سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان پاک سعودی تعلقات کی مضبوطی ،استحکام اور ان میں بہتری کی دلیل ہو گا، حافظ طاہر اشرفی

142

لاہور۔8نومبر (اے پی پی): وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان پاک سعودی عرب تعلقات کی مضبوطی ،استحکام اور ان میں بہتری کی دلیل ہوگا،مصر میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پاکستان کے موقف اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر بہترین ترجمانی کی،سعودی عرب کا گرین مشرق وسطی کا وژن پاکستان اور مشرق وسطی کے ممالک کے درمیان ترقی کے نئے راستے نکالے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو بحرین کے تین روزہ دورہ سے واپسی پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

نمائندہ خصوصی نے کہا کہ دارالافتا مصر اور بحرین اسلامک کونسل کی طرف سے بلائی جانے والی کانفرنسز سے دنیا کو رہنمائی ملی ہے۔ غربت ، جہالت کا خاتمہ اور امن کیلئے کوششوں کے حوالہ سے ان کانفرنسوں میں ایک موثر آواز بلند کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علما کونسل کے تحت 16 نومبر کو اسلام آباد میں پانچویں عالمی پیغام اسلام کانفرنس ہو گی جس کا عنوان پاک سعودی اور عالم اسلام کے تعلقات ہے ۔ کانفرنس میں عالم اسلام کے اہم ترین قائدین خطاب کریں گے ۔

انہوں نے مزیدکہا کہ سعودی عرب کے ولی عہد امیر محمد بن سلمان کی سرپرستی اور مصر کی حکومت کے تعاون سے ماحولیات پر عالمی کانفرنس سے عالمی سطح پر بالعموم اور عالم اسلام میں بالخصوص ایک موثر اور مثبت سمت کا تعین ہوا ہے ۔پاکستان اس سے قبل گرین مشرق وسطی اور گرین سعودی عرب کے سعودی ولی عہد کے ویژن کا خیر مقدم کر چکا ہے اور پاکستان کا مکمل تعاون سعودی عرب کے ساتھ ہے ۔

طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی حالات مستحکم ہوں تو ایک سے دو سال میں ملک میں 25 سے 30ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آ سکتی ہے ۔ سعودی عرب کی جانب سے ایک بار پھر مالی تعاون کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ قطر، متحدہ عرب امارات ، کویت ، بحرین سب ہی ہمارے ساتھ تعاون کیلئے تیار ہیں اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف اس حوالے سے تمام محکموں اور وزارتوں کو ہر ممکن سہولتیں پیدا کرنے کا حکم دے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج ، سڑکیں بند کرنا ، الزام تراشی مسائل کا حل نہیں ۔ عمران خان پر حملہ قابل مذمت ہے ، اصل حقائق سامنے آنے چاہئیں ۔ وزیر اعظم سپریم کورٹ سے اپیل کر چکے ہیں ، عمران خان پر حملہ میں کسی ادارے ، وزیر اعظم یا وزیر داخلہ کا کوئی ہاتھ نہیں ہے ۔ ملک کے حساس ترین ادارے کو بدنام کرنے ، قوم اور قومی اداروں میں تقسیم پیدا کرنے کیلئے ایک سازشی بیانیہ بنایا گیا ہے جس کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔ پاکستانی قوم کیلئے اس کی ریڈ لائن اس کا دین ، وطن اور فوج ہے ۔پاکستان کی سیاسی و مذہبی قیادت کو حالات پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔

دریں اثنا پاکستان علما کونسل کے قائدین نے تحریک انصاف کی قیادت سے مختلف مقامات پر بند کیے گئے راستوں کو کھولنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو پر امن احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے لیکن عوام کیلئے پیدا ہونے والی مشکلات کا احساس کرنا بھی پی ٹی آئی قیادت اور کارکنان کی ذمہ داری ہے ۔