سمندر میں تیرتے فارمز صاف پانی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،آسٹریلوی محققین

118
سمندر

کینبرا۔11ستمبر (اے پی پی):آسٹریلوی محققین نے سمندر میں تیرتے فارمز کو ڈیزائن کیا ہے جو پینے اور زراعت کے لیے صاف پانی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کے فیوچر انڈسٹریز انسٹی ٹیوٹ کی ایک ٹیم کی پیر کو شائع ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہےکہ خود کو برقرار رکھنے والا شمسی توانائی سے چلنے والا یہ نظام تازہ پانی کی عالمی قلت کو دور کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق یہ نظام سمندری پانی کو بخارات بناتا ہے اور اسے دو چیمبروں کا استعمال کرتے ہوئے میٹھے پانی میں ری سائیکل کرتا ہے،اس کی اوپری تہہ انسانی زندگی اور نچلی سطح زراعت کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے۔

فیلڈ ٹیسٹ میں محققین ہولان شو اور گیری اوونز نے بغیر دیکھ بھال یا اضافی آبپاشی کے سمندری پانی کی سطحوں پر بروکولی، لیٹش اور پاک چوئی کی فصلیں اگانے کے لیے فارم کا کامیابی سے استعمال کیا۔ شو( جنہوں نے 2011 میں یونی ایس اے میں شمولیت سے قبل نانجنگ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اور شنگھائی انسٹی ٹیوٹ آف سیرامکس، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز میں تعلیم حاصل کی) نے پیر کو جاری بیان میں کہا کہ اس نظام کے دیگر شمسی سمندری فارم ڈیزائنوں کے مقابلے میں کئی فوائد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈیزائن میں ایواپوریٹر اور گروتھ چیمبرز کی عمودی تقسیم آلے کے مجموعی نقش کو کم کرتی ہے جس سے خوراک کی پیداوار کا رقبہ زیادہ سے زیادہ ہوتا ہے۔ یہ مکمل طور پر خودکار، کم لاگت اور کام کرنے میں انتہائی آسان ہے، صاف پانی پیدا کرنے کے لیے صرف شمسی توانائی اور سمندری پانی کا استعمال کیا جاتا ہے ۔اوونز نے کہا کہ اگلا مرحلہ ڈیزائن کو بڑھانا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل فہم نہیں ہے کہ مستقبل میں کسی وقت آپ سمندر پر بہت بڑے فارم بائیوڈومز کو تیرتے یا ایک سے زیادہ چھوٹے آلات کو ایک بڑے سمندری علاقے میں تعینات دیکھ سکیں گے۔