیر خارجہ اینا لینا بیئر بوک نے اجلاس سےقبل اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر بشار الاسد اور ان کے ساتھیوں پر سنگین جرائم کی وجہ سے جو پابندیاں عائد کی گئی تھیں انہیں برقرار رہنا چاہیے ۔ واضح رہے کہ شام کے بارے میں یہ اہم اجلاس دسمبر میں اردن میں ہونے والے اجلاس ہی کی کڑی ہے۔