سلامتی کونسل اور یواین اے او سی کی پشاور حملے کی مذمت، متاثرین کے لواحقین اور حکومت پاکستان سے دلی ہمدردی کا اظہار

اقوام متحدہ۔31جنوری (اے پی پی):اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پشاور مسجدمیں دہشت گردوں کے خود کش حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس انتہائی گھنائونے اوربزدلانہ جرم کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ 15 رکنی سلامتی کونسل کےجنوری کے لئے صدر جاپان کے سفیر اشی کانے کیمی ہیرو کی طرف سے جاری بیان میں سانحہ متاثرین کے لواحقین اور حکومت پاکستان سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔

بیان میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ سلامتی کونسل کے نزدیک دہشت گردی خواہ وہ کسی بھی صورت میں ہو بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے سنگین ترین خطرہ ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ اس سانحہ کے ذمہ داروں ، اس کے لئے مالی معاونت اور سرپرستی کرنے والوں کوانصاف کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا جائے ۔ بیان میں تمام ممالک سے اپیل کی گئی کہ وہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قرارد ادوں کے مطابق اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے اس معاملے میں پاکستان کی حکومت اور متعلقہ حکام کی مدد و معاونت کریں۔

بیا ن میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کے رکن ممالک اس عزم کااعادہ کرتے ہیں کہ دہشت گردی کی کارروائیاں ، خواہ ان کا کوئی بھی مقصد ہو اور وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہوں اور انہیں جس نے بھی انجام دیا ہو مجرمانہ کارروائیاں ہیں اور ان کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔تمام ریاستیں اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون بشمول حقوق انسانی کے بین الاقوامی قانون ، مہاجرین کے بین الاقوامی قانون اورانسانی ہمدردی کے بین الاقوامی قانون کے تحت دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں۔

دریں اثنا ہائی ریپریزنٹیٹو فار یونائیٹڈ نیشنز الائنس آف سویلائزیشز ( یواین اے او سی) میگوئل اینجل موراٹینوس نے پشاور حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد کی تمام صورتیں ، شہریوں اور مذہبی مقامات کے خلاف دہشت گردی ناقابل قبول اور بلا جواز ہے اور اس کی متفقہ طور پر مذمت کی جانی چاہیے۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ عبادت گاہیں مقدس مقامات ہیں جہاں مختلف مذاہب کے پیروگار تحفظ اور آزادی کے ساتھ اپنے عقائد پر عمل کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امتیاز، عدم برداشت اور تشدد کی کارروائیوں میں اضافہ گہری تشویش کا باعث ہے۔

اس میں اسلام ، عیسائیت اور یہودیت سے نفرت یا کسی بھی مذہب ، جنس اور نسل کی بنیاد پر کسی سے نفرت کی وجہ سے کئے جانے والے واقعات شامل ہیں۔ انہوں نے تمام مذاہب کے لئے باہمی احترام اور بھائی چارے اورامن کے کلچر کے فروغ کی اپیل کرتے ہوئے تمام حکومتوں اور متعلقہ اداروں سے کہا کہ وہ مذہبی مقامات کے تحفظ کے لئےاقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی درخواست پرالائنس آف سویلائزیشز کی طرف سے تشکیل دیئے گئے پلان آف ایکشن کی معاونت کریں۔