اسلام آباد۔22جنوری (اے پی پی):پاکستان نے اقوام متحدہ کو تجویز پیش کی ہے کہ سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کی ویٹو پاور کو ختم یا ممکنہ حد تک محدود کیا جائے تاکہ اس 15 رکنی ادارے کو دنیا کے بڑھتے مسائل سے نمٹنے کے لئے مزید موثر بنایا جاسکے۔یہ بات اقوام متحدہ پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے انٹر گورنمنٹل نگوشی ایشنز کے مندوبین سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ ویٹو کا استعمال یا اس کے استعمال کی دھمکی بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق خطرات یا ان کی خلاف ورزی کے جواب میں فیصلہ کن کارروائی میں رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعطل کا شکار بین الحکومتی مذاکرات ( آئی جی این ) جس کا مقصد کونسل کی تنظیم نو کرنا ہے میں اسی وجہ سے پیش رفت نہیں ہورہی۔کونسل کو مزید موثر بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ یا تو مستقل اراکین کے ویٹو کے حقوق کو ختم کیا جائے یا اس کے استعمال کو محدود تر کر دیا جائے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ توسیع شدہ کونسل میں اضافی ریاستوں کے ویٹو کے حقوق بڑھانا مسئلے کو مزید بڑھا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک وجہ تھی کہ پاکستان اور کئی دیگر رکن ممالک نے سلامتی کونسل میں نئے مستقل اراکین کی مخالفت کی ، سکیورٹی کونسل میں اصلاحات کے لئے فروری 2009 میں جنرل اسمبلی میں پانچ اہم شعبوں بشمول رکنیت ، ویٹو ، علاقائی نمائندگی، توسیع شدہ سلامتی کونسل کا حجم اور کونسل کے کام کرنے کے طریقوں پر مکمل مذاکرات شروع ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی طرف پیشرفت مسدود ہے کیونکہ جی ۔4 ممالک (بھارت، برازیل، جرمنی اور جاپان ) کونسل میں مستقل نشستوں کے لئے زور دے رہے ہیں جبکہ اٹلی اورپاکستان کی قیادت میں اتحاد برائے اتفاق رائے (یو ایف سی) گروپ کسی بھی طرح کی مخالفت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا مستقل اراکین ہیں جبکہ 10 غیر مستقل ارکان دو سال کے لئے منتخب کیے گئے ہیں۔سفیر اکرم نے سلامتی کونسل میں مستقل اور غیر مستقل ارکان کے درمیان اثر و رسوخ کے عدم توازن کو دور کرنے کے مطالبے کی حمایت کی۔ بڑے پیمانے پر نسل کشی جیسے مظالم کے ماحول میں ویٹو کا استعمال محدود کرنے کی تجاویز کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ویٹو کا استعمال کیا جائے تو جنرل اسمبلی کو زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
سفیر منیر اکرم نے کہا کہ پانچ مستقل ارکان کا اثر و رسوخ اور ویٹو کے استعمال کے لیے ان کی حرکات کو سلامتی کونسل میں نئے غیر مستقل اراکین کے شامل کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل میں قرار دادوں کی منظوری کے لئے مستقل اراکین کے مقابلہ میں غیر مستقل ارکان کی ایک بڑی تعداد کی حمایت درکار ہونے کا اصول غیرمستقل اراکین کو ڈی فیکٹو کاؤنٹر ویٹو فراہم کر سکتا ہے۔مثلاً ایسا کرنے کے لئے یہ قانون سازی کہ کسی خاص خطے سے متعلق قراردادوں کو منظور کرنے کے لئے اس خطے سے تعلق رکھنے والے کونسل کے اراکین کی دو تہائی اکثریت کی متفقہ حمایت کی ضرورت ہو ۔
اس طرح ہر علاقے سے زیادہ تعداد میں اراکین کے ساتھ افریقہ اور گلوبل ساؤتھ کے خطوں کے خلاف تاریخی ناانصافی کے ازالے کی طرف اہم پیش رفت ممکن ہو سکے گی۔ منیر اکرم نے کہا کہ ہم اپنے اپنے علاقوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک کے لئے اس منظوری اور مسترد کرنے کے زیادہ حقوق کے خلاف نہیں ہیں تاہم انفرادی ریاستوں کی طرف سے اس طرح کے حقوق کا دعویٰ محض اپنے قومی مفادات کے لئے نہیں کیا جا نا چاہیے ۔ پاکستانی مندوب نے اس بات کا اعادہ کیا کہ IGN سلامتی کونسل میں اصلاحات کے وسیع ترین ممکنہ معاہدے کو فروغ دینے کا واحد فارمیٹ ہے۔