سلامتی کونسل کا غزہ کے محاصرے اور جنگ بندی بارے فیصلہ احسن اقدام، فریقین خوفناک صورتحال سے نکلنے کے لیے سیاسی راستہ اختیار کریں،اقوام متحدہ

116
United Nations
United Nations

جنیوا۔17نومبر (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے سلامتی کونسل کی طرف سے غزہ کے گرد اسرائیلی محاصرے اور لڑائی کو روکنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے تنازعے کے فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس خوفناک صورتحال سے نکلنے کے لیے سیاسی راستہ اختیار کریں۔ جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وولکر ترک نے تنازعے کے فریقوں پر زور دیا کہ وہ اس خوفناک صورتحال سے نکلنے کے لیے سیاسی راستہ اپنائیں،ترک نے گزشتہ پانچ ہفتوں کی لڑائی میں شہریوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنانے کی مذمت کی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے (اسرائیل کی )جوابدہی پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں، سکولوں، بازاروں اور بیکریوں پر ہونے والے حملوں کے ساتھ ساتھ غزہ پر اسرائیل کی ناکہ بندی اور محاصرے کی صورت میں اجتماعی سزائیں بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ممنوع ہیں،اسی طرح کا طرز عمل فلسطینی جنگجوؤں کو یرغمال بنا کر جنوبی اسرائیل میں اندھا دھند میزائلوں کا نشانہ بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ہر اس شہری کے ساتھ ہوں چاہے وہ فلسطینی ہو یا اسرائیلی، جسے نقصان پہنچا ہے یا وہ جو خوف میں زندگی گزار رہا ہے۔جنیوا میں رکن ممالک اور صحافیوں کو بریفنگ کے بعد انکلیو میں مایوس کن انسانی صورتحال سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے غزہ شہر کے محصور الشفاء ہسپتال میں متعدد مریضوں کی اموات اور پٹی میں صحت کے مراکز پر حملوں میں اضافے کو اجاگر کیا۔

اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او )نے 7 اکتوبر سے اب تک اسی طرح کے 137 حملوں کو دستاویزی شکل دی ہے۔ وولکر ترک نے اسرائیلی بمباری اور زمین پر لڑائی کی وجہ سے جنوب کی طرف جانے پر مجبور لوگوں کے بارے میں بات کی جو جنگ زدہ علاقے کی کھنڈر نما سڑکوں پر آہستہ آہستہ نقل مکانی کرہے ہیں اور وہ لوگ جو شمالی غزہ میں محصور ہونے کی وجہ سے نقل و حرکت سے قاصر ہیں۔ انہوں نے تنازعے کے فریقین پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر سلامتی کونسل کی کالوں پر عمل درآمد کریں۔

ہائی کمشنر نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ہنگامی امداد کے سربراہ مارٹن گریفتھس کے خاص طور پر پاور ایڈ ٹرکوں، ہسپتالوں، بیکریوں اور ڈی سیلینیشن پلانٹس کو ایندھن فراہم کرنے کی ضرورت کے حوالے سے پیش کردہ 10 نکاتی منصوبے کا ذکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد محفوظ زون کے لیے تجاویز ناقابل قبول ہیں کیونکہ یہ زون ضرورت مند لوگوں کی تعداد کے لیے نہ تو محفوظ ہیں اور نہ ہی قابل عمل۔جنگی جرائم کی تحقیقات،انصاف اور احتساب کی ضرورت کے حوالے سے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام خلاف ورزیوں کے شواہد کو دستاویزی بنانا اور ان کا تجزیہ کرنا طویل اور ضروری عمل ہے،انہوں نے آزادانہ نگرانی کے لیے اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی سرزمین دونوں تک رسائی کی اہمیت پر زور دیا۔

ترک نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بحران غزہ سے باہر بھی پھیلا ہوا ہے، مقبوضہ مغربی کنارے میں ممکنہ طور پر دھماکہ خیز صورتحال کے ساتھ جہاں فلسطینیوں کے خلاف آباد کاروں کے حملے اور قانون نافذ کرنے والی کارروائیوں میں فوجی ذرائع کا استعمال بڑھ رہا ہے۔انہوں نے مزید پولرائزیشن کے جال کے خلاف خبردار کیا، اس بات پر اصرار کیا کہ ہم میں سے ہر ایک کو مشترکہ بنیاد اور حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔