اسلام آباد۔31اگست (اے پی پی):خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی )کے تعاون اور بین الاقوامی اشتراک سے آف شور(سمندری حدود) تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کی کاوشیں جاری ہیں۔ غیر مؤثر انتظام کے باعث توانائی کے شعبے میں گردشی قرضہ 1.14 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے ،گردشی قرضہ کم کرنے اور توانائی کا بحران حل کرنے کیلئے تیل کے نئے ذخائر کی تلاش ناگزیر ہے ۔
یورپی جریدے ’’ ماڈرن ڈپلومیسی‘‘کے مطابق وینزویلا، سعودی عرب اور کینیڈا کے بعد پاکستان دنیا کے چوتھے بڑے آف شور تیل و گیس کے ذخائر سے مالا مال ہے ۔معروف بین الاقوامی کمپنی سینرجیکو کے وائس چیئرمین اسامہ قریشی نے کہا ہے کہ حالیہ دریافت شدہ پاکستانی خام تیل پریمیم کوالٹی کا ہے جس میں ریفائنری تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے ۔
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم علی پرویز ملک کے مطابق نے اس حوالہ سے کہا ہے کہ 25 تا 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک دہائی میں 10 فیصد ذخائر قابلِ استعمال بن سکتے ہیں۔حکومت پاکستان کے آف شور تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش اور بروقت استعمال کے لیے کوشاں ہے ،ایس آئی ایف سی کی معاونت سے یہ حکومتی اقدام پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔