کراچی۔ 14 جولائی (اے پی پی):پاکستان نوجوان کرکٹر سعود شکیل ملک سے باہر اپنے پہلے ٹیسٹ میچ کے لئے مکمل تیار ہیں، وہ سری لنکا کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا آغاز پاکستانی بیٹنگ لائن کے ایک اہم رکن کی حیثیت سے کریں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جمعہ کو جاری تفصیلات کے مطابق سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ اتوار سے سری لنکا کے شہر گال میں شروع ہوگا۔ سعود شکیل ان چار کھلاڑیوں میں شامل تھے جنہوں نے گزشتہ سال دسمبر میں انگلینڈ کے خلاف راولپنڈی ٹیسٹ میں اپنے ٹیسٹ کریئر کی ابتدا کی۔ بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے سعود شکیل نے میچ کی چوتھی اننگز میں 76رنز کی قابل ذکر اننگز کھیلی ۔ملتان ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 63رنز بنانے کے بعد دوسری اننگز میں وہ 94رنز بناتے ہوئے پاکستانی ٹیم کو355رنز کے ہدف کے قریب لے آئے تھے کہ تھرڈ امپائر کے فیصلے نے انہیں کاٹ بی ہائنڈ قرار دے دیا تھا۔
سعود شکیل نے اس سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میں بھی نصف سنچری بنائی تھی اور جب نیوزی لینڈ کی ٹیم نے کراچی میں دو ٹیسٹ کھیلے تو پہلے ٹیسٹ میں ناقابل شکست نصف سنچری بنانے کے بعد اگلے ٹیسٹ میں انہوں نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری اسکور کرتے ہوئے125 رنز ناٹ آٹ کی اننگز کھیلی تھی۔
یہ وہی گرانڈ ہے جہاں سعود شکیل نے اپنی پہلی فرسٹ کلاس سنچری بھی بنائی تھی۔سعود شکیل اب تک پانچ ٹیسٹ میچوں کی دس اننگز میں ایک سنچری اور پانچ نصف سنچریوں کی مدد سے 580رنز بناچکے ہیں جبکہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کے بنائے گئے رنز کی تعداد 4844اور اوسط پچاس سے زیادہ ہے تاہم اب ان کے لیے ایک نیا چیلنج ہے کہ وہ ملک سے باہر پہلی بار ٹیسٹ کھیلنے والے ہیں۔ 27سالہ سعود شکیل نے اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے کراچی اور لاہور کے ٹریننگ کیمپ میں سخت محنت کی ہے اور خود کو تیار کررکھا ہے۔
سعود شکیل نے کہا ہے کہ میں نے قومی کیمپ میں اپنی مہارت کو مزید بہتر بنانے پر بہت توجہ دی ہے اور مزید شاٹس کا اضافہ بھی کیا ہے، میں نے اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ یہاں سپن وکٹیں ہوتی ہیں قومی کیمپ میں سپن بائولنگ پر اپنی بیٹنگ کو مضبوط کرنے پر خاص توجہ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس بات پر بھی توجہ دے رکھی ہے کہ سری لنکا کی کنڈیشنز میں کس طرح رنز بنانے ہیں،میں سوئپ شاٹس اچھے کھیل لیتا ہوں لہذا میں نے اس میں بھی بہتری لانے کی کوشش کی ہے کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ سوئپ شاٹس کھیل کر آپ بائولر کی لینتھ لائن کو ڈسٹرب کرسکتے ہیں۔
سعود شکیل نے کہا کہ ہم گیم کے متعلق بات کرتے ہیں اور معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں، خاص کر عبداللہ شفیق سے میں نے کافی بات کی ہے کیونکہ ہم زیادہ تر وقت ساتھ رہے ہیں۔ سعود شکیل دو سال قبل ڈمبولا میں سری لنکا اے کے خلاف پاکستان شاہینز کی کپتانی بھی کرچکے ہیں جن میں سے ایک غیرسرکاری ٹیسٹ میں انہوں نے118رنز بھی اسکور کیے تھے۔انہوں نے کہاکہ ڈومیسٹک کرکٹ اور پاکستان اے کی طرف سے کھیلنے کا کرکٹر کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔میں سری لنکا میں پہلے کھیل چکا ہوں ، مجھے یہاں کی کنڈیشنز کا اندازہ ہے۔
سعود شکیل نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ پریشر کو ہینڈل کرنے کا نام ہے۔ اگر آپ وکٹ پر پرسکون رہیں گے تو آپ بہتر فیصلے کرسکیں گے۔آف دی فیلڈ بھی میں پرسکون رہتا ہوں اسی لیے مجھے بہتر فیصلوں میں مدد ملتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سال پچھلے چھ ماہ کے دوران چار روزہ کرکٹ پاکستان میں نہیں تھی لہذا میں انگلینڈ گیا اور وہاں کائونٹی کرکٹ میں یارکشائر کی طرف سے کھیلا جس سے مجھے اپنی کرکٹ کو بہتر بنانے میں مدد ملی یہ ایک الگ تجربہ تھا ۔
سعود شکیل نے کہا کہ کراچی میں پہلی ٹیسٹ سنچری میری سب سے پسندیدہ اننگز ہے، مجھے افسوس ہے کہ میں ملتان میں انگلینڈ کے خلاف94رنز پر آٹ ہوگیا اور میچ ختم نہ کرسکا اگر میں میچ ختم کردیتا تو وہ اننگز میری سب سے پسندیدہ اننگز ہوتی۔