سلامتی کونسل میں فوری طور پر اصلاحات کی جائیں، ویٹو کا اختیار ختم کیا جائے،ترکیہ

133

اقوام متحدہ ۔18نومبر (اے پی پی):ترکیہ کے اقوام متحدہ میں مستقل نمائندہ سفیر سیدات اونال نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت سے نہ تو انکار کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کام میں تاخیر کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ جنرل کمیٹی کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کے موضوع پر منعقد اجلاس نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ترکیہ بین الحکومتی مذاکرات میں آسٹریا اور کویت کی بحیثیت سہولت کار تعیناتی کا خیر مقدم کرتا ہے اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کے موضوع پر رائے شماری کے لئے بحیرہ اسود اقتصادی تعاون گروپ کے جاری کردہ بیانات کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت سے نہ تو انکار کیا ہی جا سکتا ہے اور نہ ہی ان اصلاحات میں تاخیر کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نہ تو فلسطین میں فائر بندی کروا سکی ہے اور نہ ہی فلسطینی عوام کے ناقابل تعریف مصائب کا مداوا کر سکی ہے۔ترک خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے اصلاحاتی مرحلے کا کونسل کی موجودہ کوتاہیوں کو دُور کرنا ضروری ہے۔ اس عمل کو سلامتی کونسل کو اس قابل بنانا چاہیے

کہ کونسل منصفانہ اور جمہوری اہداف کو موئثر اور بااختیار شکل میں عمل میں لا سکے۔انہوں نےبحیرہ اسود اقتصادی گروپ کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ویٹو کا اختیار ہو یا نہ ہو دائمی رکنیت کی حیثیت غیر جمہوری ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کوصرف دائروی اور علاقائی نمائندگی کی بنیاد پر کئے گئے انتخابات کے ذریعےمنتخب شدہ اراکین کے ساتھ وسعت دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ نظریاتی اعتبار سے دیکھا جائے تو ویٹو کا اختیار ختم یا پھر کم سے کم کردیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل کمیٹی اور سلامتی کونسل کے درمیان روابط اور تعاون میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اصلاحاتی عمل میں پیش رفت کے لئے تمام رکن ممالک کے درمیان تعمیری ربط کی ضرورت ہے اور اس رابطے کا مشروع ترین پلیٹ فورم بین الحکومتی مذاکراتی پلیٹ فورم ہے۔ ترکیہ بین الحکومتی مذاکراتی عمل میں فعال شرکت کرے گا اور باہمی مفاہمت کے لئے مشترکہ نقطہ نظر پر اتفاق کے لئے کردار ادا کرنے کی کوشش کرے گا۔