سلامتی کونسل غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل پر فیصلہ کن دباؤ ڈالے،سفیر منیر اکرم

118
Munir Akram

اقوام متحدہ۔30اکتوبر (اے پی پی):پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کو نافذ کرنے کے لئے فیصلہ کن طریقے سے کام کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف اسلحے کی پابندی جیسے تعزیری اقدامات کرے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ روز مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر 15 رکنی کونسل کو بتایا کہ اسرائیل سےدرخواست کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب VII کے تحت غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کو نافذ کرنے کے لیے سیاسی اتفاق رائے کو متحرک کرنا چاہیے جو سلامتی کونسل کو بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے نفاذ کی کارروائی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے جاری جارحیت نہ صرف خطے کو عدم استحکام کا شکار کر رہی ہے بلکہ یہ عالمی امن و سلامتی اور عالمی نظام کے لیے ایک منظم خطرہ ہے۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ اسرائیل کےجارحانہ رویے کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو اسرائیل پر اس کی جارحیت کی تلافی کی ذمہ دار ی ڈالنی چاہیے، جن میں ہتھیاروں کی پابندی، غزہ، مغربی کنارے اور لبنان میں مناسب عدالتی میکانزم کے ذریعے جرائم کے ذمہ داروں کا احتساب، اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت کا جائزہ اور ایسے دیگر اقدامات شامل ہیں جن پر سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی اور انفرادی رکن ممالک متفق ہو سکتے ہیں۔سوئٹزرلینڈ کی صدارت میں منعقد ہونے والے مباحثے میں پاکستانی مندوب منیر اکرم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دنیا حالیہ تاریخ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی سب سے زیادہ سنگین خلاف ورزیوں کا بھی مشاہدہ کر رہی ہے، جسے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے ) نے قابل مذمت نسل کشی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی بحران کو جان بوجھ کر امداد کی ناکہ بندی اور فاقہ کشی کی حکمت عملی سے بڑھایا جا رہا ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی(یو این آر ڈبلیو اے)کی امدادی کارروائیوں کو بند کرنا،اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کی مہم کا حصہ ہے جو خاص طور پر غزہ میں فلسطینیوں کے لیے ایک لائف لائن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ واضح طور پر یہ دانستہ اور غیر انسانی جارحیت اسرائیلی رہنماؤں کے انتہا پسندانہ ایجنڈے کی عکاسی کرتی ہے، جو تنازع کو وسعت دے کر، قبضے کو برقرار رکھ کر اور دو ریاستی حل کو روک کر اپنی سیاسی بقا کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان لبنان، شام اور ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے جس سے پورے مشرق وسطیٰ میں ایک وسیع جنگ کا خطرہ ہے ۔ انہوں نے اسرائیل اپنی جارحیت اور بے گناہوں کے قتل عام کی مہم کو برقرار رکھنے کے لیے بلا روک ٹوک ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔سلامتی کونسل اور عالمی برادری کو اب ایک فیصلہ کن انتخاب کا سامنا ہے، ہمیں اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانونی حیثیت کو برقرار رکھنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے یا اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیادوں پر بنائے گئے عالمی نظام کے خاتمے کا خطرہ ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے اسرائیل کی غزہ کی انسانی ناکہ بندی کو توڑنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ محصور غزہ کی پٹی میں ضروری سامان، خوراک اور طبی امداد پہنچائی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو اقوام متحدہ کے ادراے (یو این آر ڈبلیو اے )کو غیر قانونی قرار دینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے پائیدار امن کے لیے ایک سیاسی عمل شروع کرنے پر زور دیا جس میں مقبوضہ فلسطینی علاقے سے اسرائیلی فوجی دستوں کا انخلا ،اس کی غیر قانونی پالیسیوں اور طریقوں کا خاتمہ،غیر قانونی بستیوں کو ختم کرنا،ہونے والے نقصانات کی تلافی، آئی سی جے کے احکامات کی تعمیل ، بے گھر فلسطینیوں کی واپسی کے حق کا نفاذ اور اس بات کو یقینی بنانا شامل ہو کہ فلسطینی اپنے حق خودارادیت کا استعمال کر سکیں گے اور اپنے وطن میں خود مختار، آزادی اور متصل ریاست قائم کر سکیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل کو ناقابل واپسی بنانے کے لیے فلسطین کو فوری طور پر مکمل رکن ریاست کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہمیں مزید خونریزی کو روکنے اور فلسطینیوں اور خطے کی تمام ریاستوں کے لیے انسانیت، انصاف اور سلامتی پر مبنی دیرپا حل کی جانب کام کرنے کے لیے ابھی سے اقدامات کرنے چاہیئں۔